غلطی کا اعتراف،کاچوامتیازنے اسمبلی سے استعفیٰ دیدیا
سکردو(چیف رپورٹر)ایم ڈبلیو ایم کے سکریٹری جنرل سید علی رضوی نے کہاہے کہ رکن اسمبلی کاچو امتیاز حیدر خان نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور انہوں نے استعفیٰ جماعت کے قائدراجہ ناصر عباس جعفری کے حوالے کیا ہے انہوں نے استعفے میں اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے اور کہاہے کہ انہوں نے پارٹی ڈسپلین کی خلاف ورزی کی تھی اس لئے جماعت کی ہدایت پر انہوں نے استعفیٰ دیا ہے اب قیادت دیکھے گی کہ
اس نے کاچو امتیازکا استعفیٰ منظور کرنا ہے یا نہیں کے پی این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کاچو امتیاز حیدر خان نے کسی دباو¿ میں آئے بغیر استعفیٰ دیا ہے اور انہوں نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ ان سے غلطی ہوگئی اس لئے وہ استعفیٰ دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ عوام مطمئن رہیں ہم وہ کام نہیں کریں گے جن سے انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے انہوں نے کہاکہ ایم ڈبلیو ایم عوام کے حقوق کا تحفظ کرے گی اور کبھی بھی کرپشن نہیں کرے گی ان کے مفادات کے تحفظ کےلئے تن من دھن کی قربانی دیں گے ادھر کاچو امتیاز حیدر خان نے کہاہے کہ میں نے بلا جبر واکراہ اسمبلی رکنیت کا استعفیٰ سپیکر قانون ساز اسمبلی کے نام لکھ کر ایم ڈبلیو ایم کے سکریٹری جنرل راجہ ناصر عباس جعفری کے حوالے کیا ہے جماعت کی سیاسی کونسل ایک ہفتے کے اندر فیصلہ کرے گی کہ میرا استعفیٰ سپیکر کو بھیجتی ہے یانہیں اگر قیادت میرا استعفیٰ منظوری کےلئے سپیکر کو بھیجتی ہے اور استعفیٰ پر عمل درآمد ہوتا ہے تو میں اسمبلی سے آوٹ ہو جاو¿ں گا کے پی این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب تک میرے استعفیٰ پر عمل درآمد نہیں ہوتا تب تک میں کوئی بات نہیں کرتا ہوں جب میرا استعفیٰ منظور ہو گا تو میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا انہوں نے کہاکہ ایم ڈبلیو ایم کی سیاسی کونسل کا طویل اجلاس جمعہ کے روز منعقدہوا جس میں کونسل کے انتخابات کے بعد پیدا ہو نے والے سیاسی بحران پر گفت شنید کی گئی جماعت کے قائدین نے مجھ سے کہاکہ میں اپنا استعفیٰ قیادت کے حوالے کروں میں نے قیادت کے کہنے پر اپنا استعفیٰ راجہ ناصر عباس جعفری ، شیخ صلاح الدین ،ناصر شیرازی ،شیخ اصغر کے حوالے کیا اب ایم ڈبلیو ایم کی قیادت کے اُوپر ہے کہ وہ میرے استعفے پر عمل کرتی ہے یا نہیں اگر استعفیٰ منظورنہ کیا گیا میں بدستور اسمبلی کا ممبر رہوں گا انہوں نے کہاکہ جو شوکاز نوٹس مجھے بھیجا گیا تھا اس کا جواب راجہ ناصر اور آغا علی رضوی کو فائلوں میں دیا ہے اب یہ قائدین کے اوپر انحصار ہے کہ وہ میرے جواب پر کیا رد عمل دیں گے؟۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید