تازہ ترین

سید حسن نصراللہ: منفرد شخصیت، متضاد خوبیاں اور ممتاز شہادت

سید حسن نصراللہ ایک ایسے رہنما تھے جن کی شخصیت میں متضاد خوبیاں یکجا تھیں، جو انہیں دیگر عالمی مذہبی اور سیاسی رہنماؤں سے ممتاز کرتی ہیں۔ ان کی یہ خصوصیات نہ صرف ان کی قیادت کو منفرد بناتی ہیں، بلکہ انہیں ایک ایسے رہنما کے طور پر پیش کرتی ہیں جو ہر لحاظ سے کامل تھے۔
شئیر
11 بازدید
مطالب کا کوڈ: 11019

سید حسن نصراللہ: منفرد شخصیت، متضاد خوبیاں اور ممتاز شہادت

تحریر: محمد سجاد شاکری

سید حسن نصراللہ ایک ایسے رہنما تھے جن کی شخصیت میں متضاد خوبیاں یکجا تھیں، جو انہیں دیگر عالمی مذہبی اور سیاسی رہنماؤں سے ممتاز کرتی ہیں۔ ان کی یہ خصوصیات نہ صرف ان کی قیادت کو منفرد بناتی ہیں، بلکہ انہیں ایک ایسے رہنما کے طور پر پیش کرتی ہیں جو ہر لحاظ سے کامل تھے۔

1. شجاعت اور رحم دلی
سید حسن نصراللہ میدانِ جنگ میں دشمن کے مقابلے میں سرسخت اور نڈر تھے، لیکن ساتھ ہی وہ مظلومین عالم کی مصیبت سے سخت متاثر ہوتے تھے۔ ان کی شخصیت قرآن کریم کی اس آیت کا واضح مصداق تھی: “اشداء علی الکفار رحماء بینھم” (کافروں پر سخت اور آپس میں نرم دل)۔ وہ جہاں دشمن کے خلاف دلیری سے لڑتے تھے، وہیں مظلوموں کے لیے ان کا دل رحم و کرم سے بھرا ہوا تھا۔

2. عقلانیت اور جذباتیت
عام طور پر جو رہنما عقلانیت کے مالک ہوتے ہیں، وہ احساسات سے عاری ہوتے ہیں، یا پھر جو جذباتی ہوتے ہیں، وہ عقلانیت سے محروم ہوتے ہیں۔ لیکن سید حسن نصراللہ دونوں خوبیوں کے حامل تھے۔ وہ جنگی پلاننگ اور محورِ مقاومت کی قیادت میں کمال کی عقلانیت کا مظاہرہ کرتے تھے، جبکہ ساتھ ہی وہ جذبات اور احساسات میں بھی کمال کے درجے پر فائز تھے۔ ان کی تقریریں نہ صرف عقل کو متاثر کرتی تھیں، بلکہ دل کو بھی موہ لیتی تھیں۔

3. وحدت اور اصول کی پاسداری
وحدت اور تقریب کا نعرہ لگانے والے اکثر رہنما اپنے اعتقادی اور فکری اصولوں سے سمجھوتا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، یا پھر اصولوں پر سختی سے کاربند رہنے والے اختلافات کو ہوا دیتے ہیں۔ لیکن سید حسن نصراللہ کی خاصیت یہ تھی کہ وہ نہ صرف وحدت اور بین المذاہب مکالمے کے قائل تھے، بلکہ اپنے فکری اور اعتقادی اصولوں پر بھی پوری طرح قائم رہتے تھے۔ وہ کھلے عام اپنے اصولوں کا اظہار کرتے تھے، لیکن کبھی بھی وحدتِ امت کو نقصان نہیں پہنچاتے تھے۔

4. قیادت اور فداکاری
عام طور پر سیاسی یا مذہبی قائدین دوسروں کو قربانی کی ترغیب دیتے ہیں، لیکن خود قربانی دینے سے گریز کرتے ہیں۔ لیکن سید حسن نصراللہ نہ صرف ایک قائد کی طرح اپنی قوم کی بہترین قیادت کرتے تھے، بلکہ خود بھی ایک عام سرباز کی طرح دشمن کے خلاف برسرِ پیکار رہتے تھے۔ ان کا جوان بیٹا ہادی نصراللہ بھی محاذِ جنگ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوا۔ سید خود بھی جنگ کی سخت ترین حالات میں بھی محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی بجائے میدانِ جنگ میں موجود رہتے تھے۔

ولایت مداری
سید کے اندر ان چہار قسم کی متضاد خصوصیات اور خوبیوں کے جمع ہونے کے علاوہ ایک خصوصیت بھی تھی جو انہیں سب سے ممتاز بناتی ہے اور وہ ہے ولایت مداری۔ یعنی ولایت فقیہ کا کامل تابع اور فرمان بردار ہونا۔ سید حسن نصراللہ نہ صرف فکری اور اعتقادی طور پر ولایتِ فقیہ پر کامل ایمان رکھتے تھے، بلکہ وہ مکمل طور پر ولی فقیہ کے مطیع اور فرمانبردار تھے۔ وہ کہتے تھے: “ہم نہ صرف سید علی خامنہ ای کے حکم کو سمعاً و طاعتاً قبول کرتے ہیں، بلکہ اگر ہمیں کسی بھی اشارے یا کنارے سے یہ علم ہو جائے کہ رہبرِ انقلاب کی رائے کچھ اور ہے، تو ہم اپنی رائے کو ترک کر کے رہبرِ انقلاب کی خواہش کو مقدم جانتے ہیں۔”

شہادت کا یگانہ انداز
سید حسن نصراللہ کی شہادت کا طریقہ بھی منفرد تھا۔ اسرائیل نے انہیں شہید کرنے کے لیے *MK-84* نامی بم کا استعمال کیا، جس کی قیمت تقریباً 3,100 ڈالر ہے۔ اور خود اسرائیلی میڈیا کے مطابق سید پر اس طرح کی 85 بموں سے حملہ کیا گیا۔ دنیا میں کسی ایک فرد کو نشانہ بنانے کے لیے کبھی بھی اتنا بڑا خرچہ نہیں کیا گیا۔ یہ سید کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے کہ دشمن انہیں کتنا خطرناک سمجھتا تھا۔ لیکن آج ان کے جنازے میں مختلف اقوام، ملتوں، اور ادیان و مذاہب کے لوگوں کی بے مثال شرکت یہ پیغام دے رہی ہے کہ سید حسن نصراللہ صرف ایک شخص نہیں تھے، بلکہ وہ ایک مکتب تھے، جو ہمیشہ زندہ و تابندہ رہیں گے۔

سید حسن نصراللہ کی شخصیت اور قیادت نے انہیں ایک ایسے رہنما کے طور پر پیش کیا، جو ہر لحاظ سے کامل تھے۔ ان کی شجاعت، رحم دلی، عقلانیت، جذابیت، وحدت، اصول کی پاسداری، قیادت، اور فداکاری نے انہیں تاریخ کے عظیم رہنماؤں میں شامل کر دیا ہے۔ ان کی میراث ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ حق کی راہ میں ڈٹ جانا اور استقامت کا مظاہرہ کرنا ہی کامیابی کی کلید ہے۔

#سید_حسن_نصراللہ
#مکتب_نصراللہ
#انا_علی_العهد
#حزب_الله
#لبنان
#القدس
#بیت_المقدس
#الاقصی
#طوفان_الاقصی
#محور_مقاومت
#وحدت_امت

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *