سید امیر علی لکھتے ہیں : ١٤٨ ہجری میں امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی شہادت ہوئی لیکن آپ کا علمی مدرسہ بند نہیں ہوا بلکہ آپ کے بیٹے اور جانشین امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی رہبری میں آگے بڑھا اور محفوظ رہا (٢) ۔
موسی بن جعفر نے نہ صرف علمی لحاظ سے اس وقت کے تمام علمی رجال اور علماء کو اپنے تحت الشعاع میں قرار دیا بلکہ اخلاقی فضائل اور انسانی برجستہ صفات کے لحاظ سے بھی آپ کی شخصیت اس قدر زبان زد عام و خاص تھی ، کہ جو عالم بھی آپ کی پُرافتخار زندگی سے آشنائی رکھتا ہے وہ آپ کی اخلاقی شخصیت کے سامنے سرتعظیم خم کرلیتا ہے ۔
اہل سنت کا مشہور محدث اور عالم ابن حجرہیتمی نے لکھا ہے :
موسی کاظم (علیہ السلام) اپنے والد کے علوم کے وارث اور بہت زیادہ افضل و اکمل تھے ۔ آپ کی بہت زیادہ عفو و بخشش نے آپ کو "”کاظم”” کا لقب دیا اور آپ کے زمانہ میں کوئی بھی علم و معارف اور آپ کی عفو و بخشش میں آپ کے برابر نہیں تھا (٣) ۔ (٤) ۔
1. حاج شيخ عباس قمى، الأنوارالبهيه، مشهد، مؤسسه منشورات دينى مشهد، ص 170. 2. مختصر تاريخالعرب، ط 2، تعريب: عفيف البعلبكى، بيروت، دارالعلم للملايين،1967 م، ص 209. 3. الصواعق المحرقه، قاهره، مكتبه القاهره، ص 203. 4. گرد آوری از کتاب: سیره پیشوایان، مهدی پیشوائی، ص 415.
