تازہ ترین

اسرائیلی وزیر اعظم ’سفاک قاتل‘ اور دہشت گرد ریاست کے سربراہ ہیں، ترک حکام

انقرہ : ترک وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے نیتن یاہو کو قابض، ظالم اور دہشت گرد ریاست کا سربراہ قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ میولوت چاوش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بنجامن نیتن یاہو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم سفاک قاتل قرار دیا ہے۔

شئیر
58 بازدید
مطالب کا کوڈ: 4277

Instead of begging President Erdoğan not to speak out the truth, @netanyahu should end the lawless occupation of Palestinian lands and the brutal oppression of Palestinian people. Bashing Erdoğan or using Kurds as a political chip will not save him from his domestic troubles. https://t.co/I6YdwDP2v4

— Ibrahim Kalin (@ikalin1) December 23, 2018

ترک حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے مقبوضہ فلسطین پر قبضہ کرکے انسانیت سوز مظالم ڈھارہی ہے۔

ترک حکام کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم کے ترک صدر پر تنقیدی ٹوئٹ کے جواب میں کہاگیا کہ نیتن یاہو فلسطین میں جنگی جرائم اور نہتے فلسطنیوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم ایک قابض ظالم اور دہشت گرد ریاست کا سربراہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ غاصب صیہونی ریاست کے وزیر اعظم اور ترک حکام کے درمیان لفظی جنگ کا آغاز طیب اردوان کے ایک بیان کے بیان پر اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک ٹویٹ سے ہوا تھا۔

Erdogan – the occupier of northern Cyprus, whose army massacres women and children in Kurdish villages, inside and outside Turkey – should not preach to Israel.

— Benjamin Netanyahu (@netanyahu) December 22, 2018

ٹوئٹ میں نیتن یاہو نے قبرص میں جاری فوجی آپریشن کو کردوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق رجب طیب اردوان کے ترجمان نے نیتن یاہو کے ٹوئٹ پر رد عمل دیتے ہوئے طنز کیا کہ ’کرپشن میں ملوث اسرائیلی وزیر اعظم کردوں کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا کرنے سے وہ اپنے اندورنی مسائل سے نہیں بچ ہائیں گے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیتن یاہو کردوں کی نسل کشی پر رد عمل دینے سے پہلے مقبوضہ فلسطین پر اپنا قبضہ اور نہتے فلسطنیوں کی نسل کشی کا عمل بند کرے۔

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *