تازہ ترین

حضرت فاطمہ (س) کی ذات پر رسالت اور امامت دونوں کو فخر ہے

 

رہبر معظم نے فرمایا:حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا بچوں کی تربیت سمیت ہر میدان میں نمونہ عمل ہیں انھوں نے امام حسن اور امام حسین علیھما السلام اور حضرت زینب و حضرت ام کلثوم علیھماالسلام جیسے عظیم فرزندوں کی تربیت کی۔

شئیر
38 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1638

 

 اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ آج صبح بروز بدھ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی ولادت باسعادت کے موقع پر شعراء اور عوام کے مختلف طبقات نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی ۔ رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کی ولادت باسعادت کے موقع پر شعراء اور عوام کے عظيم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: حضرت فاطمہ(س) کی سرافرازی و سربلندی کے لئے بس یہی فضیلت کافی ہے کہ وہ سید الانبیاء کی بیٹی، سید الاولیاء کی ہمسر اور سیدا شباب اہل الجنۃ کی ماں ہیں اور ان کی ذات پر رسالت اور امامت دونوں کو فخر و ناز ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اہلبیت علیھم السلام کی مدح و ثنا کو بہت بڑا فخر قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ خصوصیت صرف شیعوں سے مختص ہے۔

 رہبر معظم نے فرمایا:حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا بچوں کی  تربیت سمیت ہر میدان میں نمونہ عمل ہیں انھوں نے امام حسن اور امام حسین علیھما السلام اور حضرت زینب و حضرت ام کلثوم علیھماالسلام جیسے عظیم فرزندوں کی تربیت کی۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملکی اور قومی دفاع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملکی اور قومی دفاع کے لئے مذاکرات اور میزآئل دونوں وقت کی ضرورت ہیں اور یہ میزائل ہی ہیں جو مذاکرات میں کامیابی کا باعث بنتے ہیں ۔

 رہبر معظم نے فرمایا: اگر فوجی دفاع کے اعتبار سے ملک کمزور ہو تو دشمن کبھی بھی مذاکرات کی میز پر نہیں آئے گا اور ملک و قوم کو کمزور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا لیکن اگر ملک دفاعی لحاظ سے مضبوط اور طاقتور ہوگا تو دشمن لالچی نگاہوں سے ملک کی طرف نہیں دیکھےگا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سامراجی طاقتیں اپنی فوجی طاقت میں ہر روز اضآفہ کررہی ہیں اور اپنی فوجی طاقت سے دوسرے کمزور ممالک کو مرعوب کرتی ہیں اور ان پر اپنی دھونس جمانے کی تلاش و وکوشش کرتی ہیں لیکن اگر کوئی ملک دفاعی لحاظ سےمضبوط ہو تو پھر دشمن  اس کی طرف ٹیڑھی نگاہ سے نہیں دیکھےگا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج مذاکرات کے ساتھ میزائل سسٹم کو فروغ دینا بھی بہت اہم ہے اور مذاکرات اور میزائل نظام دونوں لازم و ملزوم ہیں۔

 رہبر معظم نے فرمایا:  میں سیاسی مذاکرات کی حمایت کرتا ہوں لیکن ایسے سیاسی مذاکرات کی حمایت کرتا ہوں جن میں قومی اور ملکی عزت و وقار کو ملحوظ رکھا جائے اور ہماری فوجی طاقت و قدرت ہماری ملکی اور قومی عزت و عظمت کا مظہر ہے لہذا ہمیں اپنی فوجی اور دفاعی طاقت کے فروغ میں کسی بھی قیمت پر کوئی سمجھوتا نہیں کرنا چاہیے۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *