تازہ ترین

شیعوں کی مخالفت میں سنت پیغمبر اکرم کو بدلنے میں علماء اہل سنت کا کیا نظریہ ہے؟

جواب :   علماء اہل سنت بہت سے موارد میں صرف شیعہ عقائد کی مخالفت میں سنت پیغمبر اکرم سے دست بردار ہوگئے ہیں اور اس کے خلاف عمل کرتے ہیں ان میں سے کچھ امور کو ہم یہاں بیان کرتے ہیں:

شئیر
35 بازدید
مطالب کا کوڈ: 267

شیخ محمد بن عبدالرحمن دمشقی اپنی کتاب رحمة الامة فی اختلاف الائمہ میں جو که کتاب المیزان کے حاشیه لکها هے(۱)۔
قبر کو بنانے میں سنت یہ ہے کہ قبر زمین کے برابر ہو ، شافعی کے عقیدے کے مطابق یہ نظریہ صحیح ہے، ابوحنیفہ، مالک اور احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ قبر کو اونچی بنانا بہتر ہے کیونکہ قبر کو مسطح بنانا شیعوں کی سنت ہو گیا ہے!
غزالی اور ماوردی کہتے ہیں :
شرعی اعتبار سے قبر کو مسطح ہونا چاہئے لیکن چونکہ شیعوں (رافضیوں) نے اس کو اپنے لئے علامت اور شعار بنا لیا ہے لہذا ہم نے تسنیم (قبر کے ابھرے اور نمایاں ہونے کو)انتخاب کرلیا ہے۔
کتاب ”الھدایة“ کے حنفی مسلک مصنف لکھتے ہیں(۲) : سنت اور قانون شرعی یہ ہے کہ انگوٹھی کو داہنے ہاتھ کی انگلی میں پہننا چاہئے لیکن چونکہ شیعہ یہ کام کرتے ہیں لہذا ہم انگوٹھی کو بائیں ہاتھ میں پہنتے ہیں۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سنت رسول خدا کے برخلاف جس نے سب سے پہلے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنی وہ معاویہ تھا۔ جیسا کہ ”ربیع الابرار“ میں زمخشری(۳) نے بیان کیا ہے۔
”حافظ عراقی“ عمامہ(۴) کے تحت الحنک کو نکالنے کی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے :
عمامہ کے تحت الحنک کو بائیں طرف سے نکالنا جوکہ ہماری عادت ہے ، سنت ہے یا داہنی طرف سے نکالنا کہ جس میں شرافت ہے؟ داہنی ہی طرف سے تحت الحنک نکالنے کے اوپر ”طبرانی“ کی ایک روایت کے علاوہ کوئی اور روایت مجھے نہیں ملی اور وہ روایت بھی ضعیف ہے ۔ لہذا اس روایت کے صحیح ہونے کی بنیاد پر ممکن ہے کہ حضرت(ص) اس کو داہنی طرف سے نکال کر بائیں طرف ڈالتے ہوں۔ لیکن اب یہ کام شیعہ امامیہ کی علامت اورسنت ہوگیا ہے لہذا بہتر ہے کہ ان سے دوری کرتے ہوئے اس سے اجتناب کرنا چاہئے!
ابن تیمیہ، منھاج السنة میں شیعوں سے شباہت کے متعلق لکھتا ہے (۵) :
بہت سے فقہاء نے بیان کیا ہے : اگر کوئی مستحب عمل ان کا شعار ا ور علامت ہو تو اس کو چھوڑ دینا چاہئے ، اگر چہ اس کو چھوڑنا واجب نہیں ہے لیکن چونکہ اس پر عمل کرنے سے شیعوں سے مشابہت ہوتی ہے اور اہل سنت و تشیع میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔ اور مصلحت کی بنیاد پر ان سے دوری اور اختلافات کی وجہ سے ایک فرق کا ہونا ضروری ہے لہذا اس کی مصلحت، مستحب عمل سے زیادہ ہے اور اسی وجہ سے اس عمل کو چھوڑ دیا جائے۔
اس کے بعد اس مشابہت کو کفار سے تشبیہ دی ہے کہ ان کے شعار اور علامت سے پرہیز واجب ہے!
شیخ اسماعیل بروسوی اپنی کتاب ”روح البیان“(۶)میں لکھتا ہے :
عقدالدرر واللآلی کے مصنف نے لکھا ہے : اگر کوئی سنت کام ، اہل بدعت کا شعار ہوجائے تو اس کا چھوڑنا مستحب ہوجائے گا جیسے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننااصل سنت اور مستحب ہے لیکن چونکہ اب اہل بدعت اورظلمت کا شعار ہوگیا ہے لہذا ہمارے زمانے میں سنت یہ ہے کہ انگوٹھی کو بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی میں پہننا چاہئے جیسا کہ شرح قھستانی میں بیان ہوا ہے(۸)۔

 
1 ـ رحمة الاُمة فی اختلاف الأئمّة ، شعرانى کی المیزان کے حاشیه پر لکها هے: 1 : 88 .

2 ـ \[مراجعه شود : الصراط المستقیم ، بیاضى 3/206 ; شرح المواهب ، زرقانی 5/13 ; منهاج السنّة ، ابن تیمیّة 2/143 ; تفسیر فخر رازى1/ 212 ; فتح الباری 11/142] .

3 ـ ربیع الأبرار \[4/24] .

4 ـ شرح المواهب ، زرقانى 5 : 13 .

5 ـ منهاج السنّة 2 : 143 \[2/147] .

6 ـ روح البیان 4 : 142 .

7 ـ کتاب عقد الدرر واللآلی فی فضل الشهور والأیّام واللیالی ، شیخ شهاب الدین احمد بن أبى بکر حموى ، مشهور به رسّام .

8 ـ شفیعی شاہرودی، الغدیر سے منتخب اشعار ،ص 990.

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *