تازہ ترین

عوامی ایکشن کمیٹی کا مستحن قدم

گلگت سکردو روڈ کے بننے میں تاخیر، خالصہ سرکار کہہ کر گلگت بلتستان کی زمین کو گورنمنٹ کی طرف سے قبضہ جمانے اور اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کو نظر انداز کرنے کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی سربراہی میں ماینس ن لیگ تمام سیاسی اور مذھبی پارٹیوں کا یاد چوک سکردو پر عظیم اجتماع کرنا قوم و ملت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار اور بیداری کا ثبوت ہے۔

شئیر
38 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1603

اس حوالے سے تمام پارٹیوں کی شرکت اور قومی ایشوز پر متحد ہونا نیک شگون ہے۔ اور اگر اسطرح سے قوم متحد ہوگیی تو قطعا گلگت بلتستان کے بہت سارے مسائل بہت جلد حل ہوجاینگے۔
جامعہ روحانیت بلتستان اس مستحن قدم کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور آیندہ بھی اسی طرح کے قومی دیگر ایشوز پر بھی باہمی اتحاد اور اتفاق کی توقع رکھتی ہے۔
اگر ہم اسیطرح سے اتفاق کا مظاہر کریں اور اپنی بیداری کا ثبوت دیں (گرچہ دشمن اس طرح کے اتفاق کو ضرر پہنچانے کی کوشش میں رہے گا) تو آئیینی حقوق کا مسلہ بھی ہم طاقت کی زور پر حل کرسکتے ہیں لیکن اگر پارٹیوں کے خول میں رہ کر یا رنگ و نسل کے امتیازات کے زیر سایہ رہیں تو ہم کبھی بھی کامیاب نہیں ہونگے۔

اس حوالے سے جامعہ روحانیت کا موقف بھی یہی ہے کہ اکنامک کوریڈور میں گلگت بلتستان کو نظر انداز کرنا سراسر ظلم ہے اور اس اجتماع میں شریک پارٹیوں کے ذمہ داران وفاق کے اندر اپنے مرکزی قائدین پر زور دیں کہ وہ اس بات کو ایوانوں تک پہنچادیں۔
خالصہ سرکار سمجھ کر ہماری زمینوں پر قبضہ کرنا یہ دوسرا بڑا ظلم ہے جو وفاقی حکومت ہم پر کر رہی ہے۔ ایک طرف سے کورٹ عوام کے حق میں فیصلہ دیتا ہے جبکہ دوسری طرفسے گورنمنٹ عدلیہ کے فیصلوں کو بھی پامال کرتی ہوتی طاقت کے بل بوتے پر قبضہ جماتی ہے۔
جی بی کی گورنمنٹ سے اور خاص کر وفاقی حکومت سے یہ پرزور اپیل ہے کہ اس فداکار قوم و ملت کے خلاف سازشوں کو اب ختم کریں۔ اور ہماری نیک نیتی اور خیرخواہی کا مزید امتحان نہ لیں۔
ہم پاکستان کے عاشق ہیں لیکن کرپٹ اور ظالم حکمرانوں سے بیزار ہیں۔ پاکستان اور حکمران دو الگ اکائی ہیں۔ حکمرانوں سے عداوت اور انکی مخالفت پاکستان سے مخالفت نہیں بلکہ پاکستان کی بقا اور سالمیت اسی میں ہے کہ کرپٹ حکمرانوں کو لگام دیا جایے وگرنہ یہ پاکستان کو بھی لے ڈوبینگے۔

آخر میں ایک بار پھر قوم و ملت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جس نے بیداری کا ثبوت دیکر قومی ایشوز پر متحد اور متفق ہوئی اور امید ہے کہ آیندہ بھی اسیطرح اپنی صفوں میں اتحاد قایم رکھے گی۔

منجانب: جامعہ روحانیت بلتستان۔
18 مارچ 2016

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *