حالات زندگی آخوند محمد حسین / تحریر اشرف حسین صالحی
آخوند محمدحسین کا تعلق بھی نرسے ہے آپ نے دینی علوم حوزہ علمیہ چھوترون سے حاصل کیا۔آپ بارہ سال تک حصول علم میں مصروف رہے۔سیدعباس معروف بہ (بواعباس چھوترون)آپ کے استاد تھے۔حصول علم کے بعدآپ تا حیات اپنے آبائی گاؤں میں دین کی خدمت میں مصروف رہے۔
آپ ایک ایک عالم ہونے کے ساتھ بہترین ذاکر،ماہرحکیم بھی تھا۔طب اسلامی کے ذریعے سے مریضوں کا مفت علاج کرتے تھے۔آپ ایک ماہردرزی بھی تھے عوام پربوجھ بنے بغیراپنی زندگی کا چرخہ چلاتے تھے اور دین کی خدمت بھی کرتے تھے۔
جب گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج تھا اورہندؤں کی حکومت تھی علاقہ نرحوزہ علمیہ کی حیثیت رکھتا تھاسید مہدی شاہ مرحوم اس کابانی وسرپرست تھے۔بلتستان بھرسے طلباء دینی علوم کےحصول کے لیے یہاں آتے تھے۔اس تنگ دستی اورغربت کے دورمیں آخوند محمدحسین مرحوم حوزے کے دوردراز علاقوں سےآیے ھوے طلباء کے طعام وقیام کا بندوبست کرتے تھے۔بلتستان کے چند مشہورعلماء نے آپ کے ہاں قیام کیا ان میں سیداحمد علی شاہ گمبہ سکردو،جوضیاءالحق کے مشیربھی رہے،آخوندطالب طولتی،آخوند نقی گمبہ سکردو،آخوندغلام کمنگو،شیخ حسن مہدی مہدی آبادی شامل ہیں۔
آپ ہمیشہ تبلیغ دین میں مصروف رہتے فضول گفتگوسے پرہیزکرتے تھے۔چہرہ بہ چہرہ تبلیغ میں مہارت رکھتے تھے۔اس غربت کے دورمیں لوگوں کواپنے گھربلاکردین سکھاتے تھے۔علاقوں کے بزرگوں کے کہنے کے مطابق سردیوں کی لمبی لمبی راتوں میں لوگ ان کے پاس دین سیکھنے کے لیے جمع ہوتے تھے۔لوگ اس شوق سے ان کی باتوں کوسنتے تھے کہ فجرکی نماز پڑھ کرلوگ اپنے اپنے گھروں کوجاتے تھے۔
آپ نے متعدد سنت حسنہ کی بنیادرکھی۔جن میں ائمہ علیہم السلام کی ولادت اورشہادت پرمساجدمیں قرآن خوانی کا انتظام،اگرکسی کا انتقال ہوتوسات دن تک صبح سویرے قبرستان میں قرآن خوانی کا انتظام،میت کے گھرمیں سات دن تک قران کی تلاوت۔
آپ اپنے زمان کے فعال مبلغین میں سے تھے اپنی تمام عمرکوخدمت دین میں صرف اورنوے سال کی عمرمیں داعی اجل کولبیک کہا۔
اختصار کے پیش نظر اس سے زیادہ تفصیلات نہیں لکھ سکا۔مزید تفصیلات کے لیے بندہ حقیر نے “دانش نامہ نر” کے نام سے ایک کتابچہ لکھا ہے۔ اس کی طرف مراجعہ کرسکتے ہیں۔ 1
———————-
1۔ دانش نامہ نر تالیف اشرف حسین
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید