تازہ ترین

اقوال حکیمانہ امام علی (ع)

امیر المومنین مولائے متقیان (ع) فرماتے ہیں کہ جو لوگوں کا پیشوا بنتا ہے تو اسے دوسروں کو تعلیم دینے سے پہلے اپنے آپ کو تعلیم دینا چاہیئے اور زبان سے درس اخلاق دینے سے پہلے اپنی سیرت و کردار سے تعلیم دینا چاہیئے اور جو اپنے نفس کی تعلیم و تادیب کر لے وہ دوسروں کی تعلیم و تادیب کرنے والے سے زیادہ احترام کا مستحق ہے۔

شئیر
57 بازدید
مطالب کا کوڈ: 21

اقوال حکیمانہ امام علی (ع)

ولادت باسعادت حضرت امام علی (ع) کی مناسبت پر قارئین کرام کی خدمت میں امیرالمومنین (ع) کے چند حکیمانہ اقوال پیش کئے جارہے ہیں۔

* امیر المومنین مولائے متقیان (ع) فرماتے ہیں کہ
* تمہارا بہترین دوست وہ ہے جو تم کو اطاعت الہٰی پر مجبور کرے۔
* اپنی بیماری کا علاج بیکسوں کی دستگیری اور مدد سے کرو۔
* بلا کے طوفان کو عبادت کے ذریعہ دور کرو۔
* جاننے کے لئے سوال کرو فتنہ برپا کرنے کے لئے نہیں۔
* کسی کے گرفتار بلا ہو جانے سے خوش نہ ہو۔
* بُروں کی تعریف کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
* عجیب بات ہے کہ حاسد اپنی تندرستی کی فکر نہیں کرتے۔
* اس شخص پر ظلم کرنے سے خبردار جس کا خدا کے علاوہ کوئی نہیں۔
* مومن چاپلوس اور حاسد نہیں ہوتا سوائے علم و دانش کے حصول میں۔
* سب سے بڑی خطا کسی مسلمان کا مال ناحق کھا جانا ہے۔
* اچھی گفتگو کرو تاکہ نیکی میں مشہور ہو جاؤ۔
* نیکی کرو تاکہ نیک لوگوں میں شمار ہو۔
* گناہ پر اصرار کرتے ہوئے استغفار کرنا خود ایک نیا اور تازہ گناہ ہے۔
* عقلمند وہ شخص ہے جو دوسروں کی معلومات سے اپنی معلومات میں اضافہ کرے۔
* بدترین دوست وہ ہے جو تمہیں معصیت ک طرف مائل کرے۔
* جو یتیم بچّوں پر مہربانی کرتا ہے اس کے بچّوں پر مہربانی کی جاتی ہے۔
* دشمن پر حملہ کرنے سے پہلے سوچ لو۔
* جو قرآن کے حرام کو حلال جانے اس کا ایمان قرآن پر نہیں۔
* امانت کی حفاظت میں تساہلی نہ کرو، امانت میں حیانت فقر اور تہی دستی کا باعث ہے۔
* بھوکے شریف اور پیٹ بھرے کمینے کے حملے سے بچو۔
* عقل سے بڑھ کر کوئی ثروت نہیں، جہالت سے بڑھ کر کوئی بے  مائگی نہیں، ادب سے بڑھ کر کوئی میراث نہیں اور مشورہ سے زیادہ کوئی چیز معین و مددگار نہیں۔
* قناعت وہ سرمایہ ہے جو ختم نہیں ہو سکتا۔
* مال نفسانی خواہشوں کا سر چشمہ ہے۔
* جاہل کو نہ پاؤ گے مگر یا حد سے بڑھا ہوا یا اس سے بہت پیچھے۔
جب عقل بڑھتی ہے تو باتیں کم ہوجاتی ہیں۔
* جو لوگوں کا پیشوا بنتا ہے تو اسے دوسروں کو تعلیم دینے سے پہلے اپنے آپ کو تعلیم دینا چاہیئے اور زبان سے درس اخلاق دینے سے پہلے اپنی سیرت و کردار سے تعلیم دینا چاہیئے اور جو اپنے نفس کی تعلیم و تادیب کر لے وہ دوسروں کی تعلیم و تادیب کرنے والے سے زیادہ احترام کا مستحق ہے۔
* جس کی زبان پر کبھی یہ جملہ نہ آئے کہ ’’میں نہیں جانتا‘‘ تو وہ چوٹ کھانے کی جگہوں پر چوٹ کھا کر رہتا ہے۔
* جو لوگ اپنی دنیا سنوارنے کے لئے دین سے ہاتھ اُٹھا لیتے ہیں تو خدا اس دنیوی فائدہ سے کہیں زیادہ ان کے لئے نقصان کی صورتیں پیدا کر دیتا ہے۔
* بہت سے پڑھے لکھوں کو دین سے بےخبری تباہ کر دیتی ہے اور جو علم ان کے پاس ہوتا ہے انہیں ذرا بھی فائدہ نہیں پہونچاتا۔
* جو ہم اہلبیت (ع) سے محبّت کرے اسے جامہ فقر پہننے کے لئے آمادہ رہنا چاہیئے۔
* اللہ کا ایک فرشتہ ہر روز یہ ندا دیتا ہے کہ موت کے لئے اولاد پیدا کرو، برباد ہونے کے لئے جمع کرو اور تباہ ہونے کے لئے عمارتیں کھڑی کرو۔
* صدقہ کے ذریعہ روزی طلب کرو۔
* صدقہ سے اپنے ایمان کی نگہداشت کرو اور زکوٰۃ سے اپنے مال کی حفاظت کرو اور دعا سے مصیبت و ابتلاء کی لہروں کو دور کرو۔
آنکھ والے کے لئے صبح روشن ہو چکی ہے۔

ترتیب و تزئین: جاوید عباس رضوی

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *