تازہ ترین

عراق میں اسلامی بیداری کا نواں اجلاس اختتام پذیر، اختتامی بیانیہ جاری

عراق میں اسلامی بیداری کی نشست سے، جو کہ تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے مقابل صف اول میں ہے، معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی ممالک دشمنوں کی مذموم سازشوں کے مقابل عراق کے عوام اور حکومت کا دفاع کرتے ہیں۔

عالمی مجلس برائے اسلامی بیداری کی اعلی کونسل کا نواں اجلاس بغداد میں ایک بیان جاری کرکے اتوار کو اختتام پذیر ہوگیا۔

اس بیان میں علاقے کے حالات خاص طور سے عراق،  شام،  یمن اور فلسطین کے مسائل کا ذکر کیا گیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلامی بیداری کی تحریک پیشرفت کر رہی ہے۔

عالم اسلام کے علماء اور دانشوروں نے اتوار کی شام اس نشست کے اختتامی بیان میں تاکید کی ہے کہ اسلامی بیداری ایک روشن حقیقت کی حیثیت سے اسلامی اقدار کی بدولت رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی قیادت میں واضح طور پر علاقائی سطح پر پیشرفت کرتی دیکھی جاسکتی ہے۔

شئیر
14 بازدید
مطالب کا کوڈ: 592

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت اسلامی بیداری کو روکنے کے لئے بزدلانہ کوششیں کر رہی ہے لیکن ان کوششوں کے باوجود اسلامی بیداری نہ صرف ٹھہراو کا شکار نہیں ہوئی ہے بلکہ روز بروز نئے جلووں  اور مختلف روشوں کے ساتھ کمال اور ترقی کی سمت رواں دواں ہے۔

عالمی مجلس براے بیداری اسلامی کی تجویز رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیش کی تھی اور یہ مجلس چھے برسوں سے کام کر رہی ہے۔ دوہزار گیارہ میں مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ میں اسلامی بیداری کی نئی لہر شروع ہونے کے بعد اس کے خلاف سازشیں ہونے لگیں جن کا سد باب کرنے اور عوام کی تحریک کو ھدایت کرنے کے لئے ایک مرکز اور مجلس کی ضرورت محسوس ہوئی اسی وجہ سے عالمی مجلس برائے بیداری اسلامی تشکیل پائی۔ دشمنوں کی سازشوں کو دیکھتے ہوئے امت اسلامی کے اتحاد کی ضرورت پرمبنی رہبرانقلاب اسلامی کی رہنمائیوں کی بنا پر اسلامی بیداری کی تحریک عراق، شام، بحرین، یمن اور فلسطین میں اچھی طرح سے جاری ہے۔ اسلامی اتحاد اور بصیرت اسلامی بیداری اور اس عوامی تحریک کو جاری رکھنے کے لئے دو اسٹریٹیجیک عناصر ہیں  جن پر توجہ کرنا ضروری ہے۔ یہ دو اسٹریٹیجیک عناصر عوامی سطح، علمائے اسلام اور اسلامی حکومتوں کی سطح پر دیکھے جاسکتے ہیں اور حقیقی طور پر ان کے سہارے عواق، شام، یمن، بحرین اور فلسطین میں اسلامی بیداری کے دشمنوں کا مقابلہ کیا جا رہا ہے۔

عراق میں اسلامی بیداری کی نشست سے، جو کہ تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے مقابل صف اول میں ہے، معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی ممالک دشمنوں کی مذموم سازشوں کے مقابل عراق کے عوام اور حکومت کا دفاع کرتے ہیں۔عراق، یمن اور شام کے عوام کی جدوجہد جن کے خلاف طرح طرح کی سازشیں جاری ہیں، اسلامی بیداری کا عینی مصداق ہیں۔

بغداد کی نشست میں بائیس ممالک کے علماء اسلام نے شرکت کی تھی انہوں نے متفقہ طور پر دہشتگردی اور دشمنوں کی سازشوں کے مقابل شام و عراق کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی نیز جارحین اور قابضوں کے مقابل یمن اور فلسطین کے عوام کی حمایت کی۔ عالم اسلام کے دشمنوں نے کوشش ہے کہ اسلامی ملکوں کو اختلافات اور تفرقے کا شکار بنا دیں۔ بیرونی ملکوں سے آنے والے دہشتگردوں کو شام و عراق میں داخل کرنے کے لئے محفوظ راستے فراہم کرنے اور اسکے بعد ان ملکوں کے ٹکڑے کرنے کی سازشیں رچنے کا مقصد بھی عالم اسلام میں تفرقہ ڈالنا ہے۔ جنگ کی فرنٹ لائن میں عراقی عوام کا موجود رہنا اور چھے برسوں سے بیرونی ملکوں کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کے مقابل شام کے عوام کی پائیداری نیزسعودی عرب کی انسانیت سوز جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی خود مختار اور جمہوری حکومت کی تشکیل پر یمن کے عوام کے اصرار  اور صیہونی حکومت کی بربریت کے مقابل تحریک انتفاضہ کے جاری رہنے سے صاف ظاہر ہے کہ علاقے میں اسلامی بیداری کی تحریک رہبرانقلاب اسلامی کی رہنمائیوں پر بھروسہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *