رہبر انقلاب اسلامی  نے اس ملاقات میں حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی  مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے  ماہ رمضان المبارک میں شبہای قدر کی معنویت و روحانیت سے استفادہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے شعراء کی فطری اور ابتدائی کار کردگی کو افکار ،جذبات اور شاعر کی دل تنگیوں کا جواب قرار دیا اور فرمایا کہ شاعر کی  اصل ذمہ داری مخاطبین کے ذہنوں اور ان کے  دلوں کو متاثر اور انھیں فکری لحاظ  سے بے نیاز کرنا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ شاعر کی  ذمہ داری ہے کہ وہ فارسی تاریخ کے بڑے شعراء کی طرح اس میدان میں ہنرمندانہ طریقے سے قدم رکھ کر اپنے  مخاطبین کو معنویات نیز ان کے اندر امید، نشاط، تحرک اور ترقی  کی روح پھونک کر انھیں بے نیاز کرے۔آپ نے فرمایا کہ شعراء ایک قوم کا تشخص ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے آج کی دنیا کی تلخ و ناگوار حقیقت کی یاد دہانی کراتے ہوئے بڑی طاقتوں کی جانب سے استقلال، ثروت، دین، معنویت، ناموس اور قوموں کے اخلاق پر حملے اور پروپیگنڈوں کے ذریعہ حقائق کو دگرگوں کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غزہ کے  ہولناک  واقعہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ کبھی دنیا کے کسی ایک  کونے میں ایک  جانور کے مارے جانے پر بہت زیادہ پروپیگنڈہ کیا  جاتا ہے لیکن  غزہ کے حالیہ واقعہ پر اور سو سے زیادہ لوگوں کے مارے جانے پر جن میں اکثریت معصوم اور مظلوم  بچوں  کی ہے، نہ صرف  ان کی نظر میں ان کی  کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ امریکہ اور  برطانیہ  باقاعدہ طور پر اسرائیلی حملوں کی حمایت کرتے ہیں ۔
رہبر انقلاب نے فرمایا کہ آج کی دنیا کی حقیقت یہ ہے  کہ تسلط پسند طاقتیں آج کسی خوف و ہراس  کے بغیر ہر اس برائی کی حمایت کرتی ہیں جو ان کےحق میں ہو اور  اس کے مقابل ہر اس پاکی و قداست  کے ساتھ  وحشیانہ برتاؤ کے  ساتھ پیش آتی ہیں جو ان کے مفادات کے خلاف ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے