ایف پی ایس سی کی درخواست چیف کورٹ رجسٹرار نے مسترد کردی
گلگت بلتستان میں اسسٹنٹ کمشنرز اور سیکشن آفیسرز سمیت دیگر انتظامی آفیسرز کی خالی اسامیوں پر ٹیسٹ کرانے کے لئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی درخواست کو عدالت عالیہ چیف کورٹ کے رجسٹرار یہ کہہ کر مسترد کیا کہ ٹیسٹ کو روکنے کی رٹ پٹیشن پر حکم عدالت کے دو معزز ججز نے دیا ہے۔ […]
گلگت بلتستان میں اسسٹنٹ کمشنرز اور سیکشن آفیسرز سمیت دیگر انتظامی آفیسرز کی خالی اسامیوں پر ٹیسٹ کرانے کے لئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی درخواست کو عدالت عالیہ چیف کورٹ کے رجسٹرار یہ کہہ کر مسترد کیا کہ ٹیسٹ کو روکنے کی رٹ پٹیشن پر حکم عدالت کے دو معزز ججز نے دیا ہے۔ جمعرات کے روز اسسٹنٹ رجسٹرار جس کے پاس رجسٹرار چیف کورٹ کی بھی اضافی ذمہ داری سونپ دی ہے انہوں نے آئندہ پیشی پر سکریٹری سروسز و دیگر کو حاضری یقینی بنانے کانوٹس جاری کردیا ہے۔ ایف پی ایس سی سے گلگت بلتستان میں اسسٹنٹ کمشنرز ، سیکشن آفیسرز اور دیگر اسامیوں کے مشتہر ہونے کے بعد اس میں رکھی گئی عمر کی حد کو وکیل محمد باقر ایڈووکیٹ نے عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا اور اس کے تحریری ٹیسٹ کو روکنے کے لئے حکم امتناعی حاصل کیا تھا۔ جس پر جمعرات کے روز فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے نمائندہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد ضمیرالدین نے رجسٹرار آفیس عدالت عالیہ میں ایک درخواست گزاری جس میں ایف پی ایس سی نے تحریری امتحان کرانے کی استدعا کی۔ لیکن رجسٹرار نے یہ کہہ کر واپس کیا کہ ان اسامیوں پر ٹیسٹ کو روکنے کا حکم عدالت عالیہ کے ڈویثرنل پنچ پر مشتمل دو ججز جسٹس شکیل احمد اور جسٹس محمد عمر نے دیا ہے اور ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ بھی عدالت نے ہی دینا ہے۔ رٹ پٹیشن دائر کرنے والے وکیل محمد باقر نے کے پی این کو بتایا کہ میں نے رٹ پٹیشن میں محکمہ سروسز اور محکمہ داخلہ گلگت بلتستان کو بھی فریق بنایا تھا لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے جس پر رجسٹرار آفس نے ایف پی ایس سی کی درخواست کو واپس کیا اور ان اسامیوں پر ٹیسٹ کو روکنے کیعدالت کے حکم کو برقرار رکھا۔ ایڈووکیٹ محمد باقر کے مطابق رجسٹرار آفیس نے محکمہ سروسز اور دیگر فریقین کو 9 جولائی کو عدالت میں حاضر ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید