ایران بعثت کے محاذ کے سربراہ کی حیثیت سے امریکی سرکردگی میں موجود جہالت کے محاذ کے مقابلے پر ہے
رہبر انقلاب اسلامی سے عید مبعث کے موقع پر حکومتی عہدیداروں، اسلامی ممالک کے سفیروں اور شہداء کے اہل خانہ کی ملاقات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت کی عظیم الشان مناسبت کے موقع پراسلامی جمہوریہ ایران کے مختلف عہدیداروں، تہران میں مقیم مختلف اسلامی ممالک کے سفیروں اور شہداء […]
رہبر انقلاب اسلامی سے عید مبعث کے موقع پر حکومتی عہدیداروں، اسلامی ممالک کے سفیروں اور شہداء کے اہل خانہ کی ملاقات
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت کی عظیم الشان مناسبت کے موقع پراسلامی جمہوریہ ایران کے مختلف عہدیداروں، تہران میں مقیم مختلف اسلامی ممالک کے سفیروں اور شہداء کے اہل خانہ نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں صدر اسلام سے آج تک جاری رہنے والے دو محاذوں، بعثت اور جھالت کا تذکرہ کرتے ہوئے، بعثت کے سلسلے کے جاری رہنے کا اصلی نمونہ پیغمبران الہی کے وسیلے سے ہدایت یافتہ عقل، جبکہ شہوت اور غضب کو جاھلیت کا اہم ترین نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آج امت مسلمہ کا اہم ترین وظیفہ امریکہ کی سرکردگی میں جاری جھالت کا مقابلہ کرنا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران بعثت کے محاذ کے سربراہ کی حیثیت سے اس راستے پر کہ جسے امام بزرگوار رح نے شروع کیا تھا بڑی طاقتوں سے خوف کھائے بغیر اپنی تحریک کو جاری رکھے گا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امت مسلمہ اور ایران کی عظیم ملت کو یوم مبعث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے آیات قرآنی کا حوالہ دیتے ہوئے بعثت کے گہرے مفہوم کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ مبعث، جوش و جذبے کی عید، فطرت الہی سے رجوع کئے جانے کا دن اور عقل، آزادی، عدل و عدالت اور خدا کی بندگی کے ہمراہ زندگی گذارنے کا دن ہے اور پیغمبران الہی کا وظیفہ انسانوں کی اس پاک فطرت کی جانب ہدایت اور خداوند متعال کے احکامات کے دائرے میں رہنمائی کرنا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ بعثت کی تعلیمات ہر دور میں بشریت کے لئے ضروری ہیں اور محاذ جاہلیت، بعثت کے مد مقابل محاذ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جاہلیت کا محاذ، پیغمبر اکرم ص کے زمانے سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ پیغمبران الہی کی جانب سے ہدایت شدہ فکر سازی کے مقابلے میں مسلسل جاری رہنے والا ایک محاذ ہے اور آج بھی یہ سائنس و ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی جدید شکل کے ساتھ موجود ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ شہوت، غضب اور نفسانی خواہشات، جاہلیت کے محاذ کے اصل نمونے ہیں فرمایا کہ جاہلیت کے محاذ کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہمیشہ رنج و غم، محنت و مشقت، انسانیت کی تذلیل اور لاکھوں افراد کے قتل عام اور ملتوں کے مالی ومادی ذخائر کو نابود کئے جانے اور فساد کی صورت میں سامنے آیا ہے اور اس کی واضح مثال دو بین الاقوامی جنگیں ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے انفرادی، اجتماعی اور بین الاقوامی سطح پر جاہلیت اور بعثت جیسے دو محاذوں کے آج بھی موجود ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر بین الاقوامی سطح پر طاقتور افراد کا برتاو پیغمبران الہی کے وسیلے سے ہدایت یافتہ عقل کے دائرے میں ہوتو دنیا کی شکل کسی اور طرح کی ہو گی لیکن اگر ان کا برتاو نفسانی خواہشات، تسلط پسندی اور فتنہ انگیزی پر مشتمل ہو تو دنیا کسی اور طرح کی ہی ہو گی۔
آپ نے استعمار کے بوٹوں تلے اقوام عالم کے پامال ہونے کو جاہلیت کے محاذ کی سرگرمیوں کا ایک اور نمونہ قرار دیا اور برطانوی استعمار کے ہاتھوں دسیوں سال ہندوستان کی سرزمین کی تاراجی اور تیرہ بختی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ جنگیں جو آج مغربی ایشیا کے علاقے میں جاری ہیں وہ بھی جہالت اور شیطان کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ دنیا پر مسلط صیہونیت شیطانوں کی جانب سے سسٹم بنانے کا واضح نمونہ ہے، فرمایا کہ دنیا کی موجودہ صورتحال صیہونی سرمایہ داروں کے وسیع نیٹ ورک کے تسلط کی وجہ سے ہے کہ حتی امریکہ جیسی حکومت پر بھی ان کا اثر و رسوخ ہے اور مختلف سیاسی گروہوں اور پارٹیوں کے برسراقتدار آنے کے لئے شرط یہ ہے کہ صیہونیت کی پیروی اور اتباع کیا جائے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امت مسلمہ، ایران اور اسی طرح اسلامی بیداری کی عظیم تحریکوں کی اصل بنیاد ، فاسد صیہونی نظام کی حاکمیت کو قرار دیا اور فرمایا کہ اسی وجہ سے آج اسلامو فوبیا، ایرانی فوبیا اور شیعہ فوبیا امریکہ اور اس سے وابستہ ملکوں کی اصل سیاست ہے۔
آپ نے بڑی طاقتوں کی فتنہ و فساد پر مبنی سازشوں کے مقابلے میں ملت ایران اور اسلامی ملتوں کی بیداری اور ہوشیاری کو ان طاقتوں کی ناراضگی کی اصل وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ اسی وجہ سے ایران کو خطے میں امریکی پالیسیوں کی مخالفت کی وجہ سے پابندیوں کی دھمکیاں دی جاتی ہیں کیونکہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کو خطے میں اپنی گھٹیا سیاست کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ جہالت کے محاذ اور شیطانی طاقتوں کی حاکمیت کا نتیجہ طغیان اور طاغوت ہے، فرمایا کہ طاغوت اور جہالت پر مبنی محاذ ایٹم بم کے زریعے ہیروشیما میں لاکھوں افراد کے قتل عام کا سبب بنا لیکن کئی سال گذرنے کے باوجود وہ معافی مانگنے پر تیار نہیں ہے اور اب عراق اور افغناستان اور دوسرے ملکوں کا انفرااسٹرکچر تباہ کرنے میں مصروف ہے لیکن انکی پیشانی پر بل تک نہیں پڑتے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی بھی کسی جنگ کی پہل نہیں کی اور نہ ہی کسی ملک کے خلاف فوجی کارروائی کی ہے لیکن اس نے ہمیشہ اپنے مواقف کو پوری طاقت کے ساتھ بیان کیا ہے اور آئندہ بھی بیان کرتا رہے گا۔
آپ نے امام بزرگوار رح کی اصطلاحات کا تذکرہ کیا کہ انہوں نے اسلام متحجر کو امریکی اسلام کے مقابلے پر قرار دیا اور اسلام کی ان دونوں کیفیتوں کو اسلام ناب کے مقابلے پر قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ وہ فاسد اور مفسد گروہ کہ جو آج اسلام کے نام پر بدترین اور قبیح ترین جرائم انجام دے رہے ہیں انہیں مغربی طاقتوں کی حمایت اور پشت پناہی حاصل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ مغربی طاقتوں نے بظاہر داعش کے خلاف اتحاد تشکیل دیا ہے لیکن درحقیقت یہ اس محاذ کے حامی ہیں اور اسلاموفوبیا کے دائرے میں یہ اپنی تشہیرات میں ان کو دولت اسلامیہ کا نام دیتے ہیں تاکہ اسلام کا چہرہ خراب کر سکیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای جہالت کے محاذ کی جانب سے اسلاموفوبیا کے باوجود اسلامی تحریکوں میں توسیع کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی تحریک کہ جو ایران میں اسلامی نظام کی تشکیل کے ساتھ ہی مضبوط اور طاقتور ہوگئی ہے، یہ اپنے سفر کو جاری رکھے گی اور قطعا کامیاب ہوگی۔
آپ نے خداوند متعال پر توکل اور بڑی طاقتوں کی سازشوں اور دھمکیوں سے خوف نہ کھانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ آج پوری امت مسلمہ چاہے وہ عوام ہوں، برجستہ شخصیات ہوں یا عہدیداران، اسلامی تحریک کے مقابلے میں اور جہالت کے محاذ کے مقابلے میں ان کے کاندھوں پر اہم ذ٘مہ داری ہے کہ اگر یہ ذمہ داری انجام دی تو خداوند متعال کا اجر اور ثواب ان کے شامل حال ہوگا اور جس کسی نے بھی اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کیں تو جان لیں کہ اسلامی تحریک رکنے والی نہیں ہے اور یہ اپنے سفر کو جاری رکھے گی کیونکہ اسلام اور مسلمانوں کی مدد و نصرت ایک یقینی امر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے عید مبعث کو دنیا کے تمام افراد کے لئے رحمت کا دن قرار دیا اور کہا کہ پیغمبر اسلام ص نہ صرف مسلمانوں کے لئے بلکہ پوری بشریت کے لئے رحمت کا مظہر تھے، کیونکہ انہوں نے لوگوں کو ہدایت کا رستہ دکھایا۔
صدر مملکت نے آج دنیا میں دہشتگردی اور شدت پسندی کے نام پر اسلام پر عائد کئے جانے والے الزامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ کہ جنہوں نے آج دنیا میں اسلاموفوبیا کا موضوع چھیڑ رکھا ہے وہ ایک بار منصفانہ انداز میں اسلام کے مدینہ فاضلہ پر نگاہ دوڑائیں اور مشرکوں اور ملحدوں کے ساتھ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عادلانہ برتاو کا مشاہدہ کریں۔
صدر روحانی نے مزید کہا کہ ایک طرف مغربی اسلاموفوبیا کے حامی افراد ہیں کہ جو صدیوں سے اسلام کے خلاف تشہیر کر رہے ہیں تو دوسری طرف نادان دوست اور اغیار سے وابستہ پٹھو ہیں کہ جو تیز دھار قینچی کی مانند اسلام کی آبرو خاک میں ملا رہے ہیں۔
صدر مملکت نے ایک سوال کے زریعے کہ وہ کون لوگ ہیں کہ جو اس خطے میں دہشتگردی اور نا امنی لے کر آئے ہیں اور کن لوگوں نے ستر سال پہلے غاصب صیہونی حکومت کی بنیاد ڈالی ہے، تاکید کے ساتھ کہا کہ ان جنگوں، دہشتگردی اور نامانی کی بنیادی وجہ خطے میں غاصب صیہونی حکومت کی موجودگی ہے۔
صدر روحانی نے افغانستان پر قبضے اور عراق پر حملے سمیت خطے میں ناامنی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام تر جرائم کی ذمہ دار غاصب صیہونی حکومت اور امریکہ ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی نظام کا انتہائی ہدف دنیا میں صلح اور امن و امان برقرار کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے عالم میں کہ یمن کے عوام ہر روز ان لوگوں کے وحشیانہ بم حملوں کا شکار ہو رہے ہیں کہ جو اپنے آپ کو مسجد الحرام کا متولی کہلاتے ہیں ہم کس طرح خاموش بیٹھیں؟
صدر روحانی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ رہبر انقلاب اسلامی کی رہنمائی میں مظلوم کا دفاع کر رہا ہے اور ہمیشہ کرتا رہے گا اور اپنے سپریم لیڈر کے فرمان کے مطابق جہاں پر بھی ضروری ہو گا مظلوموں کا ہاتھ تھامے گا۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید