تازہ ترین

فرقہ پرستوں اور تکفیری سوچ نے ہی دہشتگردی کو جنم دیا، انٹرنیشنل حسینی کانفرنس

روحانیت نیوز(پ-ر)جمعیت علماء پاکستان (نیازی) کے زیراہتمام پیر معصوم حسین نقوی کی زیر صدارت دوسری انٹرنیشنل حسینی کانفرنس بعنوان “تکفیریت اور پاکستان کو درپیش چیلنجز” سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے واضح کیا ہے کہ کسی کلمہ گو مسلمان کو کافر کہنے والا خود جہنمی ہے، تکفیری سوچ اور خارجیت نے اسلام کو شدید نقصان […]

شئیر
27 بازدید
مطالب کا کوڈ: 2984

روحانیت نیوز(پ-ر)جمعیت علماء پاکستان (نیازی) کے زیراہتمام پیر معصوم حسین نقوی کی زیر صدارت دوسری انٹرنیشنل حسینی کانفرنس بعنوان “تکفیریت اور پاکستان کو درپیش چیلنجز” سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے واضح کیا ہے کہ کسی کلمہ گو مسلمان کو کافر کہنے والا خود جہنمی ہے، تکفیری سوچ اور خارجیت نے اسلام کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اس کے مقابلے کیلئے اتحاد امت کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے، عقیدہ توحید، ختم نبوت اور محبت اہلبیت پر کسی فرقے کی اجارہ داری نہیں، یہ تمام مکاتب فکر کی میراث ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں مسلمان کی تعریف کرکے مسئلے کو حل کر دیا گیا ہے، جس پر سنی، شیعہ، دیوبندی اور اہلحدیث سب کا اتفاق ہے، سنی شیعہ اختلافات تاریخی حقیقت ہیں مگر کسی کو کافر، مشرک، ملحد یا مرتد کہنا ازخود کفر ہے، اس طرح کے نعروں نے امت کو عالمی سطح پر تقسیم کیا، شدت پسندی کی بجائے خانقاہی نظام اور صوفی ازم کو فروغ دیا جائے، جس نے ہمیشہ بلا مذہب و مسلک امن کا پیغام دیا اور انسانیت کی خدمت کی ہے۔

لاہور میں ایوان اقبال میں دنیائے اسلام کی عظیم روحانی شخصیت محبوب الٰہی سید علی حسینی سرکار کی علمی، ادبی اور روحانی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے مولانا محمد حسین آزاد، سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سربراہ امت واحدہ پاکستان علامہ محمد امین شہیدی، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی، پیپلز پارٹی کے رہنما چودھری منظور احمد، جماعت اسلامی کے فرید پراچہ، امیر العظیم، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، اسلامی تحریک کے رہنما مولانا حسن رضا قمی، آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد حسین، جامعہ نعیمیہ کے پرنسپل علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی، اہلحدیث رہنما ضیا اللہ شاہ بخاری، صاحبزادہ محی الدین محبوب کاظمی، ڈاکٹر امجد حسین چشتی، پیر عثمان نوری، پیر شفاعت رسول، پیر مصطفٰی اشرف رضوی، میاں جلیل شرقپوری، مولانا منور عباس علوی، پیر اختر رسول قادری، سکینہ مہدوی، سیدہ فائزہ نقوی، صاحبزادہ احمد عمران، مولانا بشیر معصومی، مفتی سہیل قادری، زوار بخاری، سید علی رضا، ریاض الحسن سلطان، صاحبزادہ ماجد کاظمی، عقیل حیدر شاہ، محمد علی تقی، لخت علی اور دیگر نے کہا کہ امن کے قیام کیلئے صوفیاء کی تعلیمات کو عام کیا جائے، دہشتگردی، فرقہ واریت اور تکفیریت کا خاتمہ ہو جائے گا۔

کانفرنس سے صدارتی خطاب میں پیر معصوم نقوی نے کہا کہ قرآن ہماری میراث اور حب اہلبیت ایمان کا حصہ ہے۔ حضرت محبوب الٰہی سید علی حسینی سرکار کا مسلک اتحاد و اتفاق تھا، جس سے لوگوں نے فیض پایا، حسینی فکر کو اجاگر کرکے امت کو درپیش مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ عراق کی تباہی سب کے سامنے ہے، مارنے والا اور مرنے والا دونوں کلمہ گو ہیں، خودکش حملہ آور اسلام کا فہم و ادراک رکھنے سے عاری لوگوں نے تیار کئے، جنہوں نے مزارات اولیاء اللہ، مساجد، امام بارگاہوں اور عسکری اداروں تک کو نشانہ بنایا اور لاکھوں بے گناہوں کو شہید کیا، فرقہ واریت پھیلانے والے افراد اور اداروں کی بیرونی فنڈنگ پر پابندی عائد کرکے تکفیری سوچ کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اہلسنت تکفیری سوچ کو ختم کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں اور اس کے لئے اقدامات بھی کریں گے۔

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ فرقہ پرستوں اور تکفیری سوچ نے ہی دہشتگردی کو جنم دیا، ورنہ شیعہ سنی تو صدیوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں۔ پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا کہ ہماری سیاست کا محور و مرکز نظام مصطفٰی کا نفاذ اور ناموس رسالت کا تحفظ ہے۔ کلمہ گو مسلمان کو کافر کہنا خود کفر ہے۔ علامہ شاہ احمد نورانی نے ملی یکجہتی کونسل کے ضابطہ اخلاق پر اتفاق رائے پیدا کرکے سنی شیعہ اختلافات کو اتفاق کی شکل دی۔ ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ وحدت امت ہی اسلام کی طاقت ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ انتہا پسندی کی سوچ نے اسلام اور پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ افواج پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے میں عملی اقدامات کئے، حکومت بھی تعاون کرتی تو تکفیری سوچ ختم ہوچکی ہوتی۔ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہا کہ صدیوں سے مسلمانوں میں اختلافات ہیں، مگر انہیں عوامی جلسوں کی بجائے علمی بحثوں کا حصہ بنانا چاہیے، آنیوالی نسلوں کو پرامن پاکستان دینا چاہیے۔ مولانا حسن رضا قمی نے کہا کہ شیعہ سنی اختلافات اپنی جگہ عوامی سطح پر اتحاد موجود ہے، اسلام دشمن بیرونی قوتوں کے ایجنٹوں نے غلیظ نعرے اور دہشتگردی شروع کی، مثالی اتحاد امت کے باعث وہ اپنی موت آپ مر چکے ہیں، ان کی سوچ کو ختم کرنے کیلئے حکومت کو اقدامات کرنے چاہئیں۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *