انقلاب اسلامی۔۔۔۔ حقیقت میں انفجار نور تھا/تحریر: محمد حسن جمالی
روحانیت/امام خمینی (رہ) کی اخلاص سے بهرپور جدوجہد اور کامیابی تاریخ انسانی کا ایک سنہرا باب ہے،

جن کی بابصیرت قیادت میں کامیاب ہونے والا انقلاب غور و خوض کرنے والوں کے لئے بہت سارے حقائق تک رسائی حاصل کرنے کو ممکن بنا دیتا ہے۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی نے دنیا کے کمزور طبقوں کی مایوسی کی تاریکی سے بھری دنیا میں امید کا چراغ روشن کیا، استکبار نے دنیا میں مسلمانوں کی تحقیر کرنے کو اپنا فرض بنا رکها تها، اسلام کو ایک ناتوان، فرسودہ و ترقی کے مخالف دین کے طور پر پہچانوایا تھا اور دنیا والوں کے ذہنوں میں اس بات کو راسخ کیا گیا تھا کہ امریکہ کی طاقت سب سے بڑی طاقت ہے۔ علم، ترقی، خوشحالی، امن اور سکون کے حصول کا واحد سرچشمہ امریکہ ہے۔ اگر مسلمان خوشحال زندگی کے متلاشی ہیں تو لامحالہ مسلمانوں کو امریکہ کی غلامی قبول کرنی پڑے گی۔ سپر طاقت کو اپنے سر کا تاج بنانا پڑے گا اور اس کے بنائے ہوئے تمام قوانین پر عمل کرنا پڑے گا، بصورت دیگر مسلمانوں کیلئے نہ علم کا حصول ممکن ہے اور نہ ہی خوشحال زندگی میسر ہوگی۔ یوں مسلمانوں کو جگہ جگہ پر امریکہ نے اپنی غلامی میں زندگی گزارنے پر مجبور کر رکها تھا۔ تمام مسلم ممالک امریکہ کے زیرنگین تھے، اس نے جگہ جگہ “پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو” کی پالیسی پر عمل کیا۔ مسلمانوں میں تفرقہ ڈالا، مسلمانوں کے اتحاد پر کاری ضرب لگائی، انہیں عرب و عجم میں، فرقوں و عقیدوں میں تقسیم کیا اور اپنے من پسند حکمرانوں کو اسلامی ممالک پر مسلط کرکے مسلمانوں کی جان، مال اور آبرو سے کھیلتا رہا۔
اچانک ایران کی سرزمین پر امام خمینی (رہ) کا انقلاب نور بن کر ظاہر ہوا، جس نے نہ صرف ایرانیوں کو ظلم اور ستم کی ظلمت سے باہر نکالا، بلکہ یہ نور منفجر ہوا اور اس نے تمام عالم اسلام کو منور کر دیا، یعنی انقلاب اسلامی حقیقت میں انفجار نور تھا۔ امام خمینی (رہ) کا انقلاب اگرچہ ایران کی سرزمین پر ظاہر ہوا، مگر اس انقلاب کے اثرات اور برکات ہرگز ایران تک محدود نہیں رہے، بلکہ عالم شرق و غرب کے مسلمانوں کو بھی اس کے اثرات و برکات اور فوائد نے سعید و خوشبخت کیا۔ ایران میں انقلاب کی کامیابی کے عرصہ بعد عالم اسلام میں انقلاب کے ثمرات آہستہ آہستہ پھیلنے لگے، اسلامی ممالک میں بیداری آئی، عالم اسلام کے مستضعفین و ظالموں کے ظلم کی چکی میں پسے ہوئے کمزور و مایوس طبقوں کو امید کی کرن نظر آنے لگی، انہیں حقیقی آزادی دیکھنے کا موقع ملا۔ امام خمینی (رہ) کے انقلاب کا سب سے بڑا اثر یہ ہوا کہ استعمار اور عالم طاغوت پر اسلام کی طاقت نمایاں ہوگئی، انہیں مسلمانوں کے ایمان کا اندازہ ہوا، ان کے غرور اور تکبر کا سر نیچے ہوگیا۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے ایران کے اندر انسانیت سسکیاں لے رہی تھی، انسانی حقوق پامال تھے، ایرانی عوام مستضعفین کی صورت میں سہمے ہوئے تھے، امریکہ نے ایران کو اپنی سب سے بڑی سیاسی آماجگاہ، استحصال کا مرکز اور جاسوسی نیٹ ورک کا گهروندہ بنا رکھا تھا۔ اس کی نگاہ میں رضا شاہ پہلوی ایک قابل رشک، ہر دلعزیز اور ناقابل شکست دائمی حکمران تھا۔ انقلاب ایران سے چند ماہ قبل امریکی صدر جمی کارٹر ایران آکر اعلان کرتا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ ہے اور رضا شاہ کی حکومت کو ہر حال میں سہارا دیا جائے گا، مگر ایران کی غیور قوم نے امام راحل کی بابصیرت قیادت میں مقاومت کی، انقلاب کی راہ میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی، چند ماہ بعد بالآخر نصرت الٰہی و جہد مسلسل کے نتیجے میں انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرایا اور شاہ ایران کی سطوت و تمكنت کا چراغ ہمیشہ کے لئے گل کر دیا۔ رضا شاہ کو اپنے ملک سے بهگایا، مگر شاہ کو سر چهپانے کی جگہ دستیاب نہ تھی، حتٰی کہ اس کے آقا امریکہ نے بھی اس سے منہ موڑ لیا اور اسے پناہ دینے کے لئے آمادہ نہ ہوا۔
انقلاب ایران دنیا کے عظیم ترین انقلابوں میں سرفہرست شمار ہوتا ہے۔ اس انقلاب نے پوری دنیا میں ایک تہلکہ و ہل چل مچا دی ہے، یہ صحیح معنوں میں ایک اسلامی و عوامی انقلاب ہے، جس کی راہنمائی دانشوروں نے کی، اس عظیم جدوجہد کی صف اول میں مسلمان دینی طبقے، طلباء، مزدور، عام چھوٹے ملازم، کسان اور کاریگر تھے۔ ان کی قیادت زمانے کی نبض پر ہاتھ رکھنے والے عظیم جامع الشرائط فقیہ امام خمینی (رہ) کر رہے تھے۔ یہ طے ہے کہ امام خمینی (رہ) کی بے مثال و لازوال جدوجہد اور جذبہ ایمانی کے بغیر یہ انقلاب کبھی پایہ تکمیل تک نہ پہنچتا۔ شاہ ایران نے اپنی شکست کو اپنے سامنے دیکھنے کے بعد امام خمینی (رہ) سے ہر قسم کا سمجهوتہ کرنے کی کوشش کی۔ اپنے بڑے بڑے عہدیداروں کو ان کے پاس بهیجا، مگر سب کو امام کا ایک ہی جواب تھا “ملوکیت کا خاتمہ”، “ایرانی عوام کی حکمرانی”، “اسلامی تصور حیات اور انقلاب۔”
امام خمینی (رہ) کے انقلاب سے ہر غیر متعصب غور کرنے والا متاثر ہوا، خواہ وہ مسلم ہو یا غیر مسلم۔ ذیل میں کچھ نمونے ملاحضہ فرمائیں۔
احمد ھوبر، سوئس مسلم مفکّر:
آج یورپ میں یہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ دیوار برلین کے گرنے اور گیارہ سال پہلے آپ لوگوں کے ذریعے آغاز ہونے والے انقلاب اور قیام میں گہرا ربط ہے۔ یہ انقلاب جو ایران میں شروع ہوا، آج اسے یورپ میں محسوس کیا جا رہا ہے۔۔۔ امام خمینیؒ نے نہ صرف مسلمانوں کو بیدار کیا بلکہ دنیائے غیر اسلام پر بھی آپ نے کافی گہرا اثر چھوڑا ہے۔۔۔ آپ یہ جان لیں کہ وہ سن رسیدہ انسان جو آپ کا لیڈر تھا، وہ ابھی مرا نہیں ہے بلکہ ابھی وہ زندہ اور سرگرم ہے، کیونکہ یہ ساری تبدیلیاں انہیں کے ذریعے شروع ہوئی ہیں۔
روزنامہ کیہان، 18/7/69
بون ٹمپو، روم (اٹلی) سٹی کونسل کے سابق رکن:
مغربی میڈیا کے غلط پروپیگنڈے کے باوجود ایران کے اسلامی انقلاب سے سرچشمہ پانے والے اسلامی و اخلاقی اقدار کا مغربی ممالک میں بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ایران ایسا آئیڈیل ملک ہے، جس نے اپنے ثقافتی اور اخلاقی اقدار حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی اور اٹلی جیسے ممالک جو تہذیب و ثقافت اور حقوق انسانی سے مالامال ہیں، ان کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ امریکی معاشرے کی تقلید کریں۔
روزنامہ جمہوری اسلامی، 17/3/73
سید غلام رضا، لکھنؤ، ہندوستان:
امام خمینیؒ کا خلوص اور ان کی للٰہیت تھی، جس نے لوگوں کو میدان میں اتارا اور انہیں گولیوں و بندوقوں کے خلاف متحد کیا، کیونکہ لوگ یہ دیکھ رہے تھے کہ امام خمینیؒ مادی اور ذاتی مفادات کے لئے کھڑے نہیں ہوئے ہیں، بلکہ انہیں اسلام اور ظلم کے خلاف جہاد کرنے کی فکر ہے۔ نہ صرف اہلسنت بلکہ ہندو بھی انقلاب سے متاثر تھے اور اس کی حمایت کیا کرتے تھے۔ حقیقت میں جو لوگ مظلوم تھے، وہ انقلاب کی حمایت کرتے تھے، کیونکہ وہ یہ جانتے تھے کہ یہ انقلاب ظالموں کا مخالف ہے۔ درحقیقت ایرانی انقلاب کو ہندو اور دیگر تمام غیر مسلم افراد انسانی نقطہ نگاہ سے دیکھتے تھے۔ میں نے کبھی بھی انقلاب کے بارے میں لوگوں سے کوئی منفی بات نہیں سنی۔ شاید ان میں انقلاب کے خلاف زبان کھولنے کی جرات نہیں تھی، کیونکہ ہندوستان کے اکثر عوام اس انقلاب کے حامی تھے۔
http://okhowah.com/fa/10919
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید