تازہ ترین

حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد رضوی مدظلہ

حجۃ الاسلام سید احمد رضوی ولد سید مرتضی رضوی ۱۹۸۲ء میں بلتستان کے علاقہ قمراہ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے اپنے آبائی گاؤں میں ہی ابتدائی تعلیم حاصل کی، ساتھ ساتھ شاعر و ذاکر اہل بیتؑ جناب آخوند احمد جو مرحوم کے حضور زانوئے ادب تہہ کرتے ہوئے قرآن مجید، توضیح المسائل اور گلستان و بوستان سعدی کا درس پڑھا۔ پھر جامعہ حسینیہ قمراہ میں حجة الاسلام شيخ حسن کريس مرحوم اور حجة الاسلام آقا سيد حسن رضوي مرحوم کی شاگردی اختیار کرتے ہوئے مقدمات کی تعلیم حاصل کی۔
شئیر
239 بازدید
مطالب کا کوڈ: 7942

حجۃ الاسلام سید احمد رضوی ولد سید مرتضی رضوی ۱۹۸۲ء میں بلتستان کے علاقہ قمراہ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے اپنے آبائی گاؤں میں ہی ابتدائی تعلیم حاصل کی، ساتھ ساتھ شاعر و ذاکر اہل بیتؑ جناب آخوند احمد جو مرحوم کے حضور زانوئے ادب تہہ کرتے ہوئے قرآن مجید، توضیح المسائل اور گلستان و بوستان سعدی کا درس پڑھا۔ پھر جامعہ حسینیہ قمراہ میں حجة الاسلام شيخ حسن کريس مرحوم اور حجة الاسلام آقا سيد حسن رضوي مرحوم کی شاگردی اختیار کرتے ہوئے مقدمات کی تعلیم حاصل کی۔

جامعہ حسینیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد حصول علم کی راہ میں ہجرت کا آغاز کیا اور جامعہ قبازردیہ سکردو میں حجج الاسلام شیخ
غلام حسن ناظم الدین، شیخ محمد حسن سروری اور شیخ سجاد حسین مفتی دامت برکاتهم و دیگر اساتذه کرام سے علمی استفادہ کیا۔ اسی دوران
میٹرک کا امتحان بھی پاس کیا۔ جامعۃ المصطفی العالمیہ ( اس دور کے مرکز جہانی علوم اسلامی) نے پہلی بار بلتستان سے براہ راست طلباء کے ایک گروپ کو داخلہ دیا جس میں بنده بھی شامل تھا۔1381ھ ش میں حوزہ علمیہ قم جیسی نئی فضا میں سانس لینا شروع کیا جو کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ ؑ کی قربت مکانی کےباعث علم ومعنویت کی جاوداں خوشبو سے مہک رہی تھی۔

حوزه علمیه قم کی تعلیم

مدرسہ امام علی ؑ سے فقہ و معارف کے شعبے میں کارشناسی ،موسسه علمي پژوهشي امام خمينيؒ سے کلام کے شعبے میں کارشناسی، جامعۃ العلوم سے فقہ اقتصاد کے شعبے میں کارشناسی ارشد،مدرسہ حجتیہ سے فقہ و اصول کے شعبے میں سطح چہارم اور ان کے علاوہ تقریبا 4سال آيت الله العظمي جعفر سبحاني اور آيت الله العظمي ناصر مکارم شيرازي ، آیت الله العظمی جوادی آملی حفظهم الله جیسے اساتذہ کے علمی فیوضات سے مستفیض ہو تا رہا۔درحال حاضر ادیان و مذاهب اسلامی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی میں مشغول ہیں۔

تقریبا 20 سال پر مشتمل اس عرصے میں مختلف علمی کانفرنسوں میں علمی مقالے، پایان نامہ اور چند سال معارف اہل بیت ؑ کی تبلیغ آپ کی اہم فعالیتیں ہیں۔ماضی قریب میں دو سال تدریسی اور ایک سال تبلیغی اعزام کے ساتھ ساتھ رواں سال میں 4 ماہ بلتستان کے مختلف علاقوں میں عوام و خواص کو مختلف دینی مسائل سے روشناس کرانے کی بھی توفیق ہوئی۔

ثقافتی سرگرمیاں:

انجمن علمي پژوهشي فقه اقتصادي کے ایک دورے میں جنرل سیکرٹری اور ۸ سالوں سے مجلس اعلیٰ کے رکن رہے۔

جامعۃ العلوم کی ثقافتی انجمن کے ممبر رہا۔جامعه روحانيت بلتستان کے قیام کے ابتدائی ایام میں حسینیہ کے نمائندہ رہا۔جامعه روحانيت بلتستان کے نمائندہ اور اسمبلی کےنائب اسپیکر رہا۔جامعه روحانيت بلتستان کی اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں۔2دوره جامعه روحانیت کا صدر ره چکا ہیں۔

حسینیہ بلتستانیہ قم کی تعمیراتی کمیٹی کے رکن تھے۔سفیران اتحاد کے ارکان میں شامل رہے ہیں۔

 

تصاویر


دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *