تازہ ترین

آئین عزاداری سید الشہداء (علیہ السلام) میں تحریفات اور نقصانات کی تحقیق

عزاداری میں ایسا کام نہ کریں جس سے بدن کو نقصان پہنچے ،کیونکہ شرعی طور پر یہ بات صحیح نہیں ہے ۔ لہذا لوگوں کو اس بات کی ترغیب دلانا چاہئے کہ وہ اپنے جسموں کو نقصان نہ پہنچائیں ، بلکہ عزاداران حسینی اپنے بدن کو اسلام کے دشمنوں سے مقابلہ کرنے کیلئے استفادہ کریں ۔
شئیر
210 بازدید
مطالب کا کوڈ: 5972

ماتمی انجمنوں کے لئے اچھے ناموں کا انتخاب کرنا
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) نے آئین عزاداری کے نقصانات کو بیان کرتے ہوئے ماتمی انجمنوں کے لئے غلط ناموں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا : کبھی کبھی بعض انجمنوں کے نام ایسے رکھے جاتے ہیں جو اچھے نہیں ہیں ، میں یہ نہیں کہتا کہ یہ تعبیریں حرام ہیں ، لیکن اس سے دشمنوں کو بہانہ بنانے کا موقع ملتا ہے کہ یہ کیسی قوم ہے جس کی انجمنوں کے نام ایسے ہیں ! جبکہ ان ناموں کے بجائے اور دوسرے اچھے اور بہترین نام رکھے جاسکتے ہیں جیسے ”عاشقان حسین (علیہ السلام) ” اور خادمین حسین علیہ السلام وغیرہ (١) ۔
اسی طرح معظم لہ نے بعض ذاکرین اور نوحہ خوانوں کو اس بات کی طرف متوجہ کیا کہ وہ اپنی تقریروں اور اشعار میں لوگوں کی مرضی کا خیال نہ رکھیں اور ایسی باتیں نہ کہیں جس سے لوگ گناہ کی طرف مائل ہوں ، آپ نے فرمایا : ذاکرین اور نوحہ خوان اپنی تقریروں اور اشعار میں لوگوں کو گناہ کے لئے سبز باغ نہ دکھائیں ،مثلا ایسی بات نہ کہیں کہ اگر تم نے سال بھر میں کوئی بھی گناہ کیا ہو ، لیکن محرم کی مجلسوں میں شرکت کرنے سے وہ سب گناہ ختم ہوجائیں گے! امام حسین علیہ السلام ،شیعہ مکتب اور مذہب کے لئے شہید ہوئے ہیں ۔ مذہب کو قوی کرنا چاہئے اور اچھے شعراء کے اشعار پڑھنے چاہئیں ۔ایران کے شہر کاشان کے شاعر ”حاجب” کے اشعار کو ہم اپنے دعوی میںپیش کرسکتے ہیں ،انہوں نے امام علی علیہ السلام کے متعلق اس طرح شعر کہا تھا :
حاجب ! اگر معاملہ حشر با علی است
من ضامنم کہ ہر چہ خواہی گناہ کن
” حاجب ! اگر حشر کا معاملہ علی کے ہاتھوں میں ہے تو اب میں ضامن ہوں تم جو چاہو گناہ کرو ” ۔
اس شاعر نے اسی رات کو خواب میں امام علی علیہ السلام کو دیکھا ، آپ نے اس سے فرمایا : تم اپنے شعر کو اس طرح کہو :

حاجب ! اگر معاملہ حشر با علی است
شرم از رخ علی کن و کمتر گناہ کن
لہذا یہ کہنا ضروری ہے کہ ان دونوں مکاتب فکر میں بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے، امام حسین علیہ السلام نماز کے لئے شہید ہوئے ہیں ، حضرت زینب (سلام اللہ علیہا) نے گیارہ محرم کی رات کو بیٹھ کر نماز پڑھی ہے ، لیکن اس وقت لوگوں کو گناہ کرنے کے لئے سبز باغ دکھائے جارہے ہیں اور عملی طور پر مکتب حسینی کا برعکس تعارف کروا رہے ہیں (٢) ۔
آئین عزاداری امام حسین علیہ السلام میں غلو، بنیادی مشکل
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بعض انجمنوں اور مجلسوں میں غلو (٣) پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا : ایسے مسائل کو بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے جن میں ائمہ دین علیہم السلام اور تمام بزرگوں کے لئے غلو کی بو آتی ہو (٤) واعظین کو ہمیشہ ایسے مسائل کی یاد دہانی کراتے رہنا چاہئے ، کیونکہ اہل بیت علیہم السلام کے حق میں غلو کرنے سے دو مشکلیں پیش آتی ہیں ، پہلی مشکل یہ ہے کہ یہ اسلامی تعلیمات کے برخلاف ہے اور دوسرے یہ ہے کہ غلو آمیز ادبیات اسلام اور شیعوں کے دشمنوں تک پہنچ جاتی ہیں اور آج کے زمانہ میںمیڈیا کے ذریعہ بہت جلد ایک شہر سے دوسرے شہر میں منتقل ہوجاتی ہیں اور پھر دشمن کہتے ہیں کہ شیعہ کافر ہیں (٥) ۔ لہذا ہمیں بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ بے خبر لوگ کفر آمیز اور غلوسے بھری ہوئی باتیں زبان پر جاری نہ کریں (٦) ۔
اہل بیت علیہم السلام کی شان و منزلت کے مطابق مستند کتابوں سے استفادہ کی ضرورت
عاشورا کو تحریفات اور نقصانات سے محفوظ رکھنے کیلئے حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کا بہترین اور مہم ترین مشورہ یہ ہے کہ واعظین، خطباء اور شعراء مستند اور موثق کتابوں سے استفادہ کریں ، آپ نے فرمایا: شعر و سخن یا ”زبان قال ” ہو یعنی اس کو کسی معتبر کتاب میں دیکھا ہو ، یا ”زبان حال” ہو یعنی حقیقت میں امام علیہ السلام اور ان کے اصحاب پر ایسا وقت گزرا ہے ، لہذا اشعار میں امام حسین علیہ السلام کی شان و منزلت محفوظ رہنا چاہئے ۔
جس وقت کسی شاعر کے اشعار میں یہ سنتے ہیں کہ ”اے امام حسین علیہ السلام ہمیں یقین ہے کہ علی کبر کے سہرا بندھنے کی آرزو آپ کے دل ہی میں رہ گئی” ۔ تو اس سے عاشورا کی شان و منزلت بہت کم ہوجاتی ہے کیونکہ ایسی باتیں ا مام حسین علیہ السلام کو بہت ہی چھوٹے افکار میں محدود کردیتی ہیں ۔
اس بناء پر تمام تعبیریں اور مضامین بہت ہی صحیح اور مناسب ہوں اور جس قدر بھی معتبر کتابوں سے استفادہ کریں گے امام حسین علیہ السلام اور ان کے مکتب کی بلندی اسی قدر اچھی ظاہر ہوگی ۔
ذاکرین کے لئے تمرین اور تعلیم کی ضرورت کا اہتمام کرنا
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آئین عزاداری میں تحریفات اورنقصانات سے بچنے کیلئے بنیادی راستہ ذاکرین کی تعلیم و تربیت قرار دیا اور فرمایا : ذاکرین حضرات کو بھی خطباء کی طرح تمرین اور تربیت کی ضرورت ہے اورقدیمی طور طریقوں کی پیروی کریں ، کیونکہ ذاکری علم اور ہنر سے مرکب ہے ، قدیمی نسلیں اپنی تجربوں کو جوانوں تک منتقل کرتے تھے اور عقاید کی تعلیم دے کر ان کی دینی فکر کی تربیت کرتے تھے ۔
لہذا ہمیں امید ہے کہ بزرگ اور حسینی بوڑھے غلام اس اہم کام کو ا نجام دینے کا اہتمام کریں گے اور جوان ذاکرین اور نوحہ خوانوں کی تربیت کریں گے اور ان کے اس کام سے امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) راضی ہوں گے اور ان کی بارگاہ ان کے یہ اعمال قابل قبول ہوں گے ۔
برہنہ ہونے سے لوگوں کو منع کرنا
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے عزاداری میں ماتم کرتے ہوئے برہنہ ہونے سے منع کیا اور اس کو بہت بڑی مشکل قرار دیتے ہوئے فرمایا : مجالس عزاداری میں لوگوں کو برہنہ ہونے سے منع کریں کیونکہ ائمہ علیہم السلام کی سیرت میں ایسی عزاداری کی کوئی روایت موجود نہیں ہے اور اس سے دشمنوں کو بہانہ بنانے کا موقع ملے گا ۔ اسی طرح ایسے اقدامات ، سید الشہداء علیہ السلام کی مجالس عزاء کی شان کے برخلاف ہیں ۔ اپنے والد کے غم میں ہم میں سے کون شخص ایسا ہے جو برہنہ ہو کر لوگوں کو تعزیت کہتا ہے ۔
بدن کو نقصان نہ پہچانے کی طرف مائل کرنا
معظم لہ نے مجالس عزاداری میں بدن کو نقصان نہ پہچانے کے متعلق فرمایا : عزاداری میں ایسا کام نہ کریں جس سے بدن کو نقصان پہنچے ،کیونکہ شرعی طور پر یہ بات صحیح نہیں ہے ۔ لہذا لوگوں کو اس بات کی ترغیب دلانا چاہئے کہ وہ اپنے جسموں کو نقصان نہ پہنچائیں ، بلکہ عزاداران حسینی اپنے بدن کو اسلام کے دشمنوں سے مقابلہ کرنے کیلئے استفادہ کریں ۔
عمومی مجالس میں سخت مصائب پڑھنے سے پرہیز کریں
معظم لہ نے موجودہ مصائب کی کتابوں میں واقعہ کربلا کے متعلق فرمایا : جہاں تک ممکن ہو سخت مصائب سے پرہیز کریں ، ہنرمند ذاکر وہ ہے جو مصائب کو بیان کئے بغیر لوگوں کو گریہ کرنے پر مجبور کردے ، لیکن نو اور دس محرم کو سخت مصائب پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
وقت نماز کی رعایت
وعظین اور ذاکرین کی ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ مجالس عزاداری امام حسین علیہ السلام میں وقت نماز کا خیال رکھیں ،یہی وجہ ہے کہ معظم لہ نے اس سلسلہ میں فرمایا : واعظین اور ذاکرین وقت نماز کی رعایت کریں اور نماز کے مخصوص اوقات میں فقط نماز پڑھیں اور کوئی دوسرا کام انجام نہ دیں ۔ کیونکہ نماز دین کا ستون اور معاشرہ کی تربیت کاسرمایہ ہے ، امام حسین علیہ السلام نے روز عاشورا دشمنوں کے تیروں کی چھائوں میں نماز پڑھی تھی پھر کس طرح ممکن ہے کہ ہم مجالس عزائے امام حسین علیہ السلام کے دوران نماز کو ترک کردیں ۔
بہت ہی جرائت کے ساتھ یہ دعوی کیا جاسکتا ہے کہ قمہ زنی نے امام حسین علیہ السلام کی مجالس عزاداری کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور دشمنوں نے اپنے میڈیا کے ذریعہ شیعوں کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے ، لہذا معظم لہ نے بہت ہی سنجیدگی کے ساتھ اس مسئلہ کے متعلق فرمایا : قمہ لگانے اور اپنے جسم پر تالے لگانے سے پرہیز کریں ، کیونکہ اس سے دشمنوں کو بہانہ بنانے کا موقع ملے گا اور اس طرح وہ ان تمام رسومات پر علامت سوال لگا دیں گے ، قمہ کو دشمنوں کے سر پر مارنا چاہئے ، دشمنوں کی زبان پر تالا لگانا چاہئے ، دوستوں کے جسموں پر نہیں ۔ اس بات کی طرف توجہ ضروری ہے کہ اس طرح کے اقدامات اور اعمال منصوص نہیں ہیں اور نہ ہی عقل و شرع کے نزدیک عزاداری کا مصداق ہیں ۔
آخری بات
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس مقالہ کے اختتام پرامام حسین علیہ السلام کی عزاداری میں عقلانیت شیعہ اور احساسات کے درمیان ارتباط کی ترویج پر زور دیتے ہوئے فرمایا : بعض ذاکرین اور ناواقف لوگ (اگر چہ اکثر آگاہ ذاکرین ان سے الگ ہیں ) امام حسین علیہ السلام کی عزاداری ، یا تمام ائمہ علیہم السلام کے سلسلہ میں غلط باتیں بیان کرتے ہیں یا ان کے حق میں غلو سے کام لیتے ہیں ، لیکن اس مسئلہ کا اصل عزاداری سے کوئی تعلق نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں بیداری پائی جاتی ہے اور یہ ایسا مکتب ہے جس میں انسانی برجستہ صفات کی پرورش کی جاتی ہے (٢٣) ۔ عزاداری کا ہدف امام حسین علیہ السلام کی تاریخ اور ہدف کو باقی رکھنا ہے یعنی ظلم و ذلت سے اس طرح جنگ کرنے کا نام ہے جس کے ذریعہ سب امام کے ہدف سے آشنا ہوجائیں ، عزاداری کا طریقہ ائمہ معصومین علیہم السلام اور عرف عقلاء کے مطابق ہونا چاہئے (٢٤) ۔

حوالہ جات:
١۔ ذاکرین اور خطباء سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان ١٦/١١/١٣٨٨۔
٢ ۔ گزشتہ حوالہ ۔
٣ ۔ غلو یہ ہے کہ کسی کے وجود کو زیادہ بڑھانے کیلئے اس کی طرف کچھ چیزوں کی نسبت دی جائے جو اس میں نہ پائی جاتی ہوں ،مثلا امام علی علیہ السلام ، دوسرے ائمہ علیہم السلام کے متعلق خدا ہونے کی نسبت دی جائے اور ان کے متعلق غلو کیا جائے ۔
٤ ۔ احکام عزاداری ، صفحہ ١٤٠ ۔
٥ ۔ ذاکرین اور خطباء سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان ١٦/١١/١٣٨٨۔
٦ ۔ احکام عزاداری ، صفحہ ١٤٥ ۔
٧ ۔ ذاکرین اور خطباء سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان ١٦/١١/١٣٨٨۔
٨ ۔ احکام عزاداری ، صفحہ ١٣٩ ۔
٩ ۔ گزشتہ حوالہ ۔
١٠ ۔ گزشتہ حوالہ ، صفحہ ١٤٠ ۔
١١ ۔ گزشتہ حوالہ ، صفحہ ٣٨ ۔
١٢ ۔ گزشتہ حوالہ ، صفحہ ١٣٩ ۔
١٣ ۔ ذاکرین اور خطباء سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان ١٦/١١/١٣٨٨۔
١٤ ۔ احکام عزاداری ، صفحہ ١٤١ ۔
١٥ ۔ گزشتہ حوالہ ، صفحہ ٤٩ ۔
١٦ ۔ گزشتہ حوالہ ، صفحہ ١٤١ ۔
١٧ ۔ ذاکرین اور خطباء سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان ١٦/١١/١٣٨٨۔
١٨ ۔ احکام عزاداری ، صفحہ ١٤٠۔
١٩ ۔ ذاکرین اور خطباء سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان ١٦/١١/١٣٨٨۔
٢٠ ۔ احکام عزاداری ، صفحہ ١٤١ ۔
٢١ ۔ ذاکرین اور خطباء سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان ١٦/١١/١٣٨٨۔
٢٢ ۔ ایام عاشورا اور عراداری حسینی میں مسلمانوں کے وظائف سے متعلق سوال کے جواب میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان ٢٦/٣/١٣٧٣۔
٢٣ ۔ احکام عزاداری ، صفحہ ٣٠ ۔
٢٤ ۔ گزشتہ حوالہ ، صفحہ ٢٩ ۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *