توہین صحابہ: داعش کے سربراہ نے خود کو خلفیہ اول سے منسوب کردیا، سپاہ صحابہ خاموش ؟؟؟
داعش کے رہبر ابوبکر البغدادی نے اپنے خیال خام کے مطابق عراق اور شام میں اسلامی حکومت قائم کر دی ہے اور اب وہ خود کو مسلمانوں کے خلیفہ اول حضرت ابوبکر سے منسوب کر رہا ہے۔
داعش کے ترجمان ابو محمد العدنانی کے بیان کے مطابق داعش کے رہبر البغدادی کا اصلی نام عبد اللہ ابراہیم ہے اور ابوبکر البغدادی اسے لقب دیا گیا ہے وہ خود کو مسلمانوں کے خلیفہ اول ابوبکر سے منسوب کرتا ہے البغدادی کا تعلق عراق کے مشرقی علاقے دیالی میں رہنے والے قبیلے’’ السامرائی‘‘ سے ہے وہ عراق میں القاعدہ کا نمائندہ رہا ہے۔
ابوبکر البغدادی نے ۲۰۱۰ میں القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کی پیروی کا اعلان کیا جس کے بعد اس نے عراق میں القاعدہ کی سرپرستی میں داعش نامی گروہ تاسیس کیا۔ ۱۲ مئی ۲۰۱۴ میں داعش نے نہ صرف خود کو القاعدہ سے الگ کر لیا بلکہ القاعدہ کے رہبر ایمن الطواہری سے ابوبکر البغدادی کے لیے بیعت طلب کی۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے نظر میں البغدادی نے اسلامی حکومت کے قیام کا اعلان کر کے دیگر تکفیری گروہوں کے سامنے ایک موقف رکھ دیا ہے کہ یا تو وہ اس اسلامی حکومت کے ساتھ مل جائیں اور ابوبکر کی بیعت کر لیں یا پھر انکار بیعت کر کے اس کے مقابلے کے لیے اعلان جنگ کریں۔ لیکن یہ چیز واضح ہے کہ شام میں اس دھشتگردو گروہ کو شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ اب عراق میں بھی عراقی فوج اور عوامی رضاکاروں کے ہاتھوں پٹ رہے ہیں ایسے حالات میں ان کے لیے اسلامی حکومت کے قیام کا اعلان کرنا اقتدار کی ہوس کے خوابوں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ ہر طرف سے منہ کی کھانے والے اس گروہ کا اعلان حکومت کرنا ایک خیالی خواب ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں صحابہ کے نام پر فتنہ برپا کرنے والی تنظیمیں بالخصوص سپاہ صحابہ خاموش کیوں؟ کیا یہ توہین صحابہ نہیں ہے کہ ایک دہشتگرد خود کو خلیفہ اول سے منسوب کررہا ہے؟
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید