تازہ ترین

روحانی انقلاب میں صبر و تحمل کا کردار/ ترجمہ: سید حسین الحسینی

ہمارے پانچویں امام کا نام محمد اور لقب باقر ہے۔اور آپ کو باقر العلوم (علوم کو شگاف کرنے والا)کہتے ہیں۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک مسیحی نے تمسخر کرنے کی خاطر امام علیہ السلام کے مبارک لقب میں تحریف کر کے آپ کو “بقر” کہا
امام علیہ السلام نے ناراضگی کا اظہار کئے بغیر انتہائی سادہ لہجے میں فرمایا: میں بقر نہیں، باقر ہوں۔

شئیر
91 بازدید
مطالب کا کوڈ: 4993

مسیحی نے کہا۔ تم ایک باورچن کی اولاد ہو۔
اور کیا کسی عورت کا مشغلہ ایسا ہو تو یہ ننگ و عار نہیں۔
تمہاری ماں کالی، بے شرم اور گندی زبان کی مالک تھی۔
امام علیہ السلام نے اس مسیحی کی گستاخی کے جواب میں فرمایا: جو کچھ تو نے میری ماں کے بارے میں کہا ہے اگر سچ ہے تو دعا کرتا ہوں کہ خدا میری ماں کے گناہوں کو بخش دے۔اور اگر جھوٹ ہے تو خدا تجھے بخش دے کہ تو نے میری ماں پر تہمت لگائی ہے۔
وہ شخص امام علیہ السلام کے حلم و بردباری دیکھکر متاثر ہوا۔ روح تڑپا گئی اور انقلابی روح بیدار ہوگئی اور امام کے ہاتھوں اسلام قبول کیا۔کیونکہ اس کو معلوم تھا کہ آپ علیہ السلام کے پاس طاقت ہونے کے باوجود انتقام نہیں لیا۔
داستان راستان ص 22۔ شہید مطہری

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *