تازہ ترین

ظلم… بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

آپ تاریخ میں ایک شخص کی بھی نشاندہی نہیں کرسکتے، جو اللہ کے بندوں پر بے دھڑک ظلم کرنے کے بعد باعزت طریقے سے اس دنیا سے چلا گیا ہو یا با عزت زندگی گزار رہا ہو۔ مظلوموں کا خون کبھی ان کو چین سے بیٹھنے نہیں دیتا۔ فرعون و شداد جیسے ظالم لوگ تو گزر گئے لیکن دنیا میں ہی انہیں ذلت و خواری کا مزہ چکھانے کے بعد ہی ہلاکت ابدی کو پہنچایا گیا۔

شئیر
21 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1391

پھر قیام قیامت تک آنے والوں کے لئے نشان عبرت بنانے کی خاطر اللہ تعالٰی نے ان کے اس واقعے کو قرآن میں بھی جگہ دے دی۔
 
تحریر: سید محمد علی شاہ الحسینی

سنت الٰہی یہ رہی ہے کہ جس نے بھی ظلم کی انتہا کر دی، اسے اسی دنیا میں ہی اس کا مزہ چکھائے بغیر نہیں رکھا۔ ﴿۱﴾ ظالم تو ظلم کرتے وقت یہ گمان کرتا ہے کہ میرے پاس قدرت ہے، طاقت ہے، اقتدار ہے، کوئی تنقید کرنے والا نہیں، لہذا کون میرا کیا بگاڑے گا؟ لیکن جب وہ اپنے تئیں قدرت مطلق سمجھنے لگتا ہے اور اپنی سرکشی کی انتہا کو پہنچتا ہے، تب اللہ تعالٰی اپنی قدرت کاملہ سے اسے ایسے جھکڑ لیتا ہے کہ  جس کے بعد وہ باقی تمام افراد کے لئے باعث عبرت بن جاتا ہے۔ خدا کے فیصلے میں دیر تو ہوسکتی ہے لیکن اندھیر ہرگز نہیں۔ ﴿۲﴾

جب اللہ تعالٰی ان ظالموں کو ایک خاص وقت تک کے لئے ان کی ناتوانی کے باوجود محدود قدرت کا مظاہرہ کرنے کا موقع  دیتا ہے، تاکہ اس کی خباثت روز روشن کی طرح منظر عام پر آجائے، تب بعض ضعیف الایمان افراد یہ گمان کرنے لگ جاتے ہیں کہ شاید اللہ کے ہاں ان کی پکڑ ہی نہیں جبکہ ایسا نہیں ہوتا۔ ﴿۳﴾ آپ تاریخ میں ایک شخص کی بھی نشاندہی نہیں کرسکتے، جو اللہ کے بندوں پر بے دھڑک ظلم کرنے کے بعد باعزت طریقے سے اس دنیا سے چلا گیا ہو یا با عزت زندگی گزار رہا ہو۔ مظلوموں کا خون کبھی ان کو چین سے بیٹھنے نہیں دیتا۔ فرعون و شداد جیسے ظالم  لوگ تو گزر گئے لیکن دنیا میں ہی انہیں ذلت و خواری کا مزہ چکھانے کے بعد ہی ہلاکت ابدی کو پہنچایا گیا۔ پھر قیام قیامت تک آنے والوں کے لئے نشان عبرت بنانے کی خاطر اللہ تعالٰی نے ان کے اس واقعے کو  قرآن میں بھی جگہ دے دی۔ ﴿۴﴾

حال ہی میں صدام، قذافی، حسنی مبارک، رضا شاہ پہلوی، اسامہ بن لادن، ملا عمر  اور منصور ہادی جیسے افراد کی ذلت و خواری کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ان میں سے ہر ایک خونخوار، انسانیت سے عاری، سرکش اور اپنے آپ کو حاکم مطلق سمجھنے والے افراد تھے اور لوگوں پر ظلم و ستم روا رکھنا اپنے لئے فخر سمجھتے تھے، لیکن مختصر مدت کے بعد ہی ان کے اس غرور و تکبر پر پانی پھر گیا اور ان کی ایسی حالت ہوگئی کہ جسے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ جو مرگئے وہ بھی باعث عبرت اور جو زندہ ہیں وہ بھی کسمپرسی کے عالم میں سب کے لئے نشان ذلت بنے ہوئے ہیں۔

آج کل ظلم و جور، قتل و غارت اور سرکشی کا دور دورہ ہے، لیکن وہ وقت دور نہیں کہ ان میں سے ہر ایک اپنے کئے کی سزا کو بھگت لے گا۔ مظلوم و بے گناہ بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ اگر کوئی یہ گمان کرتا ہو کہ ان مظلوموں کے خون میں اتنی بھی تاثیر نہیں کہ وہ صاحبان اقتدار  کے ایوان اقتدار میں لرزہ پیدا کرسکے تو یہ ان کی بھول ہے۔ جہاں ان کا اقتدار وقتی ہے، وہاں ان کی مظلومیت بھی وقتی ہی ہے۔ یہ اللہ تعالٰی کا وعدہ ہے کہ میں مستضفین کو اپنی زمین کا اقتدار تھما دوں گا۔ ﴿۵﴾

جہاں ظالموں کو اتنی طاقت کا ملنا امتحان کے لئے ہے، وہاں مظلوموں پر ایسے افراد کا مسلط ہونا  بھی بے سبب نہیں، بلکہ ان کی اپنے کئے کی سزا ہے کیونکہ اللہ تعالٰی نے ہمیں ہر قسم کے معدنی وسائل سے مالا مال فرمایا۔ ہم نے ان قدرتی وسائل سے خود استفادہ کرنے کی بجائے اسے دشمنوں کے حوالے کر دیا۔ آہستہ آہستہ وہ ہم پر مسلط ہوگئے۔ ﴿۶﴾  آج امریکہ، اسرائیل، مغربی ممالک کے سربراہان اور بعض مسلم ممالک کے حکمران اپنے آپ کو قدرت مطلق متعارف کرانے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ سپر طاقت ہونے کے نشے میں ہر جگہ قتل و خون کو بازار گرم کر رکھا ہے۔ مسلم حکمران ان ہلاک ہونے والے ظالموں سے سبق لیکر ان سے جدائی برتنے کی بجائے آج ان کے ہم نوا بنے ہوئے ہیں۔ ان کے حواری بنے ہوئے مسلمان سربراہان ان سے پہلے والوں کے انجام کو دیکھ کر کیا سبق نہیں لیتے۔؟

امریکی عہدیداروں نے مختلف پریس کانفرسوں اور گفتگو سے اس ہدف کا اظہار کیا ہے، خود انہی کی باتوں سے ان کے اہداف بالکل واضح ہوچکے ہیں اور وہ یہ ہے کہ اس علاقے کو  اسلام، اسلامی فکر اور اسلامی تحریکوں سے پاک و صاف کر دیا جائے اور یہ علاقہ سو فیصد ان کے اختیار میں ہو۔ مسلم ممالک کو آپس میں لڑا کر یہاں کے قدرتی وسائل پر قبضہ جمانا ان کا اصل مقصد ہے، چونکہ پورا عالم اسلام تیل اور گیس کے حوالے سے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے اور اگر امریکہ نے اس پر قبضہ کر لیا تو پھر وہ سیاسی اور اقتصادی  لحاظ سے مشکلات کا شکار نہ ہوگا۔ (7)

افسوس صد افسوس! تمام مسلمان متحد ہوکر امریکہ اور اس کے حواریوں کے اہداف کو خاک میں ملانے کی بجائے بعض مسلم حکمران ہماری آستین کا سانپ بن کر امریکہ کے ہاتھ میں ہاتھ ملائے مسلم ممالک پر براہ راست حملہ آور ہیں اور انہوں نے ہزاروں مسلمانوں کو خاک و خون میں لت پت کیا ہے۔ اس کا واضح ثبوت نو مہینوں سے جاری سعودی عرب کا یمن پر حملہ ہے۔ شام کی غریب عوام تو سالہا سال سے قتل و غارت کے دریا میں غرق ہو رہی ہے۔ عراق پر داعش کی صورت میں ظلم و ستم کا بازار گرم ہے۔ نائجیریا میں حال ہی میں 800 سے زائد  مسلمانوں کو خاک و خون میں نہلاکر قتل کر دیا گیا اور بہت سارے شدید زخمی حالت میں موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔ (8)

آخر یہ سلسلہ کب تک رہے گا، کیا ابھی تک مسلمانوں کی بیداری کا وقت نہیں آیا؟ کیا اب بھی امریکہ اور اس کے حواریوں کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ ملائے بیٹھے رہنے کا وقت ہے؟ کیا اب بھی ہم اپنی معدنیات پر مغربی قبضے کو مضبوط بنائے رکھیں گے؟ کیا مسلمان اب بھی ایک دوسرے کی تکفیر میں لگے رہیں گے؟ کیا ابھی تک غلامی سے نجات کا وقت نہیں آیا؟ اگر قیامت کے دن رسول اکرمؐ اس حوالے سے ہم سے پوچھیں تو ہم انہیں کیا جواب دیں گے۔؟ مسلمانو! بیدار ہو جاؤ! سپر طاقتوں کی ظاہری طاقتوں سے مرعوب ہوکر ان کی غلامی کے پنجے میں پھنسے رہنے کی بجائے ان سے نجات حاصل کرکے آپس میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاؤ! ورنہ تم بھی امریکہ، اسرائیل اور ان کے دوسرے ہم نواؤں کے ساتھ ان مظالم میں برابر کے شریک محسوب ہونگے اور اب تو انھوں نے ظلم کی انتہا کر دی ہے۔ لہذا ان کی اپنی انتہا بھی قریب ہے تو تم بھی ان کے ساتھ ہلاک ہوجاؤ گے، کیونکہ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔

حوالہ جات:
1۔ وَ كَأَيِّنْ مِنْ قَرْيَةٍ أَمْلَيْتُ لَها وَ هِيَ ظالِمَةٌ ثُمَّ أَخَذْتُها وَ إِلَيَّ الْمَصيرُ (حج/48) اور بہت سی بستیاں ایسی ہیں جنہیں مہلت دیتا رہا ہوں، جبکہ وہ ظلم کرنے والی تھیں، پھر میں نے انہیں گرفت میں لیا اور میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔
2۔ وَ لا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّما يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فيهِ الْأَبْصارُ (إبراهيم/ 42 )   اور ظالم جو کچھ کر رہے ہیں، آپ اس سے اللہ کو غافل تصور نہ کریں، اللہ نے بے شک انہیں اس دن تک مہلت دے رکھی ہے، جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ فَمَهِّلِ الْكَافِرِينَ أَمْهِلْهُمْ رُوَيدا(طارق/15) پس کفار کو مہلت دیں اور کچھ دیر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔
3۔ فَكَأَيِّنْ مِنْ قَرْيَةٍ أَهْلَكْناها وَ هِيَ ظالِمَةٌ فَهِيَ خاوِيَةٌ عَلى‏ عُرُوشِها وَ بِئْرٍ مُعَطَّلَةٍ وَ قَصْرٍ مَشيدٍ ( حج/45)  پھر (قابل فکر ہے) کتنی ہی بستیاں ان کے ظلم کی وجہ سے ہم نے تباہ کیں اور وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں اور کتنے کنویں اور اونچے قصر بیکار پڑے ہیں۔
4۔ كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ‏ وَ الَّذينَ مِنْ قَبْلِهِمْ كَذَّبُوا بِآياتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْناهُمْ بِذُنُوبِهِمْ وَ أَغْرَقْنا آلَ فِرْعَوْنَ‏ وَ كُلٌّ كانُوا ظالِمينَ (انفال/54)  جیسے فرعون والوں اور ان سے پہلوں کا حال ہے، انہوں اپنے رب کی نشانیوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں ہلاکت میں ڈال دیا اور فرعونیوں کو غرق کر دیا، کیونکہ وہ سب ظالم تھے۔

5۔ وَعَدَ اللَّهُ الَّذينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى‏ لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَني‏ لا يُشْرِكُونَ بي‏ شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ (نور/55) تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال بجا لائے ہیں، اللہ نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے کہ انہیں زمین میں اس طرح جانشین ضرور بنائے گا، جس طرح ان سے پہلوں کو جانشین بنایا اور جس دین کو اللہ نے ان کے لئے پسندیدہ بنایا ہے، اسے پائیدار ضرور بنائے گا اور انہیں خوف کے بعد امن ضرور فراہم کرے گا، وہ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں اور اس کے بعد بھی جو لوگ کفر اختیار کریں گے، پس وہی فاسق ہیں۔
6۔ إِنَّ اللَّهَ لا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئاً وَ لكِنَّ النَّاسَ أَنْفُسَهُمْ‏ يَظْلِمُونَ‏ (یونس/44)  اللہ یقیناً لوگوں پر ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا بلکہ یہ لوگ ہیں جو اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔
7۔ ﴿تبیان، گوگل سرچ، سید علی خامنہ ای کی تقاریر سے اقتباس﴾
8۔ ﴿پریس ٹی وی رپورٹ، 16، ۱۲، ۲۰۱۵ء﴾

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *