سفیانیوں/ دجالیوں کا خروج / زلزلے/ جھٹکے اور عصر ظہور
سفیانیوں/ دجالیوں کا خروج / زلزلے/ جھٹکے اور عصر ظہور
تحریر : منظور حسین محمدی
پہلا :حصہ
شواھد
الف) چند سال قبل ایرانی معروف مبلغ جناب مسعود عالی صاحب نے مرحوم شھید صدر جیسے مشہور و معروف دینی فقہی، اصولی اور فلسفی عالم دین شخصیت سے درج ذیل حیرانکن، کھرے اور ٹھوس معلومات نقل کیا۔
شھید نے کشف کیا کہ جب سے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کا انکشاف ھوا تب سے دجالی اور سفیانیوں کے خروج کا عصر شروع ھوچکا ھے۔
کیونکہ روایات کے مطابق دجال کی ایک ھی آنکھ ھوتی ھے اور اسکے اخراجات کی حد یہ ھے کہ وہ پورے پورے ممالک کو ھڑپ لیتا ھے۔
یاد رھے کہ یہ بات ٹیلی ویژن پہ مکمل طور پہ فیٹ آتی ھے کیونکہ ٹیلی ویژن دجال کی وہ واحد آنکھ ھے جس سے منگھڑت پروگرام اور جھوٹے اخبار پھلاے جانے کیلیے پورے پورے بڑے ممالک کے بجٹ کے برابر، سرمایہ خرچ ھوتا ھے۔
ب) شھید سعید کے فرمایشات کو چراغ راہ بناکر ذرا ھم مزید سوچ فکر کریں اور اسی حساب سے آگے بڑھتے جایں تو وھی ریڈیو اور ٹیلی ویژن وھی دجالی وسیلہ اور وہ آنکھ ھے جو کہ آپڈیٹیڈ ھوکر مبایل خصوصا ٹیچ مبایل کی صورت اختیار کر چکا ھے۔
جسکو فیس بک اور یوٹوپ جیسے پیچیدہ سافٹ ویر اور پروگرایمینگ کے سہارے مزید مجھز اور مسلح کیا گیا ھے۔
درج بالا دجالی پروگریمنگ سے صرف بے حیایی اور بے غیرتی کو پورے ورلڈ لیول پہ نافذ کیا جا رھا ھے بلکہ ٹروریسٹی پرپزیز کیلیے بھی استعمال کیا جاتا ھے۔
اسی لیے دنیا کے بہت سارے ممالک میں فیس بووک یا پبجی جیسے شیطانی سافٹ ویر کو دھشت گردی کا وسیلہ قرار دیکر اس پر مکمل پابندی لگا دیا گیا ھے۔
امید ھے کہ پاکستان بھی اپنا ملکی کویی اچھا سافٹ ویر کشف کریں تاکہ فیس بوووک جیسے اسرائیلی جنگی وسیلے کے مخرب آثار سے عوام کو بچایا جا سکیں۔
ت) پس جس قدر دجالی گروہ کی آنکھ آپڈیٹ ھوچکی ھے اور ھر ملک اور ھر گھر گھر کے معلومات اور پوری دنیا کے چپے چپے کے معلومات کو جمع کرکے شیطانی اور تخریبی پروپیگنڈے تیار کر دیے جاتے ھیں ویسے ھی
بعض دانشمندان کے بقول چند سال قبل امریکی ساینسی یونیورسٹیز، ایر فورس اور فورس نے invisible hand بھی کشف کر دیا ھے۔ جسکی وجہ سے ایک جگہ لوگوں کا برین واش کرتے ھوے بے حیایی یا مہنگایی، بھوک،گھبراھٹ اور وحشت میں مبتلا کرکے گناہ کرنے پہ مجبور کر دیا جاتا ھے تاکہ اسکے نتیجے میں وھاں عذاب اجایں۔
اس ھدف کیلیے مصنوعی زلزلے جھٹکے اور مصنوعی بارشیں برساکر ٹارچر کرنے کی کہانی اور مزید پیچیدہ ھے۔
اسی لیے جب امریکی صدر یا زمانے کے ڈیکٹیٹر اور ھیٹلر ٹریمپ نے جب شمالی کوریے کے خلاف ھرزہ سرایی کا بازار گرم کیا تو اسوقت کوریین صدر کیم جونگ اون نے کہا؛ میں اپنے دفتر میں بیٹھ کر ٹیبل پہ موجود بٹن دبا کر زمین کے اندر سے ایسا کام کر دوں گا جسے وھایٹ ھاوس میں زلزلے اجایں گے اور پورا امریکہ تباہ و برباد ھوگا۔
درج بالا مدعی کیلیے اسبات پہ توجہ دینا ھوگا کہ بیس سال قبل پاکستان جیسے چوتھی دنیا کے ملک نے کویٹہ کے اندر مصنوعی بارشیں برسایا ھے۔
ج) ھاں چند سال قبل جب اس دجالی منحرف ایک انکھ والے گروہ نے داعش کی روپ میں عراق اور شام سے اپنے سفر شروع کیا اور پوری دنیا نگلنا شرورکیا تو ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ جیسے مسلم دنیا کے عظیم لیڈر نے معاملے کو بر وقت سمجھ لیا اور قاسم سلیمانی جیسے بہادر جرنیل کے سہارے انکی ناک کو زمین سے رگڑ دیا۔
جب جرنیل قاسم سلیمانی نے داعش کو شکست دیدیا تو علی خامنہ ای دام ظلہ نے فرمایا؛ دشمن میدانی جنگ میں شکست کھا گیا اما ثقافتی اقتصادی اور صحت کے شعبے میں وہ کام کرے گا جو میدانی جنگ سے زیادہ نقصان دہ اور بدتر ھوگا۔
اسلیے ایرانی مذھبی فلسفی اور سائنسدان شھید فخری زادہ نے کرونا پھیلنے سے دو سال قبل ھی بھانپ لیا تھا کہ اب اسلحے سے جنگ لڑنے کا مرحلہ ختم ھوا بلکہ وایرس شناسی کی ضرورت ھے کیونکہ دشمن صحت اور اقتصادی کو ڈیمیج کرکے جنگ لڑنا چاھتا ھے چنانچہ ایرانی ذرایع کے مطابق انہوں نے وایرس شناسی کے میدان مین نہایت ھی وسیع پیمانے پہ کام شروع کیا جسکی وجہ سے کرونا آتے ھی ایرانیوں نے نہایت ھی چابک دستی سے مشکلات سے نمٹتے ھوے دوایی بھی ایجاد کر دیا۔
د) البتہ ایرانی حکومت اور عوام اسوقت سوشیل میڈیا کے سہارے لڑی جانے والی دجالی جنگ اور ثقافتی یلغار اور اقتصادی مشکلات سے دست و پنجہ نرم کر رھے۔
لیکن داخلی نیٹ اور واٹساپ اور فیس بک جیسے پیچیدہ سافٹ ویر ایپس کو بھی ایجاد کرنے میں بھی کسی حد تک کامیاب ھوچکے ھیں۔
ویسے تو جسوقت امریکہ نے جنگ جھانی اول یا دوم کے دوران ناگاساکی اور ھیرو شیما پہ ایٹم بم مارا اسوقت 80 میلین انسان پل بھر میں لقمہ اجل بن گیے ویسے ھی کہا جاتا ھے کہ ایسے کیمیکل مادہ بھی کشف کیا جس کسی ملک میں پھلایا جایں تو دو سال کیلیے وھاں گاس نہیں اگ سکتا ھے، ایسی زھریلی گیسیز ااور بیماریاں بھی پھلایا جاسکتا جسکی دوا صرف امریکی لیبارٹرییز میں پایا جاتا ھے۔ ایسا اسلحہ بھی چلایا جا سکتا ھے جسے پوری دنیا کو پل بھر میں دسیوں بار قبرستان بنایا جا سکتا ھے۔
بہر کیف اقتصادی، ثقافتی اور علاج و معالجے کے میدان کے علاوہ صوتی آلودگی اور منگھڑت باتیں یعنی الفاظ کے بم کے سہارے بھی جنگ لڑکر امریکہ مخالف ممالک کو ڈیسٹرب کیا جا رھا ھے۔ اسلیے بہت سارے ممالک میں اینٹرنیٹ پہ مکمل پابندی ھے۔
د) جسطرح اجکل گلوبلایزیشن کا نعرہ بلند کرتے ھوے پوری دنیا کو دھکدہ جھانی اور ایک گاوں فرض کیا گیا ھے ویسے ھی پانامہ لیگز اور دیگر اینٹرنیشنیل جراید کے سہارے پوری دنیا سے اقتصادی جرایم کو کنٹرول کرنے کے بہانے حکومتوں کو الٹ دیا
ویسے ھی اینٹرنیٹ کی دنیا میں بیٹ کوین جیسا مہنگا سکہ ایجاد کیا جسکے سہارے ایران جیسے جنگ زدہ ملک سے سالانہ دسیوں ھزار ڈالر بھی بیرون ملک منتقل کر دیا جاتا ھے۔
پاکستان جیسے کمزور ممالک کو آیی ایم ایف کے قرضہ جات اور ربا خواری والے جن بھوت میں پھنسا کر تہس نہس کرنے کی منھوس کوششیں بھی ھو رھی ھیں۔
تعلیم و تربیت میں بے حیایی عام کرکے پوری دنیا کیلیے ایک طرز تفکر کا نصاب رایج کرکے نرم اور سرد جنگ لڑنے کا امریکی اور یورپی ھتھکنڈے بھی عیان ھیں تاکہ نیوجنریشن کا برین واش کرکے دنیا پہ حکومت کی جا سکیں۔
جیسے جیسے ایک لمبے عرصے سے دھشت گردی عام کرکے سیاسی اھداف حاصل کرنے کی نا کام کوشش ھویی ویسے ھی اب غیر مرئی اور پیچیدہ پلانینگ والے گوریلا جنگی کرتب کے سہارے بھی دیگر اقوام کو تہس نہس کرنے کا سلسلہ جاری ھے۔
ھ) اما یہ ساری مشکلات کے با وجود اللہ تعالی کے صالح بندوں کا اقتدار و ابتکار اور الہی مدد کا شامل حال ھونا بھی کو ڈھکی چھپی بات نہیں ھے۔
جسقدر پیچیدہ سے پیچیدتر دجالی حرکات و سکنات کو بجا لایا جاتا ھے ویسے انقلاب اسلامی ایران اور مقاومت محور ممالک کی کامیابی نے عالم اسلام سمیت عالم انسانیت کو ایک اطمینان دیا ھے۔
افغانستان سے لیکر شام عراق میں امریکے کی ناکامی اور پھر عین الاسد جیسے جگہوں پر امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانا یا اسراائیل کو پچیس سال کے اندر اندر نابود کرنے کی دھمکی دینا اور دیگر اھم پلانینگ نے دنیا پہ واضح کیا ھے کہ عصر ظہور امام زمان بھی نزدیک ھوا ھے۔
بلکہ اج سے 60 یا 70 سال قبل جسوقت دجالی آنکھ یعنی ریڈیو اور ٹی وی کشف ھوا اسی اثنا میں اسرائیل جیسے سفیانی اور دجالی ملک کو معرض وجود میں لایا گیا تو کچھ عرصہ بعد ھی ایران میں انقلاب اسلامی بھی کامیاب ھوا۔
لھذا مرحوم آیت اللہ حسن زادہ آملی جیسے بعض مذھبی معروف اسلامی اسکالر حضرات کے بقول ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کیساتھ عصر ظہور شروع ھوچکا ھے۔
منتہی سورج کے طلوع ھونے کی طرح پوری دنیا میں انقلاب لانے کیلیے کچھ فاصلہ لگ سکتا ھے۔
شاید یہی وجہ ھو کہ دو سال قبل ایرانی سپریم لیڈر جناب علی خامنہ دام ظلہ نے اسلامی جدید تمدن کے باب اور عنوان سے پورا ایک پلین مرتب کر دیا جسکے مطابق پورے ورلڈ لیول پہ جدید اسلامی تمدن کے خدوخال کو مرتب کیا جا رھا ھے۔
امید ھے کہ اسلامی ممالک سمیت پوری دنیا میں عالم انسانیت، صداقت اور عدالت کا بول بالا ھوں۔
حکیم امت حضرت مرحوم علامہ اقبال نے سو سال قبل ان حالات کی پیشگویی کرتے ھوے کیا خوب لکھ دیا؛
تہران ھو گر عالم مشرق کا جنیوا
شاید کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جایں۔ و السلام۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید