مسیحی نے کہا۔ تم ایک باورچن کی اولاد ہو۔
اور کیا کسی عورت کا مشغلہ ایسا ہو تو یہ ننگ و عار نہیں۔
تمہاری ماں کالی، بے شرم اور گندی زبان کی مالک تھی۔
امام علیہ السلام نے اس مسیحی کی گستاخی کے جواب میں فرمایا: جو کچھ تو نے میری ماں کے بارے میں کہا ہے اگر سچ ہے تو دعا کرتا ہوں کہ خدا میری ماں کے گناہوں کو بخش دے۔اور اگر جھوٹ ہے تو خدا تجھے بخش دے کہ تو نے میری ماں پر تہمت لگائی ہے۔
وہ شخص امام علیہ السلام کے حلم و بردباری دیکھکر متاثر ہوا۔ روح تڑپا گئی اور انقلابی روح بیدار ہوگئی اور امام کے ہاتھوں اسلام قبول کیا۔کیونکہ اس کو معلوم تھا کہ آپ علیہ السلام کے پاس طاقت ہونے کے باوجود انتقام نہیں لیا۔
داستان راستان ص 22۔ شہید مطہری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے