تازہ ترین

اقتصادی ، سیاحتی و دیگر پوٹینشل اور مختلف استعداد سے بھرپور خطے ستر سال سے بنیادی آئینی حقوق سے محروم ہے۔ علامہ امین شہیدی

ج ر ب نیوز۔ جامعہ روحانیت بلتستان کے زیر اہتمام “گلگت بلتستان آئینی صوبہ ، رکاوٹیں اور راہ حل” کے عنوان سے گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلاب مقیم  قم  کی موجودگی میں یہ عظیم الشان پروگرام حسینیہ بلتستانیہ میں منعقد ہوا۔ جس سے سربراہ امت واحدہ فورم پاکستان جناب حجت الاسلام والمسلمین علامہ محمد امین شہیدی نےخطاب کیا۔

شئیر
51 بازدید
مطالب کا کوڈ: 4191

جامعہ روحانیت بلتستان کے جنرل سیکرٹری حجت الاسلام محسن عباس قمی کے مطابق  موجودہ حکومت پاکستان  کی جانب سے گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کی متضاد خبروں پر مشتمل بیانات کے سلسلے میں اصل حقایق کے ادراک اور حالات کے تقاضوں کو جاننے کیلئے یہ پروگرام رکھا گیا۔

پروگرام کے خطیب  سے سربراہ امت واحدہ فورم پاکستان جناب حجت الاسلام والمسلمین علامہ محمد امین شہیدی  نے گلگت بلتستان کے موجودہ حالات اور  مسائل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ  یہ  اقتصادی ، سیاحتی و دیگر پوٹینشل اور مختلف استعداد سے بھرپور خطے ستر سال سے بنیادی  آئینی حقوق سے محروم ہے۔ اس خطے میں اس وقت مختلف  این جی اوز مختلف جہاد اور پہلووں سے اپنے مقاصد کے حصول کیلئے کام کرنے میں مصروف عمل ہے جبکہ  مظلوم اور محروم خطہ گلگت بلتستان  کے حقوق اور آئینی حیثیت کے تعین کیلئے کسی کے دل میں درد نظر نہیں آرہا۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ عوام اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کی فضا کو قائم و دائم رکھ کر حقوق کی بازیابی  کیلئے  کوشش کرنی ہوگی۔ اس سلسلے میں میدان سیاست میں وارد افراد کو چاہے وہ مذہبی ہو یا غیر مذہبی نیک نیتی کے ساتھ اپنے حقوق کی حصول کیلئے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔ 

انکا کہنا تھا کہ اجتماعی فکر ، شعور اور سوچ ہمارے  اتفاق و اتحاد منبع ہونا چاہئے۔ 

خطہ بلتستان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہاں پر دینی افکار ، دینی سوچ اور دینداری  مکمل طور پر پائی جاتی ہے حالانکہ یہاں نہ کوئی نبی آیا  اور نہ ہی امام۔ لیکن یہ زمانہ قدیم کے علما اور مبلغین کی خلوص نیت کی وجہ سے ہے کہ آج بھی اس خطہ میں دینداری ہی کی حکومت ہے۔لیکن ہمیں اس زعم سے نکلنا ہوگا کہ یہاں پر دینداری ہے کیونکہ دشمن اپنے مکارانہ اور فریب کارانہ انداز سے اس مقدس ماحول کی تخریب کاری اور اور یہاں کی تہذیب و ثقافت کو مغربی کلچر میں تبدیل کرنے کوشش کی جارہی ہے ان حالات میں علما ، جوانوں اور عوام کو اس کی طرف متوجہ رہنے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان جغرافیائی لحاظ سے بہت ہی اہمیت کے حامل ہے  اور اقتصادی راہداری کے ایجاد سے اس کی اہمیت اور اضافہ ہوا ہے۔گلگت بلتستان معدنیات اور دیگر وسائل کے حوالے سے مالا مال ہے   اور ان چیزوں حکومت پاکستان کروڑوں کی رقم ٹیکسس کی مد میں وصول کرتی ہے لیکن جب حقوق اور آئین کی بات آتی ہے تو اس خطے کو نظر انداز کیا جاتاہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے پورے پاکستان میں انتہا پسندی ، دہشت گردی اور نا امنی سے نمٹنے کیلئے یہاں کی بہادر ترین فوج این ایل آئی میدان عمل ہوجاتی ہے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ملک عزیز پاکستان کی سرحدی اور دیگر خطرات کو ناکام بناتی ہے اور ابتک سینکڑوں جوانوں نے امن و امان کی راہ میں اپنی جانیں قربان کی ہیں ۔

آخر میں انہوں نے جامعہ روحانیت بلتستان شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسطرح کے پروگرامز سے انعقاد سے طلاب محترم کی شعور میں اضافہ ہوگا اور ملکی ، سیاسی ، مذہبی حالات کی پیچیدگیوں کو سمجھنے اور انکی راہ حل تحلیل کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

اللہ ہم سب کو علم و عمل کی توفیق دے۔

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *