سید حسن نصر اللہ: ہم ہر طرح کی جنگ کے لیے تیار ہیں/ شام میں اپنی موجودگی کو ضروری سمجھتے ہیں
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے محرم الحرام کے آغاز سے قبل علماء اور مبلغین کے ایک اجتماع سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سب سے زیادہ ہمیں اتحاد و اتفاق اور اختلافی مسائل سے دوری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف تاکید کرتے ہوئے کہ ہم کسی کو بھی اپنے ملک میں تجاوز کی اجازت نہیں دیں گے کہا کہ مزاحمت آج کامیابی کے مراحل میں ہے، اس وقت تکفیری ٹولوں کو نابود کرنے کا بہترین موقع ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ ہمیں چاہیے کہ حقیقی اسلام کو پہچنوائیں اور اسے ترقی دیں اس اسلام کے برخالف جس کی داعش تبلیغ کر رہا ہے۔
انہوں نے محرم الحرام میں ہونے والی مجالس عزا میں بھرپور شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم نہ کسی پر تجاوز کرتے ہیں اور نہ کسی کو اس کام کی اجازت دیتے ہیں۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں کہا: ملک کی سکیورٹی کافی حد تک ہمارے کنٹرول میں ہے لیکن اگر کہیں سالمیت میں خلل اندازی ہوتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے وہاں پر شکست کھائی ہے اس لیے کہ دنیا کے بڑے بڑے ممالک بھی سو فی صد امنیت کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے شام میں دھشتگردوں کا مقابلہ کرنے والے حزب اللہ کے مجاہدین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمیں اپنے مجاہدین پر پورا بھروسہ ہے ہم میدان جنگ میں بہت قوی ہیں ہماری تیاریاں بہت اچھی اور پیشرفتہ ہیں ہماری منصوبہ بندی بہت مضبوط ہے اور ہم نے ہر مرحلے کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے واضح کیا: تکفیری گروہوں کے سامنے صرف دو ہی آپشن ہیں یا سردی سے مر جائیں یا ہتھیار ڈال کر شام یا لبنان چلے جائیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ داعش کا باقی رہنا امریکہ اور ترکی کے فائدے میں ہے کہا: شام میں اس وقت جنگ بشار الاسد کو سرنگوں کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ صہیونی منصوبوں کو علاقے میں عملی جامہ پہنانے کے لیے لڑی جا رہی ہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید