تازہ ترین

حضرت معصومہ(س) آئمہ معصومین(ع) کی نظر میں

اگر حضرت زہرا(س) کی قبر مبارک ظاہر ہوتی تو اس پر جس قدر نورانیت و جلالت دیکھنے کو ملتی اتنی ہی نورانیت و جلالت خداوند کریم نے حضرت معصومہ(س) کی قبر شریف کو عطا کی ہے۔
شئیر
25 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1145

امام صادق(ع) فر ماتے ہیں کہ جس نے معصومہ(س) کی زیارت اس کی شان ومنزلت سے آگاہی رکھنے کے بعد کی وہ جنت میں جا ئے گا ۔(بحار ج/۴۸،ص/۳۰۷ )

اٴلا ان حرمی و حرم ولدی بعدی قم

امام صادق(ع) فر ماتے ہیں آگاہ ہو جاوٴ میرا اور میرے بیٹوں کا حرم میرے بعد قم ہے ۔ (بحار الانوار ج/۶۰، ص۲۱۶)

حضرت معصومہ (س) امام رضا(ع) کی نظر میں – عن سعد عن الرضا علیہ السلام قال : یا سعد من زارہا فلہ الجنۃ ۔

– ثواب الاٴعمال و عیون اخبار الرضا علیه السلام : عن سعد بن سعد قال : ساٴلت ابا الحسن الرضا علیه السلام عن فاطمة بنت موسی بن جعفر علیه السلام فقال : من زارها فله الجنة

سعد امام رضا(ع) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اے سعد جس نے حضرت معصومہ(س) کی زیارت کی اس پر جنت واجب ہے ۔

”ثواب الاعمال“ اور ”عیون الرضا “ میں سعد بن سعد سے نقل ہے کہ میں نے امام رضا(ع) سے معصومہ(س) کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا حضرت معصومہ(س) کی زیارت کا صلہ بہشت ہے ۔(کامل الزیارات،ص/۳۲۴)

– کامل الزیارة : عن ابن الرضا علیہما السلام قال: من زار قبر عمتی بقم فله الجنة

امام جواد(ع) فرماتے ہیں کہ جس نے میری پھوپھی کی زیارت قم میں کی اس کے لئے جنت ہے ۔(کامل الزیارات،ص/۳۲)

حضرت معصومہ(س) کا مقام و منزلت اب یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ معصومہ(س) کو معصومہ کا لقب کس نے دیا؟

معصومہ کا لقب حضرت امام رضا (ع) نے اپنی بہن کو عطا کیا۔ آپ اس طرح فرماتے ہیں:

من زار المعصومة بقم کمن زارنی

جس نے معصومہ(س) کی زیارت قم میں کی وہ اس طرح ہے کہ اس نے میری زیارت کی ۔( ناسخ التواریخ ، ج/۳ ، ص/۶۸)

اب جب کہ یہ لقب امام معصوم (ع) نے آپ کو عطا فرمایا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ ان کی ہم رتبہ ہیں ۔

امام رضا(ع) نے ایک دوسری حدیث میں فرمایا کہ وہ شخص جو میری زیارت پر نہیں آسکتا وہ میرے بھائی کی زیارت شہرری میں اور میری بہن کی زیارت قم میں کرے تووہ میری زیارت کا ثواب حاصل کرلے گا ۔( زیدۃ التصانیف ، ج/۶، ص/۱۵۹)

دوسرا لقب جو حضرت معصومہ(س) کا ہے وہ ہے کریمہ اہل بیت ، یہ لقب بھی ایک عظیم المرتبت عالم دین کے خواب کے ذریعے امام معصوم(ع) کی زبان اقدس سے معلوم ہوا۔

خواب کی تفصیل اس طرح ہے کہ مرحوم آیۃ اللہ سید محمود مرعشی نجفی جو کہ آیۃ اللہ سید شھاب الدین مرعشی کے والد بزرگوار تھے، اس عظیم ہستی کی دلی خواہش تھی کہ حضرت صدیقہ طاہرہ (س) کی قبر اطہر کاصحیح پتہ مل جائے آپ اس عظیم امر کی خاطر بہت پریشان رہا کرتے تھے ۔ لہٰذا آپ نے ایک عمل شروع کردیا اور چالیس روز تک ختم قرآن کاعمل کرتے رہے، یہاں تک کہ وہ دن بھی آ گیا کہ مرحوم نے اپنے اس چالیس روزہ عمل کا اختتام کیا،آپ کافی تھک چکے تھے لہٰذا آپ نیند کی آغوش میں چلے گئے اور کافی دیر تک آپ آرام فرماتے رہے دوران استراحت آپ کی زندگی کی وہ مبارک گھڑی بھی آ پہنچی جس کا انتظار ہر شیعیان علی (ع) کو رہتا ہے یعنی خواب کے عالم میں امام باقر(ع) یا امام صادق(ع) تشریف لے آئے اور آپ ان کی زیارت سے مشرف ہوئے اس وقت امام (ع) نے فرمایا:

«علیک بکریمة اهل البیت» کریمہٴ اہل بیت(ع) کے دامن سے متمسک ہوجاوٴ۔

مرحوم آیۃ اللہ سید محمود مرعشی نجفی (رح) نے سمجھا کہ منظور امام (ع) حضرت زہرا(س) ہیں۔ مرحوم نے عرض کیا میں آپ پر فدا ہوجاوٴں اے میرے آقا ! میں نے یہ ختم قرآن کا عمل اسی وجہ سے کیا ہے کہ حضرت زہرا(س) کی قبر کا دقیق پتہ معلوم ہوجائے تاکہ بہتر طریقے سے ان کی قبر اطہرکی زیارت کرسکوں ۔اس وقت امام(ع) نے فرمایا میری مراد حضرت معصومہ(س) کی قبر شریف ہے جو کہ قم میں ہے ۔ پھر امام (ع) نے فرمایا :خدا نے کسی مصلحت کی بنیاد پر جناب زہرا(س) کی قبر شریف کو مخفی رکھا ہے اور اسی وجہ سے حضرت معصومہ(س)کی قبر اطہر کو تجلی گاہ قبر حضرت زہرا(س) قرار دیا ہے۔

اگر حضرت زہرا(س) کی قبر مبارک ظاہر ہوتی تو اس پر جس قدر نورانیت و جلالت دیکھنے کو ملتی اتنی ہی نورانیت و جلالت خداوند کریم نے حضرت معصومہ(س) کی قبر شریف کو عطا کی ہے۔

مرحوم مرعشی نجفی جیسے ہی خواب سے بیدار ہوئے آپ نے مصمم ارادہ کرلیا کہ جلد از جلد بارگاہ معصومہ(س) میں حاضری دیں گے اپنے اس ارادہ کی تکمیل کی خاطر آپ نے سامان سفر باندھا اور زیارت حضرت معصومہ(س) کی خاطر نجف اشرف کو ترک کردیا ۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *