امام حسین کی یاد اورعزاداری وه کیمیا هے جو روح انسان کو زنده رکھتا هے سید عباس موسوی
سید الشهداء حضرت امام حسین علیه السلام اور انکے با وفا اصحاب کی یاد میں حسینیه بلتستانیه قم المقدسه میں منعقده عشره محر الحرام (سنه 1437 ھ.ق) کی چھٹی مجلس سے خطاب کرتے هوئے حجت الاسلام والمسلمین آقای سید عباس موسوی نے شهید مهاجر الی الله ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین کو خراج تحسین پیش کرتے هوئے کها اگر شهید کو هر فن مولا کها جائے تو بے جا نهیں هوگا کیونکه شهید مختلف شعبوں میں دسترس رکھتے تھے.

اپنے خطاب کو آگے بڑھاتے هوئے سوره حشر کی آیت نمبر 19 کو موضوع سخن قرار دیاجس میں خداوند متعال ارشاد فرماتا هے که : “ان افرادکی مانند نهیں هوجاؤ جنهوں نے خدا کو بھلادیا نتیجے میں انهوں نے اپنے آپ کو بھلادیا هے”اس کے بعد والی آیتوں میں خود فراموشی ، خود فروشی و ….. کے بارے میں تذکره هوا هے انسان اپنے آپ کو کیسے بھلا تا هے؟ جب انسان صفات خداوندی کو بھلا دیتا هے تو پھر اپنے غیرکو خود فرض کرتا هے اور یهیں سے خود فراموشی آجاتی هے لیکن یهی انسان جب خودی سے نکل جاتا هے تو پھر وه هر چیز یاد رکھ لیتا هے مثلا خدا کو ، آخرت کو ، موت کو ….. اور تو پھر وه انسان خود فراموشی میں مبتلا نهیں هوتا هے.
انهوں نے اپنے خطاب کے دوران فرمایا که خدا نے سب کچھ انسان کے لئے بنایا لیکن اس شرط پر که انسان خود، خدا اور رسول کا هوجائے .
بقول شاعر:
کی محمد سے وفا تو نے تو هم تیرے هیں یه جهاں چیز هے کیا لوح قلم تیرے هیں
انهوں نے عزاداری سیدالشهداء کے بارے میں فرمایا که امام حسین کی یاد اورعزاداری وه کیمیا هے جو روح انسان کو زنده رکھتا هے یه مجالس اور حسین کا ذکر هے که انسان کو انسان بنا دیتی هے اور اسے خود فراوشی سے بچالیتی هے لهذا دشمنوں کی کوشش هے که عزاداری امام حسین علیه السلام کو ختم کرےاور اگر رهے تو روح عزاداری سے خالی رهے. اسلام کے دشمنوں کو اس اسلام سے ، اس نماز اور روزه سے اور اس عزاداری سے خطره نهیں هے جس میں روح نه هولهذا روح عزاداری کو زنده رکھنا ضروری هے
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید