جامعه روحانیت کے وجود میں آنے کے بعد همارے اندر ایک انقلاب آیا، آغا سید حامد رضوی
هر سال کی طرح اس سال بھی سالار شھیدان مظلوم کربلا ابا عبد الله الحسین علیہ السلام اور آپ کے باوفا جانثار ساتھیوں کا غم دنیا بھر کی طرح طلاب بلتستان مقیم حوذه علمیه قم المقدسه ایران نے بھی محرم الحرام کی پهلی تاریخ سے تیره (١۳) تک حسینیه بلتستانیه میں انتهائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائے گئے اس دوراں مختلف علمای کرام نے اهداف قیام ابا عبد الله الحسین علیه السلام کے قیام کا اهداف اور نهضت عاشورا کے مختلف زاویوں پر روشنی ڈالی ، اس سلسلے کی آخری مجلس کے خطیب، حوذه علمیه قم کے بزرگ استاد، ممتاز عالم دین اور استاد العلماء حضرت حجت الاسلام والمسلمین سید حامد رضوی تھے. آپ نے اپنے خطاب میں جامعه روحانیت کے وجود اور خدمات کو سراهاتے هوئے فرمایا :
جامعه روحانیت کے وجود میں آنے کے بعد همارے اندر ایک واقعی انقلاب آیا هے، میں کافی عرصے سے اس انتظار میں تھا که ان کا شکریه ادا کروں، اگر جامعه روحانیت کےخدمات میں اور کچھ بھی نه هو تو بھی یهی ایک بس هے که اخلاص کے ساتھ انهوں نے علاقائی رنگ و بو کو ختم کردیا، یه ان کا ایک بہت مہم کارنامه هے اور یهی ان کا اخلاص کے ساتھ وارد عمل هونے کی دلیل هے، اس کے علاوه اور بھی بهت ساری برکات هیں جو آپ کے سامنے هیں.
آپ نے مزید فرمایا: موجوده ﴿کرونا کے﴾ حالات میں جامعه روحانیت اور دیگر مجامع ﴿ سکردو ، کھرمنگ، شگر…﴾ کی طرف سے طلاب کے لیے انجام دئے گئے خدمات قابل تحسین و تقدیر هیں، اس کے علاوه بلتستان بھر کےمجامع کے درمیان موجود اتحاد و همدلی کی طرف اشاره کرتے هوئے فرمایا: هم اس وحدت، اتحاد، هماهنگی اور همدلی پر خدا کے حضور شکر گزار هیں اور یه ایک بهت بڑی نعمت هے. یہ ہماری قوم و ملت کے لئے ایک بهترین نمونہ عمل اور آئیڈیل ہے.
آخر میں آ پ نے جامعه روحانیت بلتستان کے تعلیمی خدمات کی طرف اشاره کرتے هوئے فرمایا: میں ایک بار پھر جامعه روحانیت کا صمیم قلب سے شکریه ادا کرتا هوں که انهوں طلاب کی تعلیمی پیشرفت کے لیے جو اقدامات اٹھائے هیں .یه قابل ستایش بات هے اور طلاب کرام سے بھی گزارش هے که اس فرصت کو واقعا ایک غنیمت سمجھیں، جدید طلاب کو چاہیے کہ اس سے فائده اٹھائیں. آپ نے مزید فرمایا: جامعه روحانیت کے وجود میں آنے کے بعد سے هم بهت منظم هوئے هیں اورکوشش کریں مزید منظم هوجائیں.
دیدگاهتان را بنویسید