داعش ایک گمراہ ٹولہ ہے اس کا مقابلہ کرنا واجب ہے
ایک جانب سے سعودی حکام اور ملاووں کی دھشتگرد گروہ داعش کی نسبت ہمہ گیر حمایت ہر عام و خاص پر آشکار ہے اور دوسری جانب سے اب اتنا عرصہ اس انسان کش گروہ کے ذریعے بے گناہ مسلمانوں کا انتہائی بے دردی سے قتل عام کئے جانے کے بعد اب سعودی حکام اور ملاں، عوام کے ذہنوں سے اپنی نفرتوں کو دھونے کے لیے مکارانہ فتوے دے رہے ہیں۔
البتہ یہ موقف پہلے ان کے باپ امریکہ کی جانب سے اپنایا گیا اور اوبامہ جو پہلے کھلے عام اس دھشتگرد گروہ کی حمایت کرنے کا اعلان کرتا تھا اور دوسرے ممالک سے بھی یہی کہتا تھا اب کچھ دنوں سے بظاہر اپنا موقف بدل کر عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کر رہا ہے۔
داعش کی نسبت امریکہ کے موقف میں تبدیلی آنے کے بعد اب سعودی عرب کے سرکاری مفتی نے دسیوں برس تک تکفیری دہشتگردی کی حمایت کرنے کے بعد اب اچانک اپنا موقف بدل دیا ہے۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے سرکاری مفتی عبدالعزیز آل الشیخ نے داعش کو دہشتگرد قراردیا ہے اور سعودی جوانوں سے کہا ہے کہ وہ داعش میں شمولیت اختیار کرنے سے پرہیز کریں۔ سعودی عرب کے اس مفتی نے سوال کرنے والوں کے جواب میں لکھا ہے کہ داعش گروہ ظالم اور جارح ہے اور صحیح سمت میں حرکت نہیں کررہا ہے اور اس کے عناصر شرپسند ہیں مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس گروہ کے خلاف جنگ کریں۔
واضح رہے سعودی عرب کے مفتیوں نے جو عام طور سے سعودی دربار سے وابستہ ہیں برسوں تک جوانوں کو تکفیری دہشتگرد گروہوں میں شامل ہونے کی ترغیب دلائي ہے اور انہیں ان گروہوں میں شامل کرکے شام بھیجا ہے۔ سب کے لیے واضح ہے کہ سعودی عرب کو تکفیری دہشتگرد گروہوں کا سب سے بڑا حامی کہا جاتا ہے جو ان گروہوں کو مالی اور فوجی مدد دے رہا ہے۔ شام میں سعودی عرب کے حمایت یافتہ تکفیری دہشتگردوں کے شام سے باہر بھی سرگرم عمل ہونے اور ان دہشتگردوں کی جانب سے سعودی عرب کو خطرے لاحق ہونے کے بعد سعودی حکام اور اس کے درباری مفتیوں کے مواقف میں اچانگ تبدیلی آگئي ہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید