تازہ ترین

سعودیہ، بحرین، امارات اور مصر کے قطر سے سفارتی تعلقات منقطع، دہشتگردوں کی مدد اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنیکا الزام

سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے دہشت گردوں کی مدد اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیئے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سعودی عرب نے قطر سے زمینی، فضائی اور سمندری رابطے بھی منقطع کر دیئے جبکہ یمن […]

شئیر
25 بازدید
مطالب کا کوڈ: 2319

سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے دہشت گردوں کی مدد اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیئے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سعودی عرب نے قطر سے زمینی، فضائی اور سمندری رابطے بھی منقطع کر دیئے جبکہ یمن جنگ میں شامل قطری فورسز کو بھی نکال دیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے مطابق قطر کے اقدامات خطے کی سلامتی کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا سبب بنے۔ مصر نے بھی قطر پر دہشت گرد تنظیموں کی مدد کا الزام لگایا ہے۔ بحرین نے قطری شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لئے 14 دن کی جبکہ سفارتکاروں کو 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ابوظہبی کی ایئرلائن اتحاد نے دوحا کیلئے پروازیں بھی بند کر دی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ امریکہ فریقین کی جانب سے مل بیٹھ کر اختلافات دور کرنے کے عمل کی حوصلہ افزائی کرے گا، ہم سمجھتے ہیں کہ خلیج تعاون کونسل متحد رہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق سعودی عرب، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ یمن جنگ میں مصروف سعودی اتحاد میں شامل قطر کے فوجی دستوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔ سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ دہشت گردی سے لاحق خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی کے ایک بیان کے مطابق قطر نے خطے کے امن و استحکام کو متاثر کرنے کے لئے مسلم برادرہڈ، داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد اور فرقہ وارانہ گروپوں کی حمایت کی اور میڈیا کے ذریعے ان کے پیغامات اور اسکیموں کی تشہیر کی۔ دوسری جانب سعودی عرب نے قطر کے ساتھ سرحد بھی بند کرتے ہوئے دیگر اتحادی ممالک سے بھی قطر سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کی اپیل کی۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سعودی عرب کی پیروی کرتے ہوئے بعدازاں بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات نے بھی قطر سے سفارتی تعلقات ختم کر دیئے۔

بحرین کی وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا سے بحرینی سفارتی مشن کو 48 گھنٹے میں واپس بلوا لیا جائے گا، جبکہ اسی عرصے میں قطر کے سفارتی عملے کو بھی بحرین چھوڑنے کو کہا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ قطر کے شہری 2 ہفتوں میں بحرین چھوڑ دیں، جبکہ دونوں ممالک کے درمیان سمندری اور فضائی ٹریفک بھی معطل کر دی جائے گی۔ بحرین نے قطر پر میڈیا پر اشتعال انگیزی، مسلح دہشت گردوں کی حمایت اور بحرین میں انتشار پھیلانے کے لئے ایرانی گروپوں کو فنڈنگ فراہم کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔ قطر سے تعلقات ختم کرنے والے تمام ممالک نے کہا کہ قطر کے ساتھ فضائی اور سمندری روابط بھی منقطع کر دیئے جائیں گے، تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس کا اثر قطر ایئرویز پر کس طرح پڑے گا، جو خطے کی ایک بڑی فضائی کمپنی ہے۔ بعدازاں اماراتی فضائی کمپنی اتحاد ایئرویز نے قطر کے لئے فضائی سروس معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔

سعودی عرب، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کئے جانے کے بعد پاکستان نے دوحا سے تعلقات بحال رکھنے کا عندیہ دے دیا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کا قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ فی الحال قطر کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اگر کوئی پیش رفت ہوئی تو بیان جاری کیا جائے گا۔ امریکہ کے سیکرٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن اور ڈیفنس سیکرٹری جم میٹس کا کہنا ہے کہ انہیں چند خلیجی ممالک سے اس طرح کے فیصلے کی امید نہیں تھی کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرنے پر قطر کے ساتھ تعلقات منقطع کر لیں گے، تاہم انہوں نے ان ممالک پر اپنے اختلافات کو دور کرنے پر زور دیا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ریکس ٹیلرسن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ مجھے نہیں امید کہ اس کے کوئی اہم اثرات پڑیں گے، صرف متحد ہوکر ہی خطے میں اور عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی جاسکتی ہے۔

دوسری جانب قطر نے دہشت گردی کی مبینہ حمایت کرنے پر سعودی عرب، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ان دعوؤں اور الزامات کو بلاجواز اور بے بنیاد قرار دیا گیا۔ قطر کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے کا عام شہریوں کی زندگیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ماضی میں بھی قطر خود پر لگنے والے دہشت گردی یا ایران کی حمایت اور مدد کے الزامات کی ترید کرتا آیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا، جب قطر نے گذشتہ ماہ مئی کے آخر میں الزام عائد کیا تھا کہ ہیکرز نے اس کی سرکاری نیوز ایجنسی کو ہیک کرکے حکمران امیر کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے حوالے سے جعلی کمنٹس پبلش کئے۔ جس کے بعد خلیجی عرب ریاستوں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے مشہور سیٹلائٹ نیوز نیٹ ورک الجزیرہ سمیت قطری میڈیا پر پابندی عائد کر دی تھی۔

 

islam times

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *