شيخ محمد حسن جلال الدين نجفي(رحمۃ اللہ علیہ)
ولادت:
شیخ محمد حسن جلال الدین نجفی فرزند علی، سن1947ء کو بلتستان کے حسِین و جنت نظیر وادی علاقہ شگر کے تھورگو گاوں کے علماء پرور گھرانےمیں پیدا ہوئے۔
عہد طفولیت :
جناب جلال الدین صاحب طفولیت کے دوران سے ہی علماء اور روحانیین کے عاشق تھے اور اسی سن طفولیت سے ہی دینی مراسمات اور دینی تعلیمات سے زیادہ دلچسپی رکھتے تھے اور دینی تعلیم حاصل کرنے کا بڑا شوق رکھتا تھا ۔ اور اسی کمسنی کے باوجود علماء کے محفل میں رہنے کو پسند کرتا تھا۔
ابتدائی تعلیم:
ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کےلئے پہاڑ پار دوسري طرف گاوں تستون کے مقیم تھورگو سے تعلق رکھنے والے انتہائی متدین عالم دین جناب شیخ علی کے پاس کوچ کئے اور ان کے پاس قرآن کریم اور ابتدائی دینیات کے تعلیم حاصل کرنے کے بعد مزید تعلیم کو آگے بڑھانے کےلئے دریا پار گاوں چھترون، حوزہ علمیہ سید طہ الموسوی (قاضی محکمۃ الشریعیہ چھترون) میں داخلہ لیا اور ابتدائی سطح کے حوزوی تعلیم ان سے حاصل کئے۔
نجف اشرف کی طرف ہجرت:
جناب جلال الدین صاحب ۱۸/ سال کی عمر میں سن 1965ء ۔ 1966ء کے دورمیں، اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لئے حوزہ علمیہ نجف اشرف کی طرف بارسفر باندھ لئے اور اس وقت کے گھٹن راستوں سے ہوتے ہوئے وارد حوزہ علمیہ نجف اشرف ہوئے اورمولائے کائنات کے جوار میں علوم آل محمد حاصل کرنے میں مشغول ہوا اورنجف اشرف کے مختلف مشہور اساتیذ اور مراجع عظام سے سطحیات تک کسب فیض کئے۔
دینی فعالیتوں کا آغاز:
جناب شیخ محمد حسن صاحب ایک ہی سال کے اندر علمی میدان میں ترقی حاصل کرلئے اور ان کے دینی جذبات کی خاطر ان کو ’’جلال الدین‘‘ کے لقب سے نوازا گیا اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے مقیم بلتستانی طلاب اور علماء کے تنظیم کا صدر منتخب ہوئے اور دینی علوم کے حصول کے ساتھ ساتھ طلاب کرام کے امور کے سلسلہ میں فعالیت انجام دینا شروع کیا ، اسی فعالیتوں کی وجہ سے حزب بعث کے آلہ کاروں کے ہاتھوں تلوار کے وار سے شدید زخمی ہوجاتی ہے اور قید بھی کیا جاتا ہے، لیکن جناب جلال الدین صاحب کی ہمت نہ ہاری؛ بلکہ ان کا ہمت پہلے سے بھی زیادہ پختہ ہوگئی اور اپنی فعالیت اور حصول تعلیم جاری رکھا۔
وطن کی طرف واپسی:
جناب جلال الدین صاحب ۶/سال حوزہ علمیہ نجف اشرف میں علوم آل محمد حاصل کرنے کے بعد آخر کار حزب بعث کی طرف سے ایک انتہائی مذموم مہم شروع ہوا کہ خارجی طلاب کو عراق سے نکالا جائے اور اس مہم کے تحت تمام حوزہ علمیہ نجف کے مقیم پاکستانی طلاب کو عراق سے بیرون کیا گیا، جناب شیخ محمد حسن جلال الدین صاحب کوبھی انہی علماء کے ساتھ عراق سے خروجیہ لگواکر پاکستان بھیجدیا گیا۔
دینی فعالیتیں
۱۔ شگر کے دورافتادہ ترین علاقہ برالدو کے مختلف مقامات پر 3-4 /سال تک مسلسل: تدریس، تبلیغ و ترویج دین۔
۲۔ سن ۱۹۷۷ء کے اواخر ، دنیا سے لاتعلق پہاڑ پر واقع ایک گاوں ’’مَنگو‘‘ کے مقام پر ۸/سال مسلسل، تدریس تبلیغ و ترویج دین۔
۳۔ تأسیس مسجد منگو کے مقام پر۔
۴۔ تأسیس امام بارگاہ منگو کے مقام پر۔
5۔ 1986ء سے 2017 تک تبلیغ دین و ترویج دین تھورگو اور حیدرآباد(منگو) کے مقامات پر ہمزمان۔
۶۔ تاسیس مسجد حیدآباد کے مقام پر۔
۷۔ تأسیس امام بارگاہ حیدآباد کے مقام پر۔
۸۔ بنیاد اور اقامہ نماز جمعہ حیدرآباد کے مقام پر۔
۹۔ مختلف عبادی اور فرہنگی فعالیتیں: امام جمعہ یونین تسر، امام جمعہ طاہر آباد، تبلیغ دینی: داسو، تستون، یونو…..۔
۱۰۔ مجموع: 30/ سال سابقہ تدریس و تبلیغ دینی و امام جماعت۔ ۴۳/سال سابقہ تبلیغ و ترویج دینی و امام جماعت۔ 16/سال امام جمعہ۔
مجمع 43/ سال دینی فعالیت اور خدمات رایگان۔
لقائے حقیقی کی طرف کوچ:
جناب حجۃ الاسلام شیخ محمد حسن جلال الدین صاحب ،مورخه 09/جنوری/2017ء بروز پیر اچانک دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے سی ایم ایچ ہسپتال سکردو میں، داعی حق کو لبیک کہتے ہوئے لقائے حقیقی کی طرف کوچ کرگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اور ان کے نماز جنازہ اور تشییع و تدفین میں ہزاروں کے تعداد نے شرکت کی۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید