فلوجہ آپریشن میں شامل عراقی افواج کے نام آیت اللہ سیستانی کا پیغام
آیت اللہ سیستانی کے نمائندے شیخ عبد المہدی الکربلائی نے عراقی فوجوں کو موصوف کا پیغام سناتے ہوئے کہا: ہم نے متعدد بار کہا ہے کہ عراقی فوجیں دھشتگردوں کے مقابلے میں فوجی کاروائیوں کے دوران دینی مرجعیت کے دستورات کو پیش نظر رکھیں۔ اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ جہان تشیع کے مرجع تقلید آیت اللہ […]
آیت اللہ سیستانی کے نمائندے شیخ عبد المہدی الکربلائی نے عراقی فوجوں کو موصوف کا پیغام سناتے ہوئے کہا: ہم نے متعدد بار کہا ہے کہ عراقی فوجیں دھشتگردوں کے مقابلے میں فوجی کاروائیوں کے دوران دینی مرجعیت کے دستورات کو پیش نظر رکھیں۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ جہان تشیع کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سیستانی نے عراق شہر فلوجہ سے دھشتگردوں کے ساتھ بر سر پیکار عراقی فوجوں کے نام ایک پیغام جاری کر کے انہیں تاکید کی ہے کہ وہ فوجی کاروائیوں کے دوران جنگی اصول اور آداب جہاد کی رعایت کریں۔
آیت اللہ سیستانی کے نمائندے شیخ عبد المہدی الکربلائی نے عراقی فوجوں کو موصوف کا پیغام سناتے ہوئے کہا: ہم نے متعدد بار کہا ہے کہ عراقی فوجیں دھشتگردوں کے مقابلے میں فوجی کاروائیوں کے دوران دینی مرجعیت کے دستورات کو پیش نظر رکھیں۔
آیت اللہ سیستانی نے اس سے قبل عراقی فوج کو کئی مرتبہ جنگی آداب کی رعایت پر تاکید کی ہے اور کہا ہے کہ ہر جنگ کے کچھ اصول و آداب ہوتے ہیں حتیٰ کہ غیر مسلمانوں کے ساتھ بھی جنگ میں ان آداب کی رعایت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر اکرم (ص) اپنے اصحاب کو جنگ پر بھیجنے سے پہلے انہیں جنگی آداب کی رعایت کرنے پر تاکید فرماتے تھے۔
شیخ کربلائی نے کہا: عراقی افواج کو چاہیے کہ دشمنوں کے ساتھ امیرالمومنین(ع) کی نصیحتوں کے مطابق سلوک کریں میں آیت اللہ سیستانی کی نصیحت کی طرف اشارہ کرتا ہوں کہ جس میں آپ نے کہا ہے کہ دشمنوں کے ساتھ جنگ بھی کچھ آداب و اخلاق کے دائرے میں ہوتی ہیں آپ لوگوں کے اس سلسلے میں امام علی(ع) کی سیرت اپنانا ہو گی۔
واضح رہے عراق کے عظیم مذہبی پیشوا کا یہ بیان، ایسے وقت میں آیا ہے جب فلوجہ کی آزادی کا آپریشن شروع ہونے کے بعد داعش نے اپنے عناصر سے کہا ہے کہ وہ عراق کے عوامی رضاکاروں سے ملتی جلتی وردیاں پہن کر جیل میں بند قیدیوں کو قتل اور اس کی فلم بندی کر کے اسے فلوجہ کے سنی مسلمانوں کے خلاف عوامی رضاکاروں کی انتقامی کارروائی کے عنوان سے نشر کریں۔
داعش گروہ، اس اقدام کے ذریعے عراق کے شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پھیلانا چاہتا ہے۔ داعشی دہشت گرد اس سے قبل ایسی ہی کارروائی، تکریت اور عراق کے دوسرے سنی آبادی والے علاقوں میں بھی انجام دے چکے ہیں۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید