تازہ ترین

انتفاضہ قدس کے زیر عنوان بین الاقوامی سمینار سے سید حسن نصر اللہ کا خطاب

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ” انتفاضہ قدس، انتفاضہ ملت اور انقلاب امت” کے زیر عنوان منعقدہ بین الاقوامی سمینار سے خطاب میں فلسطینی عوام کی انتفاضہ قدس کی قدردانی کرتے ہوئے، اس کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا ۔ انھوں نے صیہونی فوجیوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کے معمولی ہتھیاروں […]

شئیر
20 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1223

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ” انتفاضہ قدس، انتفاضہ ملت اور انقلاب امت” کے زیر عنوان منعقدہ بین الاقوامی سمینار سے خطاب میں فلسطینی عوام کی انتفاضہ قدس کی قدردانی کرتے ہوئے، اس کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا ۔

انھوں نے صیہونی فوجیوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کے معمولی ہتھیاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام اپنی تحریک انتفاضہ قدس میں جن ہتھیاروں سے کام لے رہے ہیں، صیہونی حکومت فلسطینیوں سے وہ اسلحے سلب کرنے پر قادر نہیں ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ بعض عناصر کے دعووں کے برخلاف فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ فلسطینیوں کی ناامیدی اور مایوسی کی علامت نہیں بلکہ غاصب صیہونیوں کے مقابلے میں ان کی استقامت و پائیداری اور ان کے ایمان کا مظہر ہے۔ انھوں نے فلسطینی امنگوں کے تعلق سے امت اسلامیہ کے طرزعمل کو غیر موثر قرار دیا اور کہا کہ عالم اسلام اور عرب دنیا نے صیہونیوں کے حملوں کے مقابلے میں ٹھوس موقف کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیل سامراجی اور استعماری محاذ کی فرنٹ لائن ہے، کہا کہ یہ غاصب حکومت صرف صیہونی سازش کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ ایک بین الاقوامی سازشی منصوبے کی دین ہے جس کو امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں کی حمایت حاصل رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطینی، عالمی سامراجی منصوبوں کے مقابلے میں اگلے مورچے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

 

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تعجب ہے کہ افغانستان اور دیگر علاقوں میں سرگرم جنگجوؤں کی بھرپور حمایت کی جاتی ہے لیکن اس طرح کی حمایت فلسطینیوں کی نہیں کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ افغانستان، شام اور دیگر علاقوں میں جنگ کے لئے گئے ہیں اگر وہ سب فلسطین گئے ہوتے تو اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ گیا ہوتا۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *