تازہ ترین

اپنے بچوں کو يہ ضرور سکھائيں

ہم اس تحرير ميں چند کاموں اور باتوں کا ذکر کريں گے جن کا خيال رکھتے ہوۓ ہم بچے کو بہت ساري اچھي عادات سکھا سکتے ہيں –

شئیر
50 بازدید
مطالب کا کوڈ: 527

 بچوں کي موجودگي ميں گھر يا کسي بھي جگہ کا صاف ستھرا رہ جانا بہت ہي مشکل کام ہے – اس کيفيت سے ہم بچوں کي تريبت کرنے ميں مدد لے سکتے ہيں – اسي جگہ کي صفائي کے دوران ہم بچوں سے مدد لے سکتے ہيں تاکہ ان کو صفائي کي اہميت کا پتہ چلے – ہم اس تحرير ميں چند کاموں  اور باتوں کا ذکر کريں گے جن کا خيال رکھتے ہوۓ ہم بچے کو بہت ساري  اچھي عادات سکھا سکتے ہيں –
گھر کي صفائي:
کپڑے دھونا : دو سال کي عمر کے بعد بچہ بڑي آساني کے ساتھ اپني چيزوں کو جدا جدا کرنا سيکھ ليتا ہے – اکثر ہم ديکھتے ہيں کہ بچے اپنے کھلونوں کو  بڑے معصومانہ انداز ميں ادھر سے ادھر رکھ رہے ہوتے ہيں – جب بچہ تھوڑا سا بڑا ہو تو اسے اسي کي چيزوں کو مرتب انداز ميں رکھنے کي مشق کرواني چاہيۓ – ايسے بچے جو سکول جاتے ہيں ، ان کو اپنے کپڑوں کو تہہ کرنے اور کپڑے دھونے والي مشين ميں کپڑوں کو ڈالنے اور نکالنے کي تربيت ديں – 8 سے 10 کي عمرکے بـچے بڑي آساني کے ساتھ ايسے کام انجام دے ليتے ہيں –
برتنوں کي صفائي:
 برتنوں کي صفائي ہماري روز مرّہ زندگي کا ايسا کام ہے کہ جو ختم ہونے کا نام ہي نہيں ليتا ہے – اگر بچوں کو برتن دھونے کي تربيت دي جاۓ تو گھر ميں وہ اپني ماں کا ہاتھ  بٹا سکتے ہيں – پانچ سے چھ سال کي عمر کا بچہ يہ سيکھ سکتا ہے کہ اسے اپني پليٹ کو کيسے صاف کرنا ہے اور کیسے  اس پر پاني ڈالنا ہے –  سات سے آٹھ سال کا بچہ برتنوں کو ان کي اصل جگہ پر رکھنا سيکھ سکتا ہے اور 9 سال کي عمر ميں بہت بہتر انداز ميں تمام کے تمام متعلقہ کاموں کو بہت بہتر انداز ميں انجام دينے کي صلاحيّت رکھتا ہے – گھر ميں احتياطي تدابير کے نکات بھي اپنے بچوں کو بتائيں اور ان کو يہ چيز بڑي اچھي طرح سے بتائيں کہ چاقو کو استعمال کرنے اور دھونے کے بعد کس انداز ميں رکھنا ہے –
سونے کے بستر کو مرتب کرنا:
ہر روز صبح  نيند سے اٹھنے کے بعد اپنے بستر کو مرتب کرنا بہت ہي ذمہ داري کا کام ہے اور بہت اچھي عادت بھي – يہ ضروري نہيں ہے کہ آپ کا بچہ  ہر روز خود اس کام کو انجام دے – بچوں ميں اکثر اوقات لاپرواہي کا عنصر زيادہ پايا جاتا ہے جس کي وجہ سے اگر ان کو وقت پر نہ روکا جاۓ تو ان کي عادات کے خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے – اس ليۓ بہتر يہي ہے کہ بچے کو ابتدائي عمر سے ہي ان باتوں کي طرف راغب کريں اور انہيں سکھائيں کے نيند سے اٹھنے کے بعد ، دن  بھر کے کاموں کي طرف مصروف ہونے سے قبل کس انداز ميں اپنے بستر کو مرتب کرنا ہے – ابتداء ميں آپ خود اپنے بچوں کو ان کا بستر ٹھيک کرکے ديں ليکن وقت کے ساتھ ساتھ يہ کام خود بچوں کو اپني نگراني ميں کرنے ديں – بچپن ميں بچے اس بات سے خوش ہوتے ہيں کہ وہ اپنے تکيۓ يا اپنے کھلونوں کو اپني مرضي کي جگہ پر مرتب انداز ميں رکھيں –
گھر ميں جھاڑو دينا:
يہ کوئي سادہ کام نہيں ہے بلکہ اس کے ليۓ بھي ايک اچھي خاصي مہارت کي ضرورت ہوتي ہے –  بچہ چونکہ ناسمجھ ہوتا ہے اس ليۓ ممکن ہے کہ جھاڑو کرتے ہوۓ وہ کوڑے کرکٹ کو بکھير دے –  اس ليۓ ضروري ہے کہ اس کام کے ليۓ بچے کو تيار کريں اور اسے  بہتر طرح سے سکھائيں – اگر برقي جھاڑو کو استعمال کيا جا رہا ہو تب بھي اسے سکھائيں کہ کس انداز ميں اور کيسے برقي جھاڑو کو  ايک جگہ سے دوسري جگہ تک لے جانا  ہے –  سات سے آٹھ سال کي عمر کے بچے بڑي آساني سے اس طرح  کے کام کو انجام دے سکتے ہيں –
بچوں کو اس بات کي بھي اجازت ديں کہ وہ ان کاموں کي انجام دہي کے دوران کھيل کود ميں بھي مصروف رہيں – ان کاموں کو انجام ديتے ہوۓ بچوں سے مشورہ ليتے رہيں کہ کن کاموں کو کرنا چاہيۓ اور کن کو نہيں کرنا چاہيۓ – اضافي وسائل کو باہر پھينکتے ہوۓ بھي بچے سے پوچھيں کہ کس چيز کو استعمال ميں رکھا جاۓ اور کس کو گھر سے باہر نکال ديا جاۓ –

بشکریہ تبیان

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *