تازہ ترین

فقر

عصر حاضر میں اسلامی دنیا کے مایہ ناز فقراء کی صف میں علامہ سید جمال سید جمال الدین افغانی (رہ)، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال (رہ)، سید روح اللہ امام خمینی (رہ) اور آج رہبر معظم سید علی خامنہ ای مدظلہ نمایاں حیثیت رکھتے ہیں جن کی بصیرت و ہمت نے استعمار کے عزائم کی کایا پلٹ دی ہے۔

شئیر
94 بازدید
مطالب کا کوڈ: 111

 

عام طور پر ’’فقر‘‘ سے مراد کفایت شعاری کے ساتھ زندگی گزارنا لیا جاتا ہے، شرعی اور عرفی دونوں معنوں میں فقر کی اصطلاح کے ساتھ فقیر کی خصوصی صفت منسلک ہے کہ کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا، فقیر اور مسکین کے درمیان ان معنوں میں خط فاصل کھینچا جا سکتا ہے، یہ ایک اتفاق ہے کہ کوئی فقیر اچھے کپڑے پہن لے یا پہن سکے تو کوئی فقیر پھٹے پرانے کپڑے پہنے، ایک ثروت مند بھی فقیر ہو سکتا ہے ایک مفلس بھی، ’’فقر‘‘ اصل میں مفلسی یا ثروتمندی نہیں ہے، فقیر طلب نہیں کرتا، قانع و شاکر ہوتا ہے، فقر مایہ تسلیم و رضا ہے، فقیر ہر حال میں راضی ہے اور وہ حال تابع منشائے ذوالجلال ہے، فقیر استعاذہ و خود سپردگی کی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔ وہ توکل اور فعالیت کی اصالتوں کے درمیان رابطہ کار ہے، مرد حُر اور خود دار ہے۔ وہ اُس ترقی کو ردّ کرتا ہے جو اس کے دین کو گروی رکھے، صاحب فقر اس علم کے حصار میں بند نہیں رہتا جو اس کے ایمان پر ڈاکہ ڈالے۔ وہ اس معاشرت سے ہجرت کرتا ہے جو اس کی عزّت و آبرو سے کھلواڑ کرے، اس کی ہجرت عجیب ہوتی ہے وہ اپنے گھر میں رہتے ہوئے بھی مہاجر ہوتا ہے۔ وہ من مانی کرنے والے کی شرطیں قبول نہیں کرتا، وہ خودی کا متوالا ہوتا ہے۔ 

یہ نغمہ فصل لالہ و گل کا نہیں پابند

بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ (علامہ اقبال) 

فقیر اپنی چھوٹی ہانڈی میں غیر کے پکوان کو پکانے کی ذلّت گوارا نہیں کرسکتا، فاقہ کشی کرتا ہے یا اپنا پکوان آمادہ کرتا ہے، نہ پلاؤ کھا کر مست ہے نہ ساگ کھا کر پست ہے، وہ جس کھیت پر کام کرتا اُس کا اپنا ہے وہ اپنی عقل و فکر کو مفلوج رکھ کر دوسرے کا مزدور نہیں بن سکتا،

جس کھیت سے دہقان کو میسر نہ ہو روزی

اس کھیت کے ہر خوشئہ گندم کو جلا دو (علامہ اقبال)

فقیر ہمہ جہت ترقی کا خواہاں ہوتا ہے، وہ روح کی خوشحالی پر بدن کی فرحت کو منحصر رکھتا ہے، وہ تہذیبی جارحیت کی دہلیز پر مادّی ترقی کا نظارہ کرنے کی تاب سے قاصر ہے، وہ فقر کی قوت سے دجالیت کے مقابلہ کا حوصلہ رکھتا ہے، وہ ملّت کو تہذیب فرنگی میں غرق ہونے سے بچاتا ہے، وہ ہنگامی اور سطحی تبدیلیوں سے مرعوب نہیں ہوتا، ہمہ گیر حقوق کا پاسدار ہوتا ہے، خود اعتمادی اور بصیرت اس کے ہتھیار ہیں۔ اسے معلوم ہے کہ عیاشی اور راحت طلبی غیرت و حمیّت کو ختم کرنے کے مقدمات ہوتے ہیں، ملّت کی مجموعی پیش رفت میں وہ خود بھی شامل ہوتا ہے اسے موہوم چوپایہ کی طرح ہانکا نہیں جاسکتا! ایک ملّت فقر کی زندگی بسر کرے اس سے بہتر ہے کہ استعمار اس کو خوشحال اجیر بنا دے! عصر حاضر میں اسلامی دنیا کے مایہ ناز فقراء کی صف میں علامہ سید جمال سید جمال الدین افغانی (رہ)، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال (رہ)، سید روح اللہ امام خمینی (رہ) اور آج رہبر معظم سید علی خامنہ ای مدظلہ نمایاں حیثیت رکھتے ہیں جن کی بصیرت و ہمت نے استعمار کے عزائم کی کایا پلٹ دی ہے۔

تحریر: مولانا غلام علی گلزار “بانی تحریک مکاتب امامیہ جموں و کشمیر”

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *