تازہ ترین

رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و الہ) کا شعب ابوطالب سے باہر آنا

 مشرکین نے جب یہ دیکھا کہ مسلمانوں نے حبشہ جیسی جگہ کو اپنے لئے پناہگاہ کے عنوان سے تلاش کرلیا ہے اور جو بھی وہاں چلا جاتا ہے اس کو سکون مل جاتا ہے اور جو بھی مکہ میں رہتا ہے وہ ابوطالب کی پناہ میں چلا جاتا ہے ،

شئیر
55 بازدید
مطالب کا کوڈ: 93

دوسری طرف حضرت حمزہ کے مسلمان ہونے سے مسلمانوں کو اور بھی طاقت مل گئی، لہذا انہوں نے مجبور ہو کر ایک اجتماع کیا اور تمام قریش کو پیغمبرا کرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے قتل پر راضی کیا ، جب حضرت ابوطالب (علیہ السلام) کو یہ خبر ملی تو آپ نے ہاشم اور عبدالملطب کی تمام اولاد کو جمع کیا اور سب کو شعب ابی طالب کی طرف روانہ کردیا۔
 ابوطالب اپنے خاندان کے ساتھ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی حفاظت کرتے رہے اور غار کے دونوں طرف نگہبان بٹھا دئیے ۔ قریش نے جب یہ معاملہ دیکھا تو پھر اجتماع کیا اور عہد و پیمان کیا کہ عبدالمطلب اور ہاشم کی اولاد کا بائیکاٹ کیا جائے ، مگر یہ کہ وہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو ہمارے حوالہ کریں، انہوں نے خط لکھ کر اور اس پر مہر لگا کر ام الجلاس ، ابوجہل کی خالہ کو دیا تاکہ وہ اس کی حفاظت کرے۔ اس عہد و پیمان کے بعد بنی ہاشم کا اقتصادی محاصرہ کیا ، یہاں تک کہ عبدالمطلب کے بچوں کی بھوک سے آوازیں بلند ہونے لگیں، مشرکین میں سے پانچ افراد پشیمان ہوگئے اور جس وقت قریش مسجد الحرام میں بیٹھے ہوئے تھے یہ پانچوں افراد بھی آگئے اور اس متعلق باتیں کرنے لگے، اچانک حضرت ابوطالب (علیہ السلام)بھی ان کے پاس آکر بیٹھ گئے۔ ابوجہل نے سوچا شاید ابوطالب شعب کی زحمت اور مشقت سے پریشان ہوگئے ہیں اور شاید محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو ہمارے حوالہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن ابوطالب نے فرمایا: اے لوگو! محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے خبر دی ہے کہ تم نے جو عہدو پیمان لکھا تھا اس پر اللہ کے نام کے سوا کچھ باقی نہیں بچا سب کو چیونٹیوں نے کھالیا ہے ، اب تم جاکر دیکھو ،اگر محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ) سچ کہتے ہیں تو تم ان سے دشمنی اور کینہ کو ختم کردو اور اگر جھوٹ کہتے ہیں تو میں ان کو تمہارے حوالہ کردیتا ہوں ۔ انہوں نے خط کو ام الجلاس سے لیا اور دیکھا کہ ویسا ہی ہے جیسا کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے خبر دی ہے ۔ لوگ اس واقعہ سے بہت شرمسار ہوئے ، مطعم بن عدی نے کہا ہم اس خط سے بیزار ہیں پھر اس کو پھاڑ دیا، حضرت ابوطالب شعب میں واپس چلے گئے۔ دوسرے دن وہ پانچوں افراد کچھ قریش کے ساتھ شعب ابی طالب میں آئے اور عبدالمطلب کے فرزندوں کومکہ لے گئے اور اپنے گھر میں لے جاکر رکھا۔ اس طرح رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) شعب ابی طالب سے باہر آئے ، آپ شعب ابی طالب میں تین سال رہے (۱) ۔

 

۱۔ حوادث الایام، ص ۱۴۷۔

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *