تازہ ترین

اسلامی تمدن کا احیاء مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کے بغیر ممکن نہیں.رہبر معظم اسلامی

 رہبر انقلاب اسلامی سے مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کے مرکز کے اراکین کی ملاقاترہبر انقلاب اسلامی سے مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کے مرکز کے اراکین کی ملاقاترہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مثالی اسلامی ایرانی ترقیات کے سسٹم کے مرکز کی سپریم کونسل کے اراکین سے ملاقات میں اسلامی تہذیب […]

شئیر
14 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1837

 رہبر انقلاب اسلامی سے مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کے مرکز کے اراکین کی ملاقات
رہبر انقلاب اسلامی سے مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کے مرکز کے اراکین کی ملاقات
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مثالی اسلامی ایرانی ترقیات کے سسٹم کے مرکز کی سپریم کونسل کے اراکین سے ملاقات میں اسلامی تہذیب کے احیا کو اسلامی انقلاب کا ہدف قرار دیا اور عالمی ترقی کے غلط مبادیات اور غیر موثر سسٹموں کا تذکرہ کرتے ہوئے اور جدید اسلامی اور ایرانی سسٹم پیش کئے جانے، انقلابی اور جہادی بنیادوں پر کام کئے جانے، حوزہ ہائے علمیہ اور قوی اسلامی منابع کی ظرفیت سے استفادہ کئے جانے، علمی قوت کے حامل ہونے، اور تبادلہ خیال کا سلسلہ شروع کئے جانے کو مثالی اسلامی ایرانی ترقیات کے سسٹم کے احیاء اور تدوین کے لئے لازمی امر قرار دیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کے اہداف کے حصول کے لئے پانچ مراحل کا ذکر کرتے ہوئے اس کی مثالی ترقیاتی سسٹم سے مناسبت کے بارے میں فرمایا کہ اس عمل کا پہلا مرحلہ، اسلامی انقلاب کا قیام ہے اور اسکے فورا بعد ایک اسلامی نظام کی تشکیل ضروری ہے اسی لئے اسلامی نظام کا قیام امام خمینی رح کا ایک عظیم ہنر تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی حکومت کے قیام کو تیسرا مرحلہ قرار دیا کہ جس مرحلے میں ہم اس وقت موجود ہیں، یعنی ایک حکومت کا قیام کہ جو اسلامی معیارات کی بنیاد پر تشکیل پائی ہو، اور فرمایا کہ جب تک یہ مرحلہ مکمل طور پر مشخص نہیں ہوجاتا، اسلامی معاشرے کی تشکیل کی باری نہیں آسکے گی اور اس صورت میں اسلامی طرز زندگی کا موضوع صرف اور صرف معاشرے میں تبادلہ خیال کی حد تک باقی رہ جائے گا۔
آپ نے اسلامی انقلاب کے اہداف کے مرحلوں کا پانچواں اور آخری مرحلہ اسلامی تمدن کے احیا کو قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی تمدن کا مطلب کشور کشائی نہیں ہے بلکہ اقوام عالم کی جانب سے فکری طور پر اسلام کے زیر اثر آنا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ نے مثالی اسلامی ایرانی ترقیات کے سسٹم بنائے جانے کو اسلامی تمدن کے احیا کا لازمی جز قرار دیا اور اس سوال کے جواب میں کہ دنیا میں موجود اور آزمودہ سسٹم ہمارے مطلوہ سسٹم کیوں نہیں بن سکتے، فرمایا کہ دنیا میں رائج ترقی کے دوسرے سسٹم، اپنے مبانی کے لحاظ سے غلط اور ہیومن ازم اور غیر الہی اصولوں کی بنیاد پر استوار ہیں اور اپنے اثرات اور نتائج کے اعتبار سے یہ نمونے اپنے ان وعدوں کو پورا نہیں کر پائے ہیں کہ جو انہوں نے آزادی اور عدل و انصاف جیسے اقدار کے بارے میں کئے تھے۔
رہبر انقلاب نے بعض ملکوں کی جانب سے ان نمونوں کو اپنانے کی وجہ سے حکومتی سطح پر بڑے بڑے قرضوں میں گرفتار ہونا، بے روزگاری، طبقاتی اختلافات اور غربت جیسی نا مناسب صورتحال کو ان رائج شدہ سسٹموں کے ناکارہ ہونے کی واضح مثال قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ معاشرے اگرچہ ترقی بھی کررہے ہیں لیکن یہ ترقی اور پیشرفت معاشرے کی جڑوں میں رسوخ نہیں کرپائی ہے اور اسکا اختتام اخلاق، عدل و انصاف، روحانیت اور امن و امان پر نہیں ہوتا، بنا بر ایں ہمیں چاہئے کہ ہم مقامی سطح پر اسلامی نظریات اور ایرانی ثقافت پر تکیہ کرتے ہوئے پیشرفتہ مثالی سسٹم بنائیں اور پیش کریں۔
آپ نے مثالی ترقیاتی سسٹم کے اسلامی ہونے کو بنیادی امر قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اس موضوع کے محقق ہونے کے لئے سنجیدہ اسلامی تحقیقات، اور حوزہ ہائے علمیہ اور مفکرین، فلسفہ، کلام اور فقہ سے آگاہ اور اس پر تسلط رکھنے والے علما سے گہرا اور مسلسل رابطہ کیا جانا نہایت ضروری ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم میں ایران کی جانب توجہ کئے جانے کو بھی نہایت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ ایران خود اس مثالی سسٹم کے احیا کے لئے زمینہ ہے اور اگر ملک کی ثقافت، تاریخ، جغرافیا،آب و ہوا، آداب و رسومات، روایتوں، افرادی قوت اور معدنی ذخائر پر توجہ نہیں کی گئی تو یہ مثالی سسٹم اجرا کے قابل نہیں ہوگا اور اس سے استفادہ نہیں کیا جاسکے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کی اہمیت اور ضرورت پر گفتگو کے بعد اس کے احیا کے لئے ضروری چیزوں کے بارے میں گفتگو کی۔
آپ نے اسے علمی طور پر منظم اور اسکی تدوین کئے جانے، مثالی سسٹم کے لئے گفتگو اور متضاد رائے کا اظہار کرنے، دنیا بھر میں کثرت کے ساتھ موجود سسٹموں کے ساتھ اسکا موازنہ اور اسکی سرحدوں کے تعین کئے جانے، دونوں سسٹموں کے حقائق اور نظریات پر غور و فکر کئے جانے، عملی ہونے، مخالف نظریات اور اعترضات کے مقابلے میں علمی توانائی اور استقامت کے حامل ہونے کو مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کا لازمہ قرار دیا۔
مثالی سسٹم کی تیاری اور تدوین میں عجلت سے کام نہ لینا، اس مرکز کی پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ، دنیا میں رائج عالمی ترقیاتی سسٹموں پر سنجید گی اور پوری قوت کے ساتھ تنقید کیا جانا، انقلابی، جہادی اور سنجیدہ بنیادوں پر کام انجام دیا جانا، جوان، روشن فکر اور مومن اور انقلابی جوانوں سے استفادہ کیا جانا، مختلف آرگنائزیشنز اور ملک کے نظام کو چلانے والے اداروں سے رابطہ، اور تبادلہ خیال کیا جانا وہ اہم نکات تھے کہ جو رہبر انقلاب اسلامی اسلامی ایرانی مثالی ترقیاتی سسٹم کے مرکز کی اعلی کونسل کے اراکین کے سامنے پیش کئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تبادلہ خیال کئے جانے پر تاکید کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ مختلف اداروں اور امکانات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تبادلہ خیال کا ایسا زمینہ فراہم کیا جانا چاہئے کہ اسلامی ایرانی مثالی ترقیاتی سسٹم جوانوں یعنی ملک کے مستقبل کے معماروں کے ذہنوں اور دلوں پر حاکم ہو جائے۔
آپ نے ایمان اور راسخ عمل کو ہر عمل اور اقدام میں کامیابی کی لازمی شرط قرار دیا اور مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کے مرکز کے سربراہ اور اعلی کونسل کے اراکین کا شکریہ ادا کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کے مرکز کے سربراہ ڈاکٹر واعظ زادہ نے اس مرکز کی سرگرمیوں اور پروگراموں اور اسلامی ایرانی مثالی ترقیاتی سسٹم کے مختلف مرحلوں کی تیاری اور تدوین کے سلسلے میں رپورٹ پیش کی۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *