اور اس دن کے بعد آپ نے اس مسجد میں خطاب کرنا بند کردیا 

جب آپ سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو آپ فرمانے لگے کہ جس وقت مسجد کے دوازے کا پردہ میں اٹھایا اور میری نظر بڑے اجتما ع پر پڑی میرے اندر ایک قسم کا غرور اور خود پسندی جیسا ملا جلا احساس جاگ اٹھا اور اسی وقت میں نے اس شیطانی احساس کو ختم کرنے کے لئے واپسی کی راہ لی ۔

آج کے غرور وتکبر اور شہرت طلبی کے بازار میں دیندار اور بے دین حتی علما خطبا و واعظین ذاکرین تک تکبر و غرور کا شکار دیکھائی دیتے ہیں مگر یہ کہ اللہ ہم سب کے حال پر رحم کرے ۔

واقعہ کتاب صاحبدلان سے ماخوز ہے نیز حوزہ نیوز میں بھی ذکر ہوا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے