تازہ ترین

جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کا علمائے کرام کی جبری گمشدگی پر احتجاجی بیان*    

جامعہ روحانیت بلتستان کی طرف سے ملک بھر کے عوامی میڈیا، انسانی حقوق کے اداروں، اور حکومتِ پاکستان کی توجہ ایک انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت واقعے کی طرف مبذول کرانے کی اپیل کی جاتی ہے۔  
شئیر
34 بازدید
مطالب کا کوڈ: 11024

 

جامعہ روحانیت بلتستان کی طرف سے ملک بھر کے عوامی میڈیا، انسانی حقوق کے اداروں، اور حکومتِ پاکستان کی توجہ ایک انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت واقعے کی طرف مبذول کرانے کی اپیل کی جاتی ہے۔

 

بلتستان کے تین بزرگ عالم دین، جو حوزہ علمیہ قم، ایران میں اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ہر سال کی طرح اس سال بھی ماہِ مبارک رمضان میں تبلیغِ دین اور امن و آشتی کے پیغام کو عام کرنے کی غرض سے پاکستان آئے تھے۔ تاہم، 25 فروری 2025 کو بارڈر پر لاپتہ ہوگئے ہیں۔ دو دن بعد مذکورہ علماء کی رہائی کی نوید سنائی گئی لیکن بدقسمتی سے ابھی تک گھر نہیں پہنچے ہیں۔ حکومت کی طرف سے ان علمائے کرام کے بارے میں نہ تو کوئی معلومات فراہم کی گئی ہے اور نہ ہی ان کا جرم ظاہر گیا ہے۔

 

علمائے کرام کا کام ہمیشہ سے امن، محبت، اور انسانیت کی خدمت رہا ہے۔ ان کی گمشدگی اور ان کے ساتھ ناروا سلوک نہ صرف انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے، بلکہ یہ ملک میں امن و آشتی کے پیغام کو دبانے کی کوشش بھی ہے۔

 

اس وقت، پاکستان کی تمام شیعہ قیادت، خاص طور پر قائدِ بلتستان علامہ محمد حسن جعفری صاحب، نے اس واقعے کی بھرپور مذمت کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف انصاف کے خلاف ہے، بلکہ یہ ملک میں اتحاد اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں خاص طور پر بلتستان کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جہاں عوام ان بے گناہ علمائے کرام کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

 

جامعہ روحانیت بلتستان پر امن احتجاجی اقدامات اور بیانات کی حمایت کرتی ہے۔ ہم حکومتِ پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ان بے گناہ علمائے کرام کی رہائی میں جلد از جلد اپنا کردار ادا کریں۔

 

جامعہ روحانیت بلتستان کے مسئولین کو مختلف ذرائع سے بتایا گیا تھا کہ ان علمائے کرام کی آزادی کے لیے گفتگو جاری ہے اور اس طرح ان کی رہائی ممکن ہے۔ اسی وجہ سے میڈیا پر اس معاملے کو اٹھانے سے ابتدائی طور پر احتراز کیا گیا۔ لیکن اب یہ بات سب پر واضح ہو چکی ہے کہ آزادی اور حقوق صرف خاموش گفتگو سے حاصل نہیں ہوتے۔ عوامی سطح پر بھرپور آواز اٹھائے بغیر انصاف کا حصول ممکن نہیں ہے۔

 

ہم ملت کے تمام دردمند افراد، انسانی حقوق کے اداروں، اور میڈیا سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان بے گناہ علمائے کرام کی بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

 

*جامعہ روحانیت بلتستان، پاکستان*

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *