تازہ ترین

رہبر معظم نے ” سائنس اور ٹیکنالوجی ” کی کلی پالیسیوں کو ابلاغ کردیا

 رہبر  معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بنیادی آئين کی دفعہ 110 کی شق ایک کی روشنی اور مجمع تشخيص مصلحت نظام کے اراکین کے ساتھ مشورے کے بعد ” سائنس اور ٹیکنالوجی ” کی کلی پالیسیوں کو ابلاغ کردیا ہے۔

شئیر
43 بازدید
مطالب کا کوڈ: 752

سائنس و ٹیکنالوجی کی کلی پالیسیوں کا متن تینوں قوا کے سربراہان اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ کو بھیج دیا گیا ہے جو مندرجہ ذیل ہے:

             بسم اللہ الرحمن الرحیم

سائنس و ٹیکنالوجی کی کلی پالیسیاں ( اعلی تعلیمی تحقیقی  اور ٹیکنالوجی نظام )

1: دنیا میں سائنس و ٹیکنالوجی کا مرکز اور مرجع بننے کی غرض سے پیہم علمی جہاد پر تاکید کے ساتھ:

1-1- علمی پیداوار، خلاقیت میں توسیع اور نظریہ پردازی پر تاکید۔

1-2- علم و ٹیکنالوجی میں ملک کے عالمی مقام کے ارتقاء اور عالم اسلام میں ایران کو سائنس  و ٹیکنالوجی کے قطب میں تبدیل کرنے پر تاکید۔

1-3- بنیادی علوم و تحقیقات کے فروغ پر تاکید ۔

1-4- انسانی علوم بالخصوص دینی اور انقلاب اسلامی کے اصول کی گہری شناخت کے ارتقاء اور تحول ، ان علوم کے مقام و منزلت کی تقویت، باصلاحیت اور مستعد  افراد سے استفادہ، تعلیمی طریقوں، پروگراموں اوردرسی متون کی اصلاح اور نظر ثانی، اور متعلقہ  تحقیقی سرگرمیوں اور مراکز کا کمی اور کیفی ارتقاء پر تاکید

1-5- خصوصی پروگراموں اور پالیسیوں کے ذریعہ پیشرفتہ علوم اور ٹیکنالوجی کے حصول پر تاکید۔

2- علمی شکوفائی اور طویل مدت اہداف کے حصول کے لئےملک کے تعلیمی اور تحقیقی نظام کو مؤثر بنانے پر تاکید کے ساتھ:

2-1- علم و تحقیق کی مدیریت اور مرتب شدہ پالیسی میں انسجام،علم و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں اسٹراٹیجک منصوبہ بندی ، نگرانی، علاقائي اور عالمی سطح پر سائنس و ٹیکنالوجی کی پیشرفت کے پش نظر ملک کے جامع علمی روڈ میپ کو یومیہ بنانے اور معیاروں کے پیہم ارتقاء پر تاکید۔

2-2- طلباء کے داخلہ کے نظام میں اصلاح، درسی کورس کے انتخاب میں طلباء کی استعداد اور دلچسپی پر خصوصی توجہ، تحصیلات کے اعلی مراتب میں طلباء کے داخلہ میں اضافہ پر تاکید۔

2-3- تنظیماور نگرانی، تشخیص، توثیق کے لئے نظام کو مضبوط بنانے اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں درجہ بندی پر تاکید۔

2-4- قومی اعداد و شمار ، علمی ، تحقیقی جامع اور مفید ٹیکنالوجی کے بارے میں اطلاعات کے نظام کی تنظیم پر تاکید۔

2-5- سائنس و ٹیکنالوجی پر مشتمل پارک جلسات کی تاسیس اور توسیع پر تاکید۔

2-6- ملک بھر میں اعلی تعلیم میں تحقیق اور تحصیل کے وسائل اور مواقع کی فراہمی میں منصفانہ تقسیم پر تاکید۔

2-7- ممتاز افراد کی شناخت، درخشاں صلاحیتوں کی تربیت و پرورش،انسانی سرمایہ سے استفادہ اور اس کی حفاظت پر تاکید

2-8- وسائل کے درست استعمال اور بہتر استفادہ پر تاکید کے ساتھ 1404 کے اختتام تک ناخالص اندرونی پیداوار کے کم سے کم 4 فیصد حصہ کو تحقیق و ریسرچ کے بجٹ میں اضافہ کرنے پر تاکید۔

3- اسلامی یونیورسٹی کے حصول، اعلی تعلیمی ،ریسرچ  اور ٹیکنالوجی کے نظام میں اسلامی حدود، اخلاق اور اعلی اقدار کی حکمرانی پر تاکید کے ساتھ:

3-1- اسلامی تعلیم و تربیت کے نظام پر اہتمام ، تعلیم و تحقیق کے ساتھ تربیتی اصول  پر توجہ، اسکالرز اور محققین کی روحی اور معنوی سلامتی اور ان کی سیاسی نشاط اور آگاہی کے ارتقاء پر توجہ پر تاکید۔

3-2- اسلام پر ایمان واعتقاد رکھنے والے ، اخلاقی مکارم سے  مزین ، اسلامی احکام پر عمل کرنے والے، انقلاب اسلامی سے وفاداری رکھنے والے اور ملک سے محبت رکھنے والے اساتید اور طلباء کی تربیت پر تاکید۔

3-3-سائنس و ٹیکنالوجی سے استفادہ میں اسلامی حدود، ثقافتی اور سماجی  اقدار کی حفاظت پر تاکید۔

4- سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کی اہمیت کے بارے میں قومی عزم کو مضبوط اور سماجی فہم و درک میں اضافہ پر تاکیدکے ساتھ:

4-1- ملک میں سافٹ ویئر تحریک اور علمی پیداوار کے بارے میں گفتگو اور اسے مضبوط بنانے پر تاکید۔

4-2- نشاط، امید،خود اعتمادی، مرتب و منظم خلاقیت، علمی شجاعت اور اجتماعی کام و شعور پر تاکید۔

4-3- تھیوری  پر مبنی اجلاس کی تشکیل، علم محور کاروباری ثقافت کی تقویت،افکار و نظریات کے باہمی تبادلے اور آزاد فکر و شعور پر تاکید۔

4-4- اساتذہ ، محققین اور اسکالرزکی معاشی ترقی اورفلاح و بہبود و بہتری اور فارغ التحصیل محققین کے روزگار پر تاکید۔

4-5- ایران اور مسلمانوں کی سائنسی اور ثقافتی تاریخ کے احیاء اور سائنس و ٹیکنالوجی میں کامیاب افراد  اور شخصیات کو نمونہ عمل بنانے پر تاکید۔

4-6- ممتاز شخصیات، خلاق افراد اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں سرگرم افراد کی با ہدف معنوی اور مادی امداد پر تاکید۔

5- اعلی تعلیمی و تحقیقی اور ٹیکنالوجی نظام اور دیگر تمام اداروں کے درمیان رابطہ میں انقلاب پیدا کرنے پر تاکید کے ساتھ:

5-1- اقتصاد، قومی درآمد، قومی قوت کے اضافہ اور مفید ارتقاء میں سائنس و ٹیکنالوجی کے حصہ میں اضافہ پر تاکید۔

5-2- تھیوری کو محصولات میں تبدیل کرنے کے عمل کی معنوی اور مادی حمایت، محصولات کی پیداوار میں اضافہ اور 50 فیصد حصہ کے حصول کے ہدف کے تحت ناخالص اندرونی پیداوار میں اندرونی ٹیکنالوجی اور پیشرفتہ علم پر مبنی خدمات پر تاکید۔

5-3- حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے درمیان گہرے رابطہ اور پیوند اور اسٹاٹیجک تعاون کو پیہم مضبوط بنانے پر تاکید۔

5-4- درس اور روزگار کے باہمی رابطہ کی تنظیم، ملک کے جامع علمی روڈمیپ کے ساتھ درسی کورس اور سطحوں کے تناسب اور پیداوار اور روزگار فراہم کرنے کی ضرورت پر تاکید۔

5-5- ملک کی ضروریات، ظرفیتوں اور فوائد کے پیش نظر تعلیم اور تحقیق میں ترجیحات کی نشاندہی اور علاقہ میں سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں پہلے مقام تک پہنچنے کے شرائط کے تعین پر تاکید۔

5-6- فکری اور معنوی مالکیت کی حمایت اور متعلقہ قوانین اور مقررات کی تکمیل و تدوین پر تاکید۔

5-7- سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں غیر سرکاری اداروں کی شراکت اور نقش میں اضافہ، اور اس شعبہ میں وقف اور خیریہ امور کے سہم پر تاکید۔

5-8- یونیورسٹیوں، علمی مراکز، دانشوروں ، محققین، ملکی و غیر ملکی سائنس و ٹیکنالوجی اداروں کے درمیان قومی اور عالمی نیٹ ورکس رابطوں کے فروغ اور مضبوط بنانےاوراسلامی ممالک کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر عوامی اور حکومتی سطوح پر تعاون کو فروغ دینے پر تاکید۔

6- عالمی و علاقائي بالخصوص عالم اسلام کےمعتبر سائنسی و ٹیکنالوجی مراکز اور تمام ممالک کے ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں الہام بخش ، تعمیری تعاون اور گفتگو کے فروغ پر تاکید کے ساتھ:

6-1- جدید سائنس و ٹیکنالوجی پر مبنی صنعت اور خدمات میں فروغ، علم محور اور مقامی ٹیکنالوجی  بالخصوص فوائد اور ظرفیت  پر مبنی محصولات کی پیداوار اور برآمدات کی حمایت اور ملک کی درآمدات اور برآمدات کی اصلاح پر تاکید۔

6-2- درآمداتی اشیاء کے استعمال میں قومی بازار کی ظرفیت سے استفادہ کے ساتھ ملک کے اندر محصولات کی پیداوار کی حمایت کے لئے ڈیزائن اور مینوفیکچرنگکے علمکے حصول اور منتقل کرنے پر تاکید۔

6-3- دوسرے ممالک میں مقیم ایرانیوں کی سائنسی اور ٹیکنالوجی ظرفیتوں سے استفادہ اور ضرورت کے مطابق تمام ممالک بالخصوص اسلامی ممالک کے ممتاز محققین ، دانشوروں اور ماہرین سے استفادہ پر تاکید۔

6-4- ایران کو دنیا بھر بالخصوص اسلامی ممالک کے خلاق افراد ، ممتاز علمی شخصیات اور محققین کے علمی مقالات کے درج کرنے کے مرکز میں تبدیل کرنے ، محققین اور ممتاز شخصیات کی تحقیقات اور ریسرچ کے نتائج بیان کرنے کے مرکز میں تبدیل کرنے پر تاکید۔

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *