زندہ قومیں جوش و جذبے کے ساتھ یوم آزادی مناتی ہیں۔
زندہ قومیں جوش و جذبے کے ساتھ یوم آزادی مناتی ہیں۔
ہمیں جشن آزادی منانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے بھی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
قم ایران۔ حسب سابق امسال بھی 14 اگست2018 کو جامعہ روحانیت بلتستان کے زیر اہتمام حسینیہ بلتستانیہ میں پاکستان کے71 ویں یوم آزادی کے موقع پر ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں قم ایران میں مقیم پاکستانیوں کی کثیر تعداد کے علاوہ تہران سفارت خانہ کے اہل کاروں نے بھی شرکت کی۔
جشن آزادی پروگرام میں شہدا پاکستان کو خراج تحسین پیش کی اور تلاوت کے بعد نعت رسول مقبول کے عطر آگین صدا سے سے جلسہ معطر ہوا۔بچوں نے قومی ترانہ، ملی نغے اور جوانوں نے کلام اقبال پیش کر کے قومی شاعر کو خراج تحسین پیش کیا۔۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام ڈاکٹر مشتاق حکیمی نے کہا
مملکت خداداد پاکستان کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا تاکہ پاکستان، اسلامی اصولوں کے تحت قیام کے مقاصد کے حصول کے لیے کوشاں رہے۔
انہوں نے پاکستان کے موجودہ حالات کا پاکستان کے آئین سے موازنہ کیا اور 12مارچ 1949کے قرارداد مقاصد سے اہم نکات بیان کرتے ہوئے اس قراداد میں پاکستان میں اللہ کی حاکمیت، اسلامی معاشرے کا قیام اور بنیادی حقوق میں برابری اور آزادی بیان کی طرف اشارہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا: ملک کے اندر قانون، قرآن حکیم اور سنت رسول کے مطابق بننا چاہئے جو کہ آئین کے مطابق ہے۔
آرٹیکل 62 اور 63 کو آئین سے نکالنے یا ترمیم کرنے کے بجائے خود اپنی اصلاح کرکے صادق و امین بننے کی کوشش کرے۔
غیر اسلامی اقدار و روایات کی حوصلہ شکنی کے بجائے ان کو اقدار قرار دیا جاتا ہے، حجاب کی حوصلہ شکنی اور عریانیت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
دوسری طرف برابری اور مساوات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ڈاکٹر نے کہا کہ پاکستان میں برابری کا یہ عالم ہے کہ ایک سرمایہ دار 6,5 حلقوں سے الیکشن لڑسکتا ہے جبکہ گلگت بلتستان کی عوام ستر سالوں سے ایک ووٹ دینے کا حق مانگ رہی ہے اور اس سے بھی محروم ہے
آپ نے آزادی تحریر و تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ایک شخص جس نے زندگی بھر پاکستان کا کھایا ایوانوں میں نمایندگی کی آج وہ 14اگست کو یوم سیاہ مناتا ہے لیکن وہ پھر بھی محب وطن رہتا ہے جبکہ گلگت بلتستان والے ایک ووٹ کا حق مانگتے ہیں یا کسی پولیس ایس ایچ کے مزاج کے مخالف بات کرتے ہیں یا سرکار کی منشاء کے خلاف کوئی اظہار خیال کرتا ہے تو یا تو پاکستان کا غدار یا انڈیا کا ایجنٹ کہلاتا ہے اور اس کو 4شیڈول میں پابند کر کے زبان بند کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اس موقع پر سفارت پاکستان تہران سے تشریف لائے ہوئے مہمان کونسلر محمد سلیمان نے پاکستانی کمیونٹی اور اور پوری پاکستانی قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا۔
آپ لوگ اس مقدس جگہ پر تعلیم کیلئے آئے ہوئے ہیں اور تعلیم سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ لذا آپ کے ہم و غم تعلیم ہونا چاہئے۔
آخر میں صدر جامعہ روحانیت بلتستان سید احمد رضوی نے دعائیہ کلمات کے ساتھ تمام پاکستانیوں مبارک باد دیتے ہوئے قرار داد پیش کئے۔
قرار داد کا متن ملاحظہ ہو
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید