شام پر امریکہ کا محدود پیمانے پر حملہ مقاومت کی عظیم قوت کا اعتراف ہے، سید حسن نصر اللہ
روحانیت نیوز/ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے اپنے گذشتہ خطاب میں کہا تھا کہ اسرائیلیوں کا شام میں T4 ائیربیس پر حملہ انکی تاریخی غلطی اور بہت بڑی بے وقوفی تھی۔ اسرائیل نے سپاہ کے 7 افراد کو شہید کر کے ایران کے ساتھ مستقیما جنگ مول لے لی ہے، ایران ایک چھوٹا، کمزور اور بزدل ملک نہیں ہے۔ اسرائیل گذشتہ سات سالوں کے دوران پہلی مرتبہ ایران کے ساتھ بلاواسطہ تناو کا شکار ہوا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے مشغرہ البقاعیہ میں ایک انتخاباتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ امریکہ کی رہبری میں تین ممالک کے شام پر ہونے والے فوجی حملے سے یہ توقع لگائے بیٹھے ہیں کہ ان کی وجہ سے شام کے حالات میں امریکہ کی مرضی کے مطابق تبدیلی آجائے گی تو ایسے لوگوں کو وہم ہو گیا ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے سیاسی اجتماع کے دوران شام پر ہونے والے امریکہ، فرانس اور برطانیہ کے میزائل حملے کی شدید انداز میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سمیت بعض عرب ممالک کو شام کے خلاف شروع ہونے والے فوجی حملوں سے بہت زیادہ توقعات تھیں۔ امریکہ نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیق کرنے والے افراد کے دوما میں داخلے سے قبل جلد بازی میں شام کے خلاف فوجی کاروائی کا آغاز کیا۔ فرانس نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس ملک
اسرائیل سمیت بعض عرب ممالک کو شام کے خلاف شروع ہونے والے فوجی حملوں سے بہت زیادہ توقعات تھیں۔
کی شام کے خلاف فوجی کاروائی سوشل میڈیا میں پیش کی جانی والی تصاویر اور (وائرل ہونے والی) رپورٹس کی بنا پر ہے۔ چونکہ واشنگٹن اور پیرس کو اس بات کا علم ہے کہ دوما میں کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کا الزام صرف ایک نمائش ہے لہذا انہوں نے اپنی فوجی غیر قانونی کاروائی کرنے میں جلدبازی کی۔
سید مقاومت کا اس اجتماع سے خطاب کے دوران شام کے خلاف ہونے والی کاروائی کے اہداف کے بارے میں کہنا تھا کہ انہوں نے صرف ایک ٹارگٹ کا اعلان کیا تھا کہ جہاں تک ان کے میزائیل پہنچ ہی نہیں سکے۔ شام کی فضائی دفاعی قوت نے بے مثال کام کیا۔ شامی فضائی دفاع نے بہت بڑی تعداد میں میزائیلوں کو اپنے ٹارگٹ پر پہنچنے سے پہلی ہی تباہ کر دیا۔ تین مغربی ممالک کی فوجی کاروائی کا ایک ہدف رعب اور دہشت ایجاد کرنا تھا لیکن وہ اپنے اس ہدف کے حصول میں بھی ناکام رہے ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جو کچھ ہفتہ والے دن علی الصبح پیش آیا اس نے شام کے مسئلہ کے سیاسی حل اور جنیوا کوششوں اور اقوام متحدہ کے روابط کو بہت پیچیدہ صورتحال سے روبرو کردیا ہے۔ انہوں نے مسلح گروہوں کے مورال (جذبہ) کو بلند کرنے کی کوشش کی ہے لیکن انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ دشمن صیہونی حکومت اور بعض دیگر ممالک کے جو ان حملوں سے امیدیں لگائے بیٹھے تھے اب نا امید ہو چکے
امریکہ کے فوجی افسر اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ شام کے خلاف بڑا فوجی حملہ پورے خطے کو اپنی آگ کی لپیٹ میں لے گا۔
ہیں۔ جارحانہ قوتوں کی کوشش تھی کہ وہ شام کی ملت کو مایوسی کی طرف لے جائیں لیکن بالاخر شام کی قوم اور فوج کا مورال مزید بلند ہو گیا ہے۔ شام کے خلاف جارحیت اسرائیل اور خطے کے بعض ممالک کیلئے فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکی۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے واضح طور پر اعلان کیا کہ باوجود اس کے کہ شام میں کسی بھی قسم کے کیمیائی ہتھیار موجود نہیں ہیں لیکن پھر بھی شام کے خلاف یہ الزام باقی رہیں گے اور بعید نہیں ہے کہ ہر بڑی کامیابی کے بعد ہمیں اس قسم کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا ڈرامہ اور اس کے بعد شام کے خلاف نئی فوجی کاروائی نظر آتی رہے۔ خلیج فارس کے بعض عرب ممالک نے امریکہ کو شام کے خلاف فوجی ایکشن کیلئے بھڑکایا اور اس کام کے لئے بڑی رقم فراہم کی۔ شام کے خلاف ان عربی ممالک اور صیہونی لابی کی تمام تر کوششوں کے بعد صرف انتہائی محدود فوجی کاروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ کسی بھی بڑی کاروائی جلد نہ ختم ہونے والی بڑی جنگ کا سبب بن سکتی تھی جو پوری خطے کو اپنی گرفت میں لے لیتی اور یہ خوف کسی بڑی جنگی کاروائی کیلئے اصلی رکاوٹ تھی۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شام کے خلاف محدود پیمانے پر فوجی کاروائی درحقیقت امریکہ کا مزاحمتی فورسز اور مقاومت کی عظیم قدرت کا اعتراف ہے۔ امریکہ کے فوجی افسر اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ شام کے خلاف بڑا فوجی حملہ پورے خطے کو اپنی آگ کی لپیٹ میں لے گا۔
منبع: سلام ٹایمز
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید