غزہ کی بربریت نے اسرائیل کی بھیڑیا صفت رژیم کے حقیقی چہرے کو مزید آشکار کر دیا ہے،
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ملک بھر سے آئے طلبہ و طالبات کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے
غزہ کے خلاف اسرائیل کی حالیہ جارحیت کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کی ناجائز اور جعلی رژیم نے اپنی 66 سالہ عمر کے دوران بارہا انتہائی گستاخی کا ثبوت دیتے ہوئے غزہ کے مسلمانوں کو اپنے شدید ظلم و ستم کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی صہیونیستی رژیم کے خاتمے کو مسئلہ فلسطین کا واحد راہ حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے اسرائیل کا خاتمہ ضروری ہے، البتہ اسرائیل کے خاتمے کا مطلب اس خطے میں موجود یہودیوں کا خاتمہ ہرگز نہیں ہے بلکہ اس مقصد کے حصول کیلئے ایک منطقی اور عاقلانہ طریقہ کار موجود ہے جو اسلامی جمہوریہ ایران نے پیش کیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی ایران نے کہا کہ یہ طریقہ کار جسے اقوام عالم نے قبول بھی کیا ہے، فلسطین کے حقیقی باسیوں کی جانب سے ایک جامع ریفرنڈم کے انعقاد پر مشتمل ہے، جس میں اس سرزمین کے باسی اپنی مرضی سے مطلوبہ حکومتی نظام کا انتخاب کریں اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کی غاصب صہیونیستی رژیم کا خودبخود خاتمہ ایک یقینی امر ہے۔
ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای نے کہا کہ جب تک خدا کی نصرت سے اس سنگدل اور قاتل رژیم کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، اس وحشی رژیم کا مقابلہ کرنے کا بہترین راستہ ایک مضبوط مسلح جدوجہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا نہ سوچے کہ اگر غزہ کے پاس میزائل نہ ہوتے تو اسرائیل اس پر حملہ نہ کرتا، کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ مغربی کنارے میں بسنے والے فلسطینی مسلمانوں کے پاس حتی بندوقیں تک نہیں اور وہ اسرائیلی فوجیوں کا مقابلہ پتھروں سے کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود صہیونیستی رژیم انہیں اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی قتل و غارت میں مصروف ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اسرائیلی حکام کی جانب سے یاسر عرفات کو زہر دیئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی صہیونیستی رژیم اپنے ساتھ سازباز کرنے والوں کے ساتھ بھی ایسا سلوک روا رکھتی ہے۔ لہذا اس کا مقابلہ صرف اور صرف طاقت کے بل بوتے پر ہی کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے ہمارا عقیدہ ہے کہ مغربی کنارے کے فلسطینی مسلمانوں کو بھی غزہ کی مانند اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کا آغاز کر دینا چاہیئے۔ مغربی کنارے کے غیور مسلمان اٹھ کھڑے ہوں، تاکہ طاقت کے زور پر صہیونیست دشمن کو کمزور کرتے ہوئے مظلوم فلسطینی عوام کے دکھ درد کو کم کرسکیں۔
آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے غزہ کے مظلوم عوام کی سیاسی حمایت کو تمام مسلمان اور غیر مسلم اقوام کا اخلاقی فریضہ قرار دیا اور کہا کہ انشاءاللہ یوم القدس کے روز دنیا ایرانی قوم کے جوش و جذبے کا مشاہدہ کرے گی۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی کوششوں کے بارے میں کہا کہ ایسی رژیم جو انسانی سوچ اور تصور کی حد سے بھی زیادہ مجرمانہ اقدامات کی مرتکب ہونے کی عادی ہے، فلسطینی مجاہدین کی بے مثال مزاحمت کی وجہ سے عاجز آچکی ہے اور فرار کا راستہ ڈھونڈ رہی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صہیونیستی رژیم صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے عالمی استکباری قوتوں خاص طور پر امریکہ کی جانب سے اسرائیلی جارحیت اور بربریت کی بے شرمانہ حمایت اور دفاع کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ غزہ کے واقعات انتہائی افسوس ناک اور دل دہلا دینے والے ہیں، لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم غزہ میں جاری ظلم و ستم کے بارے میں استکباری قوتوں کے رویوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے حقیقی چہرے کو پہچاننے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ اور برطانیہ اسرائیل کے ایسے مجرمانہ اقدامات کی بھی کھلم کھلا حمایت کرنے میں مصروف ہیں، جنہیں ایک عام انسان بھی قبول نہیں کرسکتا۔ امریکی صدر اسرائیل کی جانب سے معصوم بچوں کے قتل عام اور بیگناہ شہریوں کے گھروں کی مسماری پر انتہائی بیہودہ منطق اپناتے ہوئے یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے! کیا فلسطینیوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی سلامتی اور زندگی کا دفاع کرسکیں؟ انہوں نے کہا کہ مستکبر مغربی حکام اس حقیقت سے غافل ہیں کہ وہ صہیونیستی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کے ذریعے درحقیقت اقوام عالم کے نزدیک اپنی اور اپنے ملک کی عزت و آبرو کو ختم کر رہے ہیں۔ تاریخ بہت جلد ان غیر انسانی اقدامات کی حمایت کے جرم میں انہیں عدالت کے کٹہرے میں لا کھڑا کرے گی۔
آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے مغربی حکومتوں کی جانب سے اس غیر انسانی پالیسی کی حقیقی وجوہات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صہیونیستی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کی اصلی وجہ مغرب پر حکمفرما لبرل جمہوری نظام ہے، جس میں اخلاقی اقدار کو کوئی حیثیت حاصل نہیں اور اس میں انسانی جذبات کی بھی کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے مظلوم فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی ظلم و ستم پر مغربی حکومتوں کی مجرمانہ خاموشی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ انسان، انسانی حقوق اور انسانیت سے بالکل بے بہرہ ہیں اور ان چیزوں پر ذرہ بھر عقیدہ نہیں رکھتے۔ ان کی جانب سے انسانی حقوق اور آزادی کے بارے میں کی جانے والی تمام باتیں دراصل آزادی اور انسانی حقوق کا مذاق اڑانے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے اپنائی جانے والی امریکہ اور مغرب مخالف پالیسیاں انتہائی معقول اور درست تجربات اور حساب کتاب کی بنیاد پر استوار ہیں۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید