دعا عہد
دعائے عہد امام صادق(ع) سے مروی ہے اور اسے سید ابن طاؤس نے مصباح الزائر میں، ابن المشہدی نے المزار الکبیر میں،[1] کفعمی نے المصباح[2] اور البلد الامین[3] اور مجلسی نے بحارالانوار[4] اور زاد المعاد[5] میں نقل کیا ہے۔ سید ابن طاؤس، کفعمی اور علامہ مجلسی جیسے اکابرِ علماء نے اس دعا کو اپنی تالیفات میں درج کرکے اس پر اپنے قوی اعتماد کا اظہار کیا ہے، اور دوسری دعاؤں میں اس دعا کے مندرجات و محتویات کی تصدیق ہوئی ہے۔
امام صادق(ع) فرماتے ہیں:
جو شخص چالیس دن صبح کے وقت اس دعا کو پابندی سے پڑھے، حضرت قائم(عج) کے انصار و اعوان میں سے ہوگا اور اگر آپ(عج) سے پہلے گذر جائے خدائے تعالی اس کو زندہ کرے گا تا کہ آپ(عج) کے رکاب میں جہاد کریں اور ہر لفظ کے بدلے ایک ہزار حسنات اس کے حساب میں لکھے جاتے ہیں اور اس کے ایک ہزار برے اعمال اس کے عمل نامے سے مٹا دیئے جاتے ہیں۔
دعائے عہد اَللّـهُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظيمِ، وَرَبَّ الْكُرْسِيِّ الرَّفيعِ، وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ، وَمُنْزِلَ التَّوْراةِ وَالْإنْجِيْلِ وَالزَّبُورِ، وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ، وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظيمِ، وَرَبَّ الْمَلائِكَةِ الْمُقَرَّبينَ وَالاْنْبِياءِ وَالْمُرْسَلينَ، اَللّـهُمَّ اِنّي اَسْاَلُكَ بِاِسْمِكَ الْكَريمِ، وَبِنُورِ وَجْهِكَ الْمُنيرِ وَمُلْكِكَ الْقَديمِ، يا حَيُّ يا قَيُّومُ اَسْاَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذي اَشْرَقَتْ بِهِ السَّماواتُ وَالْأرَضُونَ، وَبِإسْمِكَ الَّذي يَصْلَحُ بِهِ الْأوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ، يا حَيّاً قَبْلَ كُلِّ حَيٍّ وَيا حَيّاً بَعْدَ كُلِّ حَيٍّ وَيا حَيّاً حينَ لا حَيَّ يا مُحْيِيَ الْمَوْتى وَمُميتَ الْأَحْياءِ، يا حَيُّ لا اِلـهَ اِلّا اَنْتَ، اَللّـهُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظيمِ، وَرَبَّ الْكُرْسِيِّ الرَّفيعِ، وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ، وَمُنْزِلَ التَّوْراةِ وَالإنْجيلِ وَالزَّبُورِ، وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ، وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظيمِ، وَرَبَّ الْمَلائِكَةِ الْمُقَرَّبينَ وَالاَْنْبِياءِ وَالْمُرْسَلينَ، اَللّـهُمَّ اِنّي اَسْاَلُكَ بِاِسْمِكَ الْكَريمِ، وَبِنُورِ وَجْهِكَ الْمُنيرِ وَمُلْكِكَ الْقَديمِ، يا حَيُّ يا قَيُّومُ اَسْاَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذي اَشْرَقَتْ بِهِ السَّماواتُ وَالْاَرَضُونَ، وَبِاسْمِكَ الَّذي يَصْلَحُ بِهِ الْاَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ، يا حَيّاً قَبْلَ كُلِّ حَيٍّ وَيا حَيّاً بَعْدَ كُلِّ حَيٍّ وَيا حَيّاً حينَ لا حَيَّ يا مُحْيِيَ الْمَوْتى وَمُميتَ الأْحْياءِ، يا حَيُّ لا اِلـهَ اِلّا أنْتَ،اَللّـهُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الإمامَ الْهادِيَ الْمَهْدِيَّ الْقائِمَ بِاَمْرِكَ صَلَواتُ اللهِ عَلَيْهِ و عَلى آبائِهِ الطّاهِرينَ عَنْ جَميعِ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ في مَشارِقِ الْأَرْضِ وَمَغارِبِها سَهْلِها وَجَبَلِها وَبَرِّها وَبَحْرِها، وَعَنّي وَعَنْ والِدَيَّ مِنَ الصَّلَواتِ زِنَةَ عَرْشِ اللهِ وَمِدادَ كَلِماتِهِ، وَما اَحْصاهُ عِلْمُهُ وَاَحاطَ بِهِ كِتابُهُ، اَللّـهُمَّ اِنّي اُجَدِّدُ لَهُ في صَبيحَةِ يَوْمي هذا وَما عِشْتُ مِنْ اَيّامي عَهْداً وَعَقْداً وَبَيْعَةً لَهُ في عُنُقي، لا اَحُولُ عَنْها وَلا اَزُولُ اَبَداً، اَللّـهُمَّ اجْعَلْني مِنْ اَنْصارِهِ وَاَعْوانِهِ وَالذّابّينَ عَنْهُ وَالْمُسارِعينَ اِلَيْهِ في قَضاءِ حَوائِجِهِ، وَالْمُمْتَثِلينَ لِأَوامِرِهِ وَالْمُحامينَ عَنْهُ، وَالسّابِقينَ اِلى اِرادَتِهِ وَالْمُسْتَشْهَدينَ بَيْنَ يَدَيْهِ، اَللّـهُمَّ اِنْ حالَ بَيْني وَبَيْنَهُ الْمَوْتُ الَّذي جَعَلْتَهُ عَلى عِبادِكَ حَتْماً مَقْضِيّاً فَاَخْرِجْني مِنْ قَبْري مُؤْتَزِراً كَفَنى شاهِراً سَيْفي مُجَرِّداً قَناتي مُلَبِّياً دَعْوَةَ الدّاعي فِي الْحاضِرِ وَالْبادي، اَللّـهُمَّ اَرِنيِ الطَّلْعَةَ الرَّشيدَةَ، وَالْغُرَّةَ الْحَميدَةَ، وَاكْحُلْ ناظِري بِنَظْرَة منِّي اِلَيْهِ، وَعَجِّلْ فَرَجَهُ وَسَهِّلْ مَخْرَجَهُ، وَاَوْسِعْ مَنْهَجَهُ وَاسْلُكْ بي مَحَجَّتَهُ، وَاَنْفِذْ اَمْرَهُ وَاشْدُدْ اَزْرَهُ، وَاعْمُرِ اللّـهُمَّ بِهِ بِلادَكَ، وَاَحْيِ بِهِ عِبادَكَ، فَاِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ: ظَهَرَ الْفَسادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِما كَسَبَتْ اَيْدِي النّاسِ، فَاَظْهِرِ الّلهُمَّ لَنا وَلِيَّكَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِيِّكَ الْمُسَمّى بِاسْمِ رَسُولِكَ، حَتّى لا يَظْفَرَ بِشَيْء مِنَ الْباطِلِ اِالّا مَزَّقَهُ، وَيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُحَقِّقَهُ، وَاجْعَلْهُ اَللّـهُمَّ مَفْزَعاً لِمَظْلُومِ عِبادِكَ، وَناصِراً لِمَنْ لا يَجِدُ لَهُ ناصِراً غَيْرَكَ، وَمُجَدِّداً لِما عُطِّلَ مِنْ اَحْكامِ كِتابِكَ، وَمُشَيِّداً لِما وَرَدَ مِنْ اَعْلامِ دينِكَ وَسُنَنِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ، وَاجْعَلْهُ اَللّـهُمَّ مِمَّنْ حَصَّنْتَهُ مِن بَأسِ الْمُعْتَدينَ، اَللّـهُمَّ وَسُرَّ نَبِيَّكَ مُحَمَّداً صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ بِرُؤْيَتِهِ وَمَنْ تَبِعَهُ عَلى دَعْوَتِهِ، وَارْحَمِ اسْتِكانَتَنا بَعْدَهُ، اَللّـهُمَّ اكْشِفْ هذِهِ الْغُمَّةَ عَنْ هذِهِ الأمة بِحُضُورِهِ، وَعَجِّلْ لَنا ظُهُورَهُ، اِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعيداً وَنَراهُ قَريباً، بِرَحْمَتِـكَ يـا اَرْحَمَ الرّاحِمينَ. ثمّ تضرب على فخذك الايمن بيدك ثلاث مرّات وتقول كلّ مرّة: اَلْعَجَلَ الْعَجَلَ يا مَوْلاىَ يا صاحِبَ الزَّمانِ۔ |
ترجمہ: خداوندا! اے نور عظیم کے پروردگار، اور اے رفعت والی کرسی کے پروردگار، اور اے ٹھاٹھیں مارتے سمندر کے پروردگار، اور اے تورات اور انجیل اور زبور کے نازل کرنے والے اور اے سائے اور حرارتِ آفتاب کے پرودگار اور اے قرآن عظیم کے اتارنے والے، اور اے مقرب فرشتوں اور انبیاء و مرسلین کے پروردگار؛ اے معبود! میں تیری بارگاہ میں سوالی بن کر آیا ہوں تیرے بزرگ نام کے واسطے سے، اور تیری کریم ذات کے واسطے سے، اور ضیاء بخش ذات کریم کے واسطے سے، اور تیری دیرینہ فرمانروائی کے واسطے سے؛ اے زندہ اور ابدی! میں التجا کرتا ہوں تجھ سے تیرے نام کے واسطے جس سے روشن ہوئے سارے آسمان اور زمینیں، اور تیرے نام کے واسطے، جس سے صلاح اور اصلاح پاتے ہیں پچھلے اور اگلے؛ اے زندہ ہر زندہ سے پہلے، اور اے زندہ ہر زندہ کے بعد، اور اے زندہ اس وقت کا جب کوئی زندہ نہ تھا، اے جلانے والے مرنے والوں کے اور اے موت سے ہمکنار کرنے والے زندوں کے، کوئی معبود نہیں ہے تیرے سوا، |
دیدگاهتان را بنویسید