تازہ ترین

 امریکی صدر کا ایک مرتبہ پھر ایران معاہدے پر سوالیہ نشان

امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے اس دعوے کی تکرار کرتے ہوئے کہ ایران ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے سے پہلے والا ایران نہیں رہ گیا ہے ایک بار پھر ایٹمی معاہدے پر سوالیہ نشان لگایا۔

امریکی صدر نے ریاست مغربی ویرجینیا کے اپنے دورے سے قبل ایٹمی معاہدے پر دستخط کرنے والے اپنے یورپی اتحادیوں اورسلامتی کونسل کی کھلی توہین کرتے ہوئے اس بین الاقوامی معاہدے کو احمقانہ قراردیا ۔

شئیر
53 بازدید
مطالب کا کوڈ: 4021

ٹرمپ نے ایک بار پھر دعوی کیا کہ جب سے امریکا ایٹمی معاہدے سے الگ ہوا ہے بقول ان کے ایران بہت بدل گیا ہے اور جیسے ہی پابندیوں کا آغاز ہوگا ایران پر کاری ضرب لگے گی۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایک طرف جہاں امریکی انتظامیہ نے یہ کہا ہے کہ پانچ نومبر سے ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد ہوجائیں گی وہیں دوسری جانب  اس نے ان پابندیوں سے آٹھ ملکوں کو مستثنی کردیا اور کہا ہے کہ یہ ممالک ایران سے تیل خرید سکتے ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ پمپیئو نے ان آٹھ ملکوں کو مستثنی قراردیتے وقت اپنے خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکا کی دھمکیون کے باوجود ان ملکوں نے ایران سے تیل خریدنا بند نہیں کیا اور نہ ہی اس میں کمی کی۔

بشکریہ اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *