روزے کے حوالے سے آیت اللہ صافی گلپائگانی سے پوچھے گئے چند سوالات
رمضان المبارک میں روزہ رکھنے سے متعلق آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی سے چند سوالات پوچھے گئے اور آپ نے ان کے جوابات یوں بیان کئے ہیں۔
سوالات اور ان کے جوابات:
سوال:
توضیح المسائل میں لڑکی کے بالغ ہونے کی عمر ۹ سال لکھی ہوئی ہے کہ ۹ سال کے بعد اس پر شرعی تکالیف واجب ہو جاتی ہیں جبکہ ہماری لڑکی اگر چہ ۹ سال کی ہو گئی ہے لیکن وہ اتنی چھوٹی اور کمزور ہے کہ اگر روزہ رکھے گی تو مریض ہو جائے گی بلکہ اصلا اس کے لیے روزہ رکھنا ہی مشکل ہے اور اس کے بلوغ کی کوئی اور علامت بھی ظاہر نہیں ہوئی ہے۔ ایسے میں اس کی ذمہ داری کیا ہے؟
جواب:
لڑکیوں کے لیے سن بلوغ قمری ۹ سال کا مکمل ہونا ہے لیکن عمر کے ساتھ ساتھ شرعی تکلیف کی انجام دہی کے لیے قدرت بھی شرط ہے یعنی جس کام کو انجام دینے کی طاقت و توانائی رکھتی ہے اسے انجام دے اور جسے انجام دینے کی طاقت نہیں رکھتی وہ اس کی گردن سے ساقط ہے مثال کے طور پر اگر روزہ رکھنے پر قادر نہیں ہے تو اسے روزہ نہیں رکھنا چاہیے اور جب روزہ رکھنے کی توانائی اس میں پیدا ہوگی اس وقت ان کی قضا کرے گی لیکن نماز، حجاب اور اس طرح کے دیگر احکام جو وہ انجام دے سکتی ہے انجام دے وہ اس سے ساقط نہیں ہیں۔
سوال:
ایک شخص کا کاروبار بہت سخت اور دشوار ہے اور وہ انتہائی گرم علاقے میں کام کرتا ہے ایسے میں گرمی کے عالم میں اس کے لیے روزہ رکھنا انتہائی سخت ہے آپ کی نظر میں ایسے شخص کا کیا حکم ہے؟
جواب:
اگر وہ اپنے کام کے گھنٹوں کو کم کر سکتا ہے اور روزے رکھ سکتا ہے تو اسے چاہیے کہ ماہ مبارک کی برکتوں سے محروم نہ ہو اور اگر ایسا کرنا اس کے لیے میسر نہیں ہے تو ہر روز صبح اتنا راستہ طے کرے جس سے اس کا روزہ قصر ہو جائے تو حد ترخص کے بعد روزہ افطار کر لے، بعد میں ان کی قضا کرے کفارہ اس پر نہیں ہو گا۔
سوال:
اگر کوئی ماہ رمضان میں روزے کی حالت میں قرآن کریم کی غلط تلاوت کرے تو کیا اس سے روزہ باطل نہیں ہو گا؟( یعنی کلمات قرآن کو صحیح تلفظ نہ کرے)
جواب:
اگر جان بوجھ کر قرآن کی آیتوں کو غلط نہیں پڑھتا ہے تو روزہ باطل نہیں ہو گا۔
واللہ العالم
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید