تازہ ترین

فضائل حضرت فاطمہ ؑ از نظر پیغمبر اکرم ؐ

 احمد علی جواہری  

٭ افضل نساء الجنۃ خدیجۃ بنت خویلد و فاطمۃ بنت محمد و مریم بنت عمران و آسیۃ بنت مزاحم امرۃ فرعون۔ پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ حضرت خدیجہ بنت خویلہ ،فاطمہ بنت محمد ؐ ، مریم بنت عمران، آسیہ بنت مزاحم زوجہ فرعون جنت کی تمام خواتین سے افضل ہیں۔( تفسیرنور الثقلین ج۵، ص ۳۷۷)

٭فاطمۃ بضعۃ منی وبناھا ثمرۃ فوادی و بعلھا نور بصری و الائمۃ من ولدھا امناء ربی و حبلہ الممدود من اعتصم بھم نجا و من تخلف عنھم ھوی۔ پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ فاطمہ میرا حصہ ، ان کے بیٹے میرے دل کا میوہ و ثمر، ان کے شوہر نامدار میری آنکھوں کا نور اور ان کے اولاد میں سے ہونے والے آئمہ میرے رب کے امین اور اس کی دراز کی ہوئی رسی ہیں(یعنی تسلسل ہدایت ہیں) جو ان سے متمسک ہوا اس نے نجات پائی اور جس نے ان سے روگردانی کی وہ ہلاک ہوا۔(بحار الانوار ج۷۶، ص ۳۵۵)

شئیر
38 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1693

 

فاطمۃ بضعۃ منی من سرھا فقد سرنی و من ساء ھا فقد ساء نی ، فاطمۃ اعز الناس علیّ. پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ فاطمہ ؑ میرا حصہ ہیں جس نے اسے خوش کیا اس نے مجھے خوش کیا اس نے مجھے خوش کیا اور جس نے اسے تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی، فاطمہ ؑ مجھے لوگوں میں سے سب سے زیادہ عزیز ہیں۔(بحار الانوار ج۴۳، ص ۳۲)

 ٭ فاطمۃ بضعۃ منی یریبنی ما رابھا و یوذینی ما آذاھا۔. پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ فاطمہ ؑ میرا حصہ ہیں اس کی ناراضگی میری ناراضگی ہے اور جو چیز اسے تکلیف دے وہ میرے لئے تکلیف دہ ہے۔(الغدیر ج۷، ص ۲۳۲)

 ٭ فاطمۃ بضعۃ منی من اغضبھا فقد اغضبنی. پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ فاطمہ ؑ میرا حصہ ہیں جس نے اسے غصہ دلایا اس نے مجھے غصہ دلایا ۔(اثبات الہدایۃ ج۲، ص ۳۶۳)

 ٭ ان فاطمۃ شعرۃ منی فمن آزی شعرۃ منی فقد آذانی و من آذانی فقد آذی اللہ و من آذی اللہ لعنہ مل ء السماوات والارض۔ پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ فاطمہ ؑ میرے گیسوں کی مانند ہے اور جو ان گیسوں کو اذیت دے گویا اس نے مجھے اذیت دی اور جس نے مجھے اذیت پہنچائی اس نے اللہ کو اذیت پہنچائی اور جو اللہ کو اذیت دے تو اس پر اللہ کی لعنت اس قدر ہوتی ہے کہ زمین و آسمان پُر ہوجاتے ہیں۔(کشف الغمہ ج۱، ص ۴۶۷)

 ٭ ان فاطمۃ شجنۃ منی، یسخطنی ما اسخطھا و یرضینی ما ارضاھا۔ پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ فاطمہ ؑ میری شاخ ہے جو چیز اسے غصہ دلائے وہ میرے لئے بھی غصہ کا باعث بنتی ہے اور جو چیز اسے راضی و خوشنودکرے وہ میرے لئے بھی خوشنودی کا سبب ہے۔(بحار الانوار ج۴۳، ص ۵۴)

 ٭ یافاطمۃ ان اللہ یغضب لغضبک ویرضی لرضاک۔ پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ اے فاطمہ ؑ بیشک آپ کی ناراضگی اللہ کی ناراضگی اور آپ ؑ کی رضایت اللہ کی رضایت کا سبب بنتی ہے۔(الغدیر ج۳، ص ۸۰)

 ٭ ان اللہ تعالیٰ لیغضب لغضب فاطمۃ ویرضی لرضاھا۔ پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ بیشک اللہ تعالی فاطمہ ؑ کے ناراض ہونے پر ناراض اور راضی ہونے پر راضی ہوتا ہے۔کشف الغمہ ج۱، ص ۴۶۷)

 ٭ یافاطمۃ ؑ من صلی علیک غفر اللہ لہ والحقہ بی حیث کنت من الجنۃ. پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ اے فاطمہ ؑ جو تجھ پر درود بھیجتا ہے اللہ اسے مغفرت عطا فرماتاہے اور اسے جنت میں میرے مقام سے ملا دیتاہے۔(القطرہ ج۲، ص ۱۸۹)

 ٭ یا سلمان من احب فاطمۃ ؑ ابنتی فھو فی الجنۃ معی و من ابغضھا فھو فی النار، یا سلمان ! حب فاطمۃ ینفع فی مائۃ موطن ، ایسر تلک المواطن : الموت والقبر والمیزان والمحشر و الصراط والمحاسۃ، فمن رضیت عنہ ابنتی فاطمۃ رضیت عنہ و من رضیت عنہ رضی اللہ عنہ، ومن عضبت علیہ فاطمۃ غضبت علیہ ، ومن غضبت علیہ غضب اللہ علیہ۔ یا سلمان ویل لمن یظلمھا ویظلم ذریتھا و شیعتھا۔ پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ اے سلمان میری دختر فاطمۃ الزہراء ؑ سے جو سے جو محبت والفت رکھتا ہے وہ جنت میں میرے ساتھ رتبہ پائے گاجو اس سے بغض رکھے گا اس کا ٹھہکانا جہنم میں ہوگا۔ اے سلمان ! فاطمہ ؑ کی محبت سو مقامات پر انسان کو فائدہ دیتی ہے جن میں سے اہم ترین مقام موت، قبر، میزان ، محشر، صراط اور محاسبہ ہیں۔ جس سے میری بیٹی فاطمہ ؑ راضی ہوگی میں اس سے راضی ہوںگا جس سے میں راضی ہوں گا اس سے اللہ راضی ہوگا۔ جس سے فاطمہ ؑ ناراض ہوں گی اس سے میں ناراض ہوںگا۔ اور جس سے میں ناراض ہوں گا اس سے اللہ ناراض ہوگا۔ اے سلمان ! بدبختی ہے اس شخص کیلئے جو فاطمہ ؑ ،ان کی ذریت اور ان کے شیعوں پر ظلم کرے۔(بحار الانوار ج۲۷، ص ۱۶)

 ٭ ان فاطمۃ احصنت فرجھا فحرم اللہ ذریتھا علی النار۔ پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ بیشک فاطمہ ؑ نے اپنے دامن کو پاکیزہ رکھا تو اللہ نے اس کے صلہ میں ان کی ذریت پر آتش جہنم کو حرام قرار دیا ہے۔(عیون اخبار الرضا ج۲، ص ۶۳)

 ٭ اول شخص تدخل الجنۃ فاطمۃؑ. پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلی ہستی جو جنت میں داخل ہوگی وہ فاطمہ ؑ ہیں۔(بحار الانوار ج۴۳،ص۴۴)

 ٭ ما بین قبری و منبری روضۃ من ریاض الجنۃ و منبری علی ترعۃ من ترع الجنۃ لان قبر فاطمۃ بین قبرہ و منبرہ، قبرہا روضۃ من ریاض الجنۃ و الیہ ترعۃ من ترع الجنۃ. میری قبر اور میری منبر کے درمیان والی جگہ جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر باغات جنت کے اوپر ہے کیونکہ فاطمہ ؑ کی قبر میری قبر اور میرے منبر کے درمیان ہے ۔اور فاطمہ ؑ کی قبر جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے جس کی طرف جنت کے دروازوں سے ایک دروازہ کھلتا ہے۔(وسائل الشیعہ ج۱۰، ص ۲۸۹)

 ٭ اذا کان یوم القیامۃ نادی مناد من بطنان العرش یا اہل الجمع انکسو رؤوسکم وغضو ا ابصارکم حتی تمر فاطمۃ ؑ بنت محمد علی الصراط ، فتمر و معھا سبعون الف جاریۃ من الحور العین کالبرق اللامع۔ پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ جب روز قیامت ہوگا تو عرش سے ایک منادی ندا دے گا اے اہل محشر اپنے سروں کو جھکالو اور اپنی آنکھوں کو نیچے کرلو یہاں تک کہ فاطمہ ؑ صراط سے گزرجائیں پس جب گزریں گی تو ان کے ساتھ ستر ہزار حوریں چمکنے والی روشنی کی مانند ہوںگی۔(ذخائر العقبی ص ۴۸)

 ٭ اذاکان یوم القیامۃ نادی مناد من تحت الحجب: یا اہل الجمع ! غضوا ابصارکم ونکسو رؤوسکم ،فہذہ فاطمۃ بنت محمد ؐ ترید ان تمر علی الصراط. پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو عالم حجابات سے ایک ندا آئے گی اے اہل محشر ! اپنی آنکھوں نیچے کرلو اور اپنے سروں کو جھکا لو یہ فاطمہ ؑ بنت محمد ؐ جو صراط سے گزرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔(مناقب علی ابن ابی طالب ص۳۵۵)

 ٭ تحشر ابنتی فاطمۃ ع معھا ثیاب مصبوغۃ دم فتعلق بقائمۃ من قوائم العرش و تقول یا عدل یا جبار احکم بینی و بین قائل ولدی قال فیحکم لابنتی ورب الکعبۃ. پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ میری بیٹی فاطمہ ؑ روز قیامت اس طرح محشور ہونگی ان کے پاس خون آلود کپڑا ہوگا وہ عرش کے ستونوں میں سے ایک ستون کے پاس جائیں گی اور کہے گی اے عادل جبار میرے درمیان اور میرے بیٹے کے قاتل کے درمیان فیصلہ فرما۔ اور رسول خدا ؐ فرماتے ہیں کہ پس اس دن پروردگار میری بیٹی کے حق میں فیصلہ  فرمائے گا۔(ملحقات احقاق الحق ج۲۵، ص ۲۳۳)

 ٭ خلق نور فاطمۃ قبل ان تخلق الارض والسماء فقال بعض الناس یانبی اللہ فلیست ہی انسیۃ؟ فقالل فاطمۃ حوراء انسیہ، قالوا یا نبی اللہ و کیف ہی حوراء انسیۃ؟ قال خلقھا اللہ عزوجل من نورہ قبل ان یخلق آدم اذ کانت الارواح، فلما خلق اللہ عز و جل آدم عرضت علی آدم ۔ پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ فاطمہ کے نور کو زمین و آسمان کی خلقت سے پہلے خلق کیاگیا تو بعض لوگوں نے عرض کیا کہ اے نبی اللہ ؐ کیا فاطمہ ؑ انسان نہیں ہیں تو فرمایا کہ فاطمہ چہرہ انسانی میں حور ہیں تو پھر عرض کیا کہ کس طرح چہرہ انسانی میں حور ہیں تو فرمایا کہ اللہ نے ان کے نور کو حضرت آدم کی خلفت سے پہلے جب کہ حضرت آدم عالم ارواح میں تھے۔ پس حضرت آدم کو خلق کرنے کے بعد ان کو فاطمہ ؑ کے نور کا جلوہ دیکھایاگیا۔( عوالم ج۶، ص ۹)

 ٭ من ارضی فاطمۃ ؑ فقد ارضانی و من اسخط فاطمۃ فقد اسخطنی. پیغمبر اکرم ؐ فرماتے ہیں کہ جس نے فاطمہ ؑ کو خوش کیا اس نے مجھے خوش کیا اور جس نے فاطمہ ؑ کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔(احقاق الحق ج۱۰، ص ۲۱۷)

 

٭ الحسن والحسین خیر اہل الارض بعدی و بعد ابیھما، و امھما افضل نساء اہل الارض۔ پیغمبر ؐ گرامی اسلام فرماتے ہیں کہ میرے اور علی ابن ابی طالب ؑ کے بعد حسن و حسین اہل زمین میں سے سب سے افضل ہیں اور ان کی ماں اہل زمین کی تمام عورتوں سے افضل ہیں۔ (عیون الرضا ج۲، ص۶۲) 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *