حضرت عباس علیه السلام مقام تسلیم کے اعلی مرتبے پر فائز تھے. محمد تقی ناصری
سید الشهداء حضرت امام حسین علیه السلام اور انکے با وفا اصحاب کی یاد میں حسینیه بلتستانیه قم المقدسه میں منعقده عشره محر الحرام (سنه 1437 ھ.ق) کی نویں مجلس سے خطاب کرتے هوئے حجت الاسلام والمسلمین شخ محمد تقی ناصری نے امام زین العابدین علیه السلام کے ایک فرمان کو سرنامه کلام قرار دیا […]
سید الشهداء حضرت امام حسین علیه السلام اور انکے با وفا اصحاب کی یاد میں حسینیه بلتستانیه قم المقدسه میں منعقده عشره محر الحرام (سنه 1437 ھ.ق) کی نویں مجلس سے خطاب کرتے هوئے حجت الاسلام والمسلمین شخ محمد تقی ناصری نے امام زین العابدین علیه السلام کے ایک فرمان کو سرنامه کلام قرار دیا جس میں امام ، حضرت ابوالفضل عباس علیه السلام کے فضائل اور مناقب بیان فرماتے هیں : ” إن عمی ابالفضل العباس عندالله …..”
انهوں نے فضائل و مناقب حضرت ابا عبدالله حسین علیه السلام کو اوقیانوس سے تشبیه دی جس سے جتنا نکالا جائے کم نهیں هوتا .مقامات و درجات ابو الفضل عباس علیه السلام بهت زیاده هے ان میں سے ایک ان کا علمی مقام هے معصوم کا ارشاد هے : عباس ابن علی نے علم ایسا حاصل فرمایا هے جس طرح چوزے اپنی ماں کی چونچ سے دانے لیتے هیں یا حضرت عباس علیه السلام کو علم اس طرح دیا هے جس طرح پرندے اپنے چوزوں کو دانے دیتے هیں . حضرت عباس علیه السلام نے پانچ معصومین سے استفاده کیا هے تو یقینا ان کا علم علم لدنی هے کیونکه معصوم کا علم ، علم لدنی یا موهوبی هوتا هے. امام علی علیه السلام فرماتے هیں که همارے بچے بڑوں سے وراثت کے طور پر علم لیتے هیں امام نے یه اس وقت فرمایا که جب خاندان هلبیت علیهم السلام کے بچوں سے علم کے دریاؤں کی بهاؤ دیکھ کر لوگ تعجب کر نے لگے تھے.
انهوں نے اپنے خطاب کو آگے بڑھاتے هوئے فرمایا همارے زمانے میں معصومین علیهم السلام کے دور سے فاصله هونے کی وجه سے یا معصوم کا پردے میں هونے کی وجه سے علمی مسائل میں شکوک و شبهات پائے جاتے هیں لهذا حوزه علمیه قم میں هونے کے ناطے هماری ذمه داری هیں که ان علمی مسائل میں دقت اور نظر کرے .یه علوم کب انسان کو پرواز کی طرف لے جاتا هے ؟ علوم کے دو پر هوتے هیں ایک دانش کے ساتھ بینش هو یعنی علم کے ساتھ بصیرت کی ضرورت هے حضرت ابوالفضل عباس علیه السلام کا دانش ، بینش کے ساتھ تھا لهذا حضرت عباس علیه السلام کو کبھی حق پهچاننے میں دقت نهیں هوئی . حضرت عباس علیه السلام وه زبان رکھتے تھے که جس سے واحد کهنے کے بعد اثنین کهنے سے شرمائے اگر حقیقی علم حاصل کرنا چاهے تو همارے لئے ضروری هے که اهلبیت علیهم السلام سے قریب هو کیونکه اهلبیت علیهم السلام علم کے چراغ هیں . حضرت عباس علیه السلام مقام تسلیم کے اعلی مراتب پر فائز تھے روایت معصوم اور تاریخ اس بات پر شاهد هیں که حضرت عباس علیه السلام نے کبھی معصومین علیهم السلام خصوصا حضرت ابا عبد الله الحسین علیه السلام کے حضور کوئی پیشنهاد نهیں کی آخر میں مقام توکل اور صبر کے موضوع پر بھی سیر حاصل گفتگو فرمائی.
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید