تازہ ترین

حجت الاسلام سید شمس الدین الحسینی کی زندگی کے چند اہم پہلو/ تحریر: ایس ایم شاہ

1926ءکو آپ نے  آغا سید حسن الحسینی کے ہاں تھورگو سکردو میں آنکھیں کھولیں۔

ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی سے حاصل کی۔ بعد ازاں آپ نے بوا سید مہدی چھورکاہ شگر سے کسب فیض کیا۔ اس کے بعد آپ کے ماموں آغا سید حسن الموسوی حسین آباد ی (مسجد کشمیریاں لاہور) نے آپ کو نجف اشرف بھیجا۔

شئیر
23 بازدید
مطالب کا کوڈ: 4063

آپ چھ سال تک باب العلم امیر المؤمنین علیہ السلام کے حرم کے جوار میں  علوم آل محمد کے حصول میں مصروف رہے۔ آپ حجت الاسلام شیخ محمد حسن جعفری اورحجت الاسلام شیخ محمد علی جوہری کے ہم عصر ہیں۔ آپ مزاحیہ طبع کے مالک تھے جس کے باعث علما کی محفلوں میں آپ کی موجودگی وہاں کے ماحول کو چارچاند لگاتے تھے۔ آپ بلتی زبان کے بہترین شاعر بھی تھے، تبلیغی میدان میں آپ کی کاوشیں بہت ہی قابل قدر ہیں۔ آپ تھورگو پائین اور گمسطر کے میرواعظ ہونے کے علاوہ  تھورگو بالا  اور سرفہ رنگاہ بھی تبلیغ کے جایا کرتے تھے۔ علاوہ ازیں شگر آپ کثرت سے تبلیغ کے لیے جاتے رہتےتھے۔ کاچو لطفی علی خان کے ساتھ آپ کے خصوصی مراسم تھے۔ آپ نے تھورگو  پائین میں جمعے کا قیام عمل میں لایا تھا۔ ساتھ ہی باقاعدگی سے نماز جماعت کا سلسلہ بھی شروع کیا۔آپ نے محمدیہ ٹرسٹ کے زیر اہتمام یہاں دینی مدرسے کا قیام  بھی عمل میں لایا۔ اس کی باقاعدہ بلڈنگ بنی اوراس میں کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات علوم آل محمد علیھم السلام سے روشناس ہوتے رہے۔آپ کا کمال یہ ہے کہ جس زمانے میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے سکول سسٹم متعارف  نہیں ہوا  تھا  تو ایسے وقت میں آپ نے مرد و زن کی تفریق کئے بغیر  سب کے لیے معارف اہل بیت علیھم السلام  بہم پہنچانے کا سامان فراہم کیا۔ باقاعدہ منظم انداز سے انہیں قرآن مجید، بنیادی عقائد کے علاوہ توضیح المسائل کے درس دیا کرتے تھے۔ اس مدرسے کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ اس میں داخلے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں تھی۔ لہذا نوجوانوں اور جوانوں کے علاوہ بزرگ اور عمر رسیدہ افراد بھی برابر کے مستفید ہوتے تھے۔ آپ کی ایک اور اہم خصوصیت یہ بھی تھی کہ ایسے  اجتماعات یا دعوتیں  کہ جہاں عام طور پر  لوگ بے فائدہ گفتگو کے ذریعے ٹائم پاس کیا کرتے ہیں،  آپ ان اوقات سے بھی بہترین استفادہ کرتے ہوئے منفرد انداز سے ایک اہم ایشو کو چھیڑتے تھے۔شروع میں ہر ایک سے رائے لیتے تھے کہ آپ کی نظر  میں اس مسئلے کا حل کیا ہے۔ ہر ایک کو سوچنے پر مجبور کرتے تاکہ درست جواب کے آنے پر وہ جواب اس کے ذہن نشین ہوجائے۔ یا کوئی شرعی مشکل مسئلے کی بحث شروع کرتے۔ ہر کوئی اپنی اپنی دانست کے مطابق جواب دیتےجاتے۔ آخر میں آپ اس مسئلے کو خوبصورت انداز میں تبیین کرنے کے بعد اس کا اصلی حل  مرجع تقلید کی کتاب کے حوالے کے ساتھ  بتا دیتے تھے۔جسے سب من و عن  تسلیم کر لیتےتھے ۔ یوں لوگ بوریت اور تھکاوٹ بھی محسوس نہ کرتے ، ان کے شرعی مسائل بھی حل ہوتے اور ان کی معلومات میں بھی اضافہ ہوتے چلے جاتے تھے۔  مسائل شرعیہ کے بیان میں تو  آپ بہت ہی ممتاز حیثیت کے مالک تھے۔ چھوٹے سے چھوٹے مسئلے سے لے کر بڑے سے بڑے فقہی مسائل سب آپ کو  ازبر تھے۔ ممبر سے بھی آپ اعتقادی مسائل کے علاوہ اکثر ایک دو اہم فقہی مسائل شروع میں ضرور بیان کرتے تھے۔ آپ کی آواز بھی بڑی سریلی تھی۔ جس کے باعث آپ ائمہ معصومین علیھم السلام کی ولادت باسعادت کے ایام میں قصیدہ خوانی اور ان کی شہادت کے ایام میں مرثیہ خوانی بھی کیا  کرتے تھے۔ 

 آپ کی رحلت سے چند روز قبل آپ بیمار ہوگئے۔ آخر کار 14صفرالمظفر1425ہجری بمطابق 15اپریل 2004ء  کو آپ اس دار فانی سے عالم بقاء کے لیے کوچ کر گئے۔ آپ کے جنازے میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور آہوں اور سسکیوں کے سایے میں آپ کو مرکزی امام بارگاہ تھورگو  پائین کے سامنے آپ کے چچا سید حسین الحسینی اور آپ کے بڑے بھائی سید شاہ محمد الحسینی کے جوار میں سپرد خاک کیا گیا۔ اللہ تعالی آپ کو  شفاعت ائمہ معصومین علیھم السلام سے بہرہ مند کرے!

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *