حکومت سرکاری اداروں میں میرٹ کاقتل عام بند کرے بصورت دیگراحتجاج کرنے پر مجبور ہونگے(راحت حسین الحسینی )
گلگت(نامہ نگار خصوصی )مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت کے خطیب و ممتازعالم دین علامہ سید راحت حسین الحسینی نے کہا ہے کہ ہم کوئی نامناسب بات نہیں کہتے ہیں کوئی ناجائز مطالبہ نہیں کرتے ہیں ہم صرف میرٹ کی بالادستی چاہتے ہیں اس لئے صوبائی حکومت سرکاری اداروں میں ہونیوالی میرٹ کاقتل عام بند کر کے میرٹ کی بالادستی کویقینی بنائے بصورت دیگر ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے ۔
انہوں نے اتوار کے روز مرکزی امامیہ مسجد گلگت میں علامہ سید ضیا الدین رضوی شہید کی بارویں برسی کے اجتماع جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ ترقیاتی فنڈز اور ملازمتیں آبادی کی بنیاد پر تقسیم کئے جائیں مگرہم ایک انصاف پسند قوم ہیں اس لئے ایسا مطالبہ نہیں کرتے ہیں ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ سرکاری اداروں میں ہونیوالی بھرتیاں خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر ہوچوردروازے سے بھرتیاں نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اوراسرائیل مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کر کے انہیں آپس میں لڑاتی ہیں اورانہیں کمزور کرتے ہیں مگرخود کبھی سامنے نہیں آتے ہیں جب یہ ممالک آپس میں لڑکے کمزورہوتی ہیں تو پھر یہ لوگ سامنے آتے ہیں انہوں نے کہا کہ قرآن کا حکم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کیلئے قیام کروہمیں حق پرستی کومعیار بنانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کسی بے گناہ کو قتل کرا کے یا قتل کر کے کوئی بھی معاشرہ یا کوئی بھی انسان کامیاب نہیں ہوسکتا ہے اگرمعاشرے میں ایک بے گناہ قتل ہوتا ہے تو رد عمل میں کئی بے گناہ قتل ہوتے ہیں اگر بے گناہوں کے قتل عام سے کوئی کامیاب ہوتا تو آج تحریک طالبان کامیاب ہوچکی ہوتی مگر تحریک طالبان پاکستان کا اس وقت ملک سے نام و نشان مٹ چکاہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بارہ اماموں کے پیروکار ہیں آپ کسی بھی امام کی سیرت کا مطالعہ کریں اورمجھے دکھائیں کہ کسی بھی امام نے کسی بے گناہ کو قتل کیاہو یا قتل کرایا ہو انہوں نے کہا کہ جب ہمارے پاس قانونی آئینی اورجمہوری راستے موجود ہیں تو غیر قانونی راستے کیوں اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں آنے والے انقلاب تلوار یا اسلح کے زور پر نہیں آیا بلکہ افرادی قوت کی وجہ سے آیا ہے تیونس کا انقلاب ہو مصرکا انقلاب ہو یا ایران کا انقلاب تمام انقلاب افرادی قوت کے زور پر آیا ہے اسلح کے زور پر نہیں آیا انہوں نے کہا کہ کردار،اخلاق ،سچائی،عدل کے قیام اورظلم کے خلاف جو بھی انقلاب آتا ہے تو وہ کامیاب ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ حق کی طاقت ہمارے ساتھ ہے حق ہمیشہ غالب آتا ہے مغلوب کبھی نہیں ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب ہم نے دنیورمیں دھرنا لگایا تو ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کیاگیا یہ لوگ سی پیک کے خلاف ہیں سی پیک کی ہم نے پہلے بھی حمایت کی ہے اور آج بھی حمایت کرتے ہیں گزشتہ دنوں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کے انکشافات سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ دہشت گردی کو ہوا دینے والے فرقہ واریت کو ہوا دینے والے اوررا سے پیسے لینے والے کون ہیں سب کچھ سامنے آچکا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں ہماری مسلح افواج سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں پاکستان کو مسلح افواج نے بچایا ہے دہشت گردوں نے پاکستان کوتوڑنے کی ہرممکن کوشش کی تھی مگر افواج پاکستان نے وانا ہو یا مالاکنڈ ،جنوبی وزیرستان ہو یا کراچی ہرمحاذپر دہشت گردوں کا خاتمہ کر کے پاکستان کو بچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں وہی حقوق دئیے جائیں جو پاکستان کے دیگر صوبوں کے شہریوں کو حاصل ہیں سابق وفاقی حکومت ہو یا صوبائی حکومت موجودہ وفاقی حکومت ہو یا صوبائی حکومت ہرکسی نے ہمارے حقوق پامال کر کے ہمارے ساتھ ناانصافی کی ہے ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے جو حقوق پامال ہوئے ہیں وہ ہمیں فراہم کئے جائیں۔شیخ عباس وزیری نے کہا کہ پاکستان سیکولر ملک نہیں بلکہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے اس لئے یہاں کے تعلیمی اداروں میں مذہبی پروگراموں پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے کچھ علاقوں میں جب سرکار کو زمینوں کی ضرورت پڑی تو پورا معاوضہ دیا گیا جبکہ کچھ علاقوں کے زمینوں کو خالصہ سرکار کہا جارہا ہے یہ زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چین پاک اقتصادی راہداری منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اس عظیم منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے امریکہ اور بھارت سرگرم ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔شیخ نیئرعباس مصطفوی نے کہا کہ ماضی میں گلگت بلتستان کے باسیوں کے درمیان کوئی اختلافات نہیں تھے جب شیعہ عزاداری کرتے تھے تو سنی تبرک تقسیم کرتے تھے اور سبلیں لگاتے تھے مگر باہر کے ممالک کی مداخلت کی وجہ سے ہم تقسیم ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو مضبوط اورمستحکم دیکھنا چاہتے ہیں اورپاکستان کی سالمیت کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں مگر حکومت نے انسانی خدمت سے سرشار افراد کا نام بھی شیڈول فور میں شامل کرلیا ہے یہ بیلنس پالیسی کو اب ختم ہوا چاہیے اورجومجرم ہے اس کوسزا ملنی چاہیے
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید