تازہ ترین

امریکہ کیساتھ بات چیت کرنے سے اسکی دشمنی میں کوئی کمی نہیں آتی، سید علی خامنہ ای

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے نئے عالمی نظام میں داخل ہونے کے لئے فعال اور دانشمندی پر مبنی سفارتکاری کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ انہوں نے آج تہران میں ایرانی وزیر خارجہ، بیرونی ممالک میں متعین ایرانی سفیروں اور سفارتی مراکز کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ دانشمندانہ اور فعال سفارتکاری سے نہایت ہی اہم سیاسی، اقتصادی، انسانی اور سماجی نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں،

شئیر
44 بازدید
مطالب کا کوڈ: 667

جو کسی بھی دوسرے اقدامات منجملہ بڑی مہنگی اور خطرناک جنگوں سے بھی حاصل نہیں ہوسکتے۔ انقلاب اسلامی کے سربراہ نے علاقے میں حالیہ برسوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ طاقتوں نے پیسے اور ہتھیار کے بل بوتے پر اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ ناکام رہیں، جبکہ کچھ ایسے بھی ممالک تھے جنہوں نے ہوشیاری، داشمندی اور محنت سے اپنے مفادات کی بخوبی حفاظت کی۔
 
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران کی خارجہ پالیسی کی خصوصیات میں مظلوم کا کھلم کھلا، بھرپور اور حقیقی معنی میں دفاع کرنا نیز دنیا پر حاکم تسلط پسند نظام کی مخالفت شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کے برسوں میں یہ خصوصیت فلسطین و لبنان کی عوام، ان کے مجاہدین اور اسی طرح دیگر اقوام کے دفاع میں جلوہ گر رہی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ساری دنیا کے ساتھ تعاون پر تاکید اور امریکی و صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ جب تک امریکہ کی دشمنی، امریکی حکومت اور امریکی کانگریس کی جانب سے ایران کے خلاف دشمنانہ بیان بازی جاری رہے گی، امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض خاص موقعوں کے علاوہ ایران کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہی پہنچے گا۔

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکیوں کے ساتھ حالیہ مذاکرات میں جو وزارت خارجہ کی سطح پر ہوئے ہیں، ایران کو کچھ فائدہ نہیں ہوا بلکہ امریکیوں کا لہجہ اور زیادہ تیز اور توہین آمیز ہوگیا اور پابندیوں میں بھی اضافہ ہوگيا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اسی کے ساتھ یہ بھی کہا کہ البتہ ہم ایٹمی مذاکرات کو جاری رکھنے سے نہیں روک رہے ہیں اور وزیر خارجہ اور ان کی ٹیم نے جو کام شروع کیا ہے اور جس میں انہیں پیشرفت حاصل ہوئی ہے، وہ جاری رہے گا، لیکن یہ سب کے لئے ایک گرانقدر تجربہ ہے، جس سے سب کو سمجھ لینا چاہیے کہ امریکیوں کے ساتھ بات چیت کرنے سے ان کی دشمنی میں بالکل کوئی کمی نہیں آتی ہے اور اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
 
رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ میں صیہونی جرائم میں امریکہ کی شرکت کی بنا پر دنیا بھر کے عوام کے دلوں میں امریکہ کی نفرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی ایسا انسان نہیں ہے جو غزہ میں  صیہونی حکومت کی نسل کشی اور مجرمانہ کارروائیوں میں  امریکہ کی شراکت کا منکر ہو۔ بنابریں یہ امریکہ ہے جو آج کمزور موقف کا حامل ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے مظلوم عوام کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ غزہ کا صیہونی محاصرہ ختم ہونا چاہیئے اور کوئی بھی انصاف پسند انسانی اس برحق مطالبے سے انکار نہیں کرسکتا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امید ظاہر کی کہ عراق کے نئے وزیراعظم کے تعین سے عراق کی مشکلات حل ہوجائيں گی اور حکومت فتنہ پھیلانے والوں پر غلبہ حاصل کرلے گی۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *