زمینی حقائق کے تحت ہیڈ کوارٹر سے وزیر پور اور گلاب پورکا فاصلہ 10 سے 15 کلومیٹر پر مشتمل ہے؛ یہاں کے باشندے اپنے ضروری امور کی انجام دہی کے لئے انتہائی کم وقت میں ہیڈ کوارٹر پہنچ سکتے ہیں؛لہٰذا ضلعی ہیڈ کوارٹر سے 10، 15 کلومیٹر کی مسافت پر سب ڈویژن کا قیام ، بالائی شگر کے چار یونین کونسلز(باشہ، تسر، داسو اور برالدو) کی کثیرآبادی کے لئے پھر وہی "ڈھاک کے تین پات”ہوں گے۔
اس کے علاوہ مذکورہ چار یونین کونسلز کے باسی متفقہ طور پر اپنی جغرافیائی موقعیت کے لحاظ سے حیدر آباد اور تسر کے درمیانی ایریا کو اپنے لئے محفوظ اور مطمئن جگہ قرار دے رہے ہیں.لہٰذا حکومتی فیصلوں کو بھی عوامی امنگوں کا ترجمان ہونا چاہئے۔
ان حقائق کے پیش نظر باشہ اور برالدو کو منضم کرکے گلاب پور میں ہی ماتحت ہیڈ کوارٹر پر اصرار کرنا کچھ لوگوں کی خودغرضی اور ہٹ دھر می کے سوا کیا ہو سکتا ہے.!؟
مذکورہ جغرافیائی خطوط کی وضاحت اور ضمنی عرائض کو اس لئے پیش کیا گیا ہے کہ متوقع سب ڈویژن کے صدر مقام کی تعیین کے لئے اگر معاملات عقل ومنطق کی روشنی میں طے پانے ہوں تویہ زمینی حقائق ،ارباب اختیار کے لئے روڈ میپ اور اتمام حجت بن سکتے ہیں؛ لیکن اگر صحیح معنوں میں عوامی رسہ کشی کے ذریعے نتیجہ نکالنا ہے تو ظاہر ہے کہ اکھاڑے میں اترنے والے لحیم شحیم پہلوان ہی کھیل کا پانسہ پلٹنے میں کامیاب ہوں گے اور کثیر آبادی کو شومی قسمت سے ایک بار پھر اپنے "جرم ضعیفی ” کی سزا ملے گی. ( خدا کی پناہ!)
